ملک اسحاق کا ساتھیوں سمیت مارا جانا پاکستان اور اسلام کیلئے مفید ہے، علامہ حیدر علوی

n00477199-b

علامہ محمد حیدر علوی جمعیت علماء پاکستان (نورانی) پنجاب کے ترجمان ہیں، ملک میں مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے اہم خدمات سرانجام دے رہے ہیں، وہ اس سے پہلے سنی تحریک کے اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں، طالب علمی کے زمانے میں انجمن طلبہ اسلام پنجاب کے ناظم رہے ہیں، اس کے علاوہ دعوت اسلامی میں بھی مختلف عہدوں پر کام کیا ہے، علامہ حیدر علوی پاکستان عوامی تحریک راولپنڈی کے رہنماء بھی رہے ہیں، تاہم دھرنے سے چند روز قبل اختلافات کے باعث انہوں نے عوامی تحریک چھوڑ دی، عالم اسلام، اسلامی تحریکیوں اور ملک کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے ایک خاص نکتہ نظر رکھتے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے اُن سے ملک کی موجودہ صورتحال پر ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: ملک اسحاق کی ہلاکت پر کیا کہیں گے، کیا اب ہم سمجھیں کہ پنجاب میں بھی نیشنل ایکشن پلان پر عمل شروع ہوگیا ہے۔؟
علامہ حیدر علوی: میں سمجھتا ہوں کہ ملک اسحاق کا مارا جانا قوم اور ملک کیلئے مفید ہے، سینکڑوں انسانوں کے قاتل کا اپنے منطقی انجام تک پہنچ جانا قوم کیلئے اس سال کی سب سے بڑی خوشی کی خبر ہے اور یہ معذور عدلیہ کے منہ پر طمانچہ ہے، عدالتوں نے ہمیشہ قاتلوں اور دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کیا ہے، قوم کا ان عدالتوں سے اعتبار اٹھ گیا تھا، اس لئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ گیا، افتخار چودھری سے لیکر اب تک کسی جج میں یہ جرات پیدا نہیں ہوئی کہ وہ کسی دہشت گرد کیخلاف فیصلہ دے، پنجاب میں اگر دہشتگردوں کیخلاف جاری کارروائی کو اگر کتا مار مہم کہوں تو بے جا نہ ہوگا، ویسے تو کتا مار مہم کہنا بھی کتوں کی توہین ہوگی، یہ لوگ انسانیت کے نام پر دھبہ ہیں، پنجاب میں کارروائی کے آغاز پر پولیس اور افواج پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، رانا ثناءاللہ اپنے پرانے رشتے نبھانے کیلئے ماورائے عدالت کہہ کر اس کارروائی پر تشویق پیدا کرنا چاہتا ہے، اس کا یہ رویہ ملک اور اسلام دشمنی پر مبنی ہے، وزیر قانون کو وزیر قانون رہنا چاہیے، قاتلوں کا مدد گار نہیں۔

اسلام ٹائمز: اطلاعات تو یہ بھی ہیں کہ ان تمام دہشتگردوں کا تعلق انڈیا سے ہے یا پھر کسی اسلامی ملک سے ہے، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ حیدر علوی: دیکھیں جی ان تمام دہشتگردوں کا تعلق کہیں نہ کہیں غیر ملکی ایجنسیوں سے نکلتا ہے، کہیں یہ را کے ایجنٹ ہیں تو کہیں یہ موساد کیلئے کام کرتے ہیں، نیشنل ایکشن پلان اس ناسور کے خاتمے کیلئے ضروری ہے، ظلم تو یہ ہے کہ حکومت نے ابھی تک اس طرح کے اقدامات کو اون نہیں کیا۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ پنجاب میں اس طرح آپریشن نہیں کیا جا رہا ہے، جس طرح کراچی میں ضرب عضب کا آغاز کیا گیا ہے۔؟
علامہ حیدر علوی: پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد تو دور کی بات ہے، اس کی روح کو بھی قبول نہیں کیا گیا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جب سے آپریشن شروع ہوا ہے، اس میں ملک اسحاق کے واقعے نے قوم میں اب آکر ایک خوشی کی خبر دوڑائی ہے، قوم میں حوصلہ پیدا ہوا ہے کہ انسانوں کے قاتلوں کو اب سزا ملنا شروع ہوئی ہے اور ان کا صفایا شروع ہوگیا ہے۔

اسلام ٹائمز: ایسے مدارس جو ان دہشتگردوں کو سپورٹ کرتے ہیں، سہولت کار کا کردار ادا کرتے ہیں۔ کیا ان کیخلاف بھی آپریشن ہونا چاہیئے۔؟
علامہ حیدر علوی: جنرل راحیل شریف کے مسلسل اس بیان نے حوصلہ پیدا کیا ہے کہ شہروں میں چھپے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف بھی گھیرا تنگ کیا جائے گا اور انہیں معاف نہیں کیا جائیگا۔ پاکستانی قوم اس بات کا انتظار کر رہی ہے کہ مدارس ہوں یا کوئی اور ادارہ، اگر دہشتگردی میں کسی بھی سطح پر ملوث ہے تو اس کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جنہوں نے فوج کو نشانہ بنایا، جنہوں نے فرقہ واریت پھلائی، اب ان کو سز ملنی چاہیئے۔ اس کا آغاز جنوبی پنجاب سے ہونا چاہیئے اور ملک اسحاق کا مارا جانا اس چیز کی نشاندہی کرتا ہے کہ اب انہیں چھوڑا نہیں جائیگا۔

اسلام ٹائمز: ملک اسحاق کی ہلاکت پر سپاہ صحابہ یا اہل سنت والجماعت تو نہیں بولی لیکن طاہر اشرفی چیخ اٹھے، اس کی وجہ کیا نظر آتی ہے۔؟
علامہ حیدر علوی: طاہر اشرفی دہشتگردوں کا نہ صرف سپورٹر ہے بلکہ ان کا ترجمان بھی ہے، یہ دہشتگردوں کا ترجمان بن کر اپنا کردار ادا کرتا ہے، اس جیسے شخص کو میڈیا پر نہیں لانا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: جوڈیشل کمیشن کی دھاندلی سے متعلق رپورٹ پر کیا کہیں گے۔؟
علامہ حیدر علوی: میں یہ سمجھتا ہوں کہ عدلیہ نے ایک بار پھر نطریہ ضرورت کو زندہ کیا ہے، سب کچھ آنکھوں کے سامنے ہوتے ہوئے بھی حقائق کو چھپا دیا گیا ہے اور جرائم پر پردہ ڈال دیا گیا ہے، یہ عدلیہ ایک کمشنر کیخلاف تو فیصلہ دے نہیں سکتی، کجا ہم یہ توقع کریں کہ یہ آر اوز کیخلاف کوئی فیصلہ دیتے، مولائے علی ؑ فرماتے ہیں کہ حکومتیں کفر پر باقی رہ سکتی ہیں لیکن ناانصافی اور ظلم پر باقی نہیں رہ سکتیں۔ ہماری عدالتوں سے کبھی انصاف نہیں ملا۔

اسلام ٹائمز: حالیہ سیلاب اور کالا باغ ڈیم کا تنازعہ کیا دیکھتے ہیں، آخر کیوں ہمارے حکمران قومی مفاد کے فیصلوں کو ذاتی عناد کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں۔؟
علامہ حیدر علوی: پچھلے چھے سالوں سے سیلاب پاکستان میں تباہی پھیلا رہا ہے، کوئی ڈیم موجود نہیں، حکمرانوں نے کالا باغ ڈیم کو متنازعہ بنا دیا، اصل میں یہ تمام حکمران بھارت کی یہاں نمائندگی کرتے ہیں، اگر ایسا نہ ہوتا تو کبھی آبی ذخائر کی مخالفت نہ کرتے، دنیا میں کوئی ایسا ملک دکھا دیں، جہاں آبی ذخائر کی مخالفت کی جاتی ہے، لیکن یہ واحد ملک پاکستان ہے، جہاں اس کی مخالفت کی جاتی ہے، ہم جنرل راحیل شریف سے تقاضا کرتے ہیں کہ وہ اس اہم ایشو کو بھی نیشنل ایکشن پلان میں شامل کریں۔

اسلام ٹائمز: میاں صاحب کی حکومت کا تیسرا سال ہے، اس پر کیا کہں گے، کوئی تبدیلی محسوس کر رہے ہیں۔؟
علامہ حیدر علوی: میاں صاحب اس حکومت کو نہیں چلا رہے بلکہ تمام امور اب جنرل راحیل شریف نے سنبھال لئے ہیں اور وہ ملک کی صحیح سمت طے کر رہے ہیں۔ یہ انڈیا نے پاکستان کو آنکھ دکھائی ہے تو اس کا جواب نہیں دے پائے، کیونکہ حکمرانوں کے انڈیا میں کاروبار ہیں، اس لئے وہ ان کے آگے زبان نہیں کھول سکتے، جو وزیراعظم عید جیسے تہوار پر بھی آموں کی پیٹیاں گفٹ کریں، ان سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں۔ انہیں ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر ہونے والی فائرنگ نظر نہیں آ رہی، یہ فوجی قیادت ہے جس نے عوام کو مایوس نہیں ہونے دیا اور انڈیا کو اس کی زبان میں بات سمجھائی ہے۔

اسلام ٹائمز: ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین ہونیوالے معاہدے کو کس نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور اسکے خطے پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔؟
علامہ حیدر علوی: ایران کے مذاکرات کامیاب ہوئے ہیں، جس سے مسلم دنیا کو بے پناہ فوائد حاصل ہوں گے، اس سے پاکستان بھی بے پناہ فوائد اٹھائے گا، ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل ہوگا، اس کے علاوہ ہماری تجارت جو اس وقت ایک ارب ڈالر تک ہے، اس کو دس ارب ڈالر تک لے جانے کے مواقعے موجود ہیں اور دونوں ممالک اس پر اتفاق بھی کرچکے ہیں، پاکستان کو چاہیئے کہ ایران کے ساتھ اپنے معاملات کو مضبوط کرے، تاکہ ایران کی معیشت سے پاکستان بھی فائدہ اٹھا سکے۔ اس کیلئے انڈین نواز حکمرانوں کی بجائے محبت وطن حکمرانوں کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا داعش کو پاکستان آتے دیکھ رہے ہیں۔؟
علامہ حیدر علوی: داعش نے پاکستان میں آنا نہیں بلکہ یہ آچکی ہے، یہ کالعدم تنظیموں کی شکل میں موجود ہے، لال مسجد کی شکل میں موجود ہے، اگر لال مسجد والے خط لکھ کر داعش کو مدعو کر رہے ہیں تو اس سے بڑھ کر کیا ثبوت چاہیئے کسی کو۔ اس کے علاوہ جامعہ حفصہ کی پرنسل اپنی ویڈیو میں ابوبکر بغدادی کو پاکستان میں ویلکم کر رہی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ داعش یہاں موجود ہے، اس کیخلاف کارروائی کی ضرورت ہے، اس کی بڑی نشاندہی آرمی پبلک اسکول میں کارروائی ہے۔ داعش تکفیری سوچ کا نام ہے۔

Source:

http://www.islamtimes.org/ur/doc/interview/477199/

Comments

comments