زید حامد : اس کی کھینچ لے زبان، سعودیہ تو رہے سدا – عامر حسینی
پاکستان کی وزرات خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے کے اہلکار قاضی خلیل اللہ نے اب یہ تصدیق کردی ہے کہ معروف تجزیہ کار ، سکالر زید حامد کو سعودی عرب نے مدینہ جیل میں ڈال رکھا ہے اور ان پر الزام ہے کہ انھوں نے مدینہ منورہ میں سعودی حکمران خاندان اور اس کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی تھی اور ایک تقریر بھی کی تھی جبکہ قاضی خلیل کا کہنا ہے کہ مدینہ جیل میں زید حامد تک ان کو رسائی نہیں دی گئی جبکہ ان کی کوششوں سے زید حامد کی اھلیہ کی مدینہ منورہ کی جیل میں ان سے ملاقات ممکن ہوگئی ہے ، سعودی حکام نے قاضی خلیل اللہ کے بقول زید حامد کو سزا کی تصدیق یا تردید نہیں کی
دوسری جانب مختلف خبر رساں ایجنسیوں ، اخبارات اور ٹی وی چینلز کی رپورٹ کے مطابق زید حامد کو سعودی حکام نے 8 سال قید اور 100 کوڑوں کی سزا سنائی ہے
آل سعود کی جزیرتہ العرب ، نجد اور طائف و یمن کے بعض صوبوں پر زبردستی قائم کی گئی حکومت کے جابر ، ظالم ، خونخوار ، مذھبی جنونی اور مطلق العنان ملوکیت کے بارے میں کسی کو بھی کوئی شک نہیں ہے اور ذید حامد سے سعودی حکام بھلا کیسے خوش ہوسکتے تھے کہ اس کو وہ نظر انداز کردیتے
زید حامد وہ واحد پاکستانی تجزیہ کار ہیں جنھوں نے مین سٹریم میڈیا پر پبلک میں آکر سعودی عرب کی قیادت میں گلف ریاستوں کے جابرانہ ، ظالمانہ اور انتہاپسندانہ طرز حکومت پر شدید تنقید کی اور آل سعود کو خوب بے نقاب کیا ، اور یمن کے سوال پر بھی انھوں نے پاکستانی مین سٹریم میڈیا پر چھائے تجزیہ کاروں ، اینکر پرسنز ، کالم نگاروں سے ھٹ کر موقف اختیار کیا
دن ٹی وی چینل نے ان کے کئی ایک خصوصی انٹرویوز اردو اور انگریزی میں چلائے ، جس میں انھوں نے سعودی عرب کی تشکیل ، آل سعود کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی جبکہ انھوں نے اپنا سارا فوکس اس بات پر رکھا کہ سعودی عرب عالم اسلام کا تو کیا سنی اسلام کا بھی قائد نہیں ہے
زید حامد نے پاکستان کے اندر سعودی نواز ملاوں ، سیاست دانوں ، میڈیا پرسنز اور پاکستان کے اندر سعودیہ کی سب سے بڑی پراکسی دیوبندی فرقہ پرستوں کو ٹف ٹائم دیا اور اگر یہ کہا جائے تو کچھ غلط نہیں ہوگا کہ
He emerged as hard challenger for Deobandization process and forces involved in promoting this process in Pakistan
.
زید حامد سعودی عرب اور اس کی سب سے بڑی پراکسی کے لئے اس لحاظ سے بھی ایک بہت بڑا چیلنج تھے کہ وہ مسلک کے اعتبار سے شیعہ نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا دور ،دور تک ایرانیوں سے کوئی رشتہ بنتا ہے ، بلکہ وہ سی آئی فنڈڈ نام نہاد جہاد افغانستان اور آئی ایس آئی بیسڈ جہاد کشمیر میب بڑی سرگرمی کے ساتھ شریک رہے تھے اور وہ تزویراتی گہرائی کی پالیسی کو بھی سپورٹ کرتے رہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ ان دونوں پراکسی نام نیاد جہاد پر جماعت اسلامی ، دیوبندی اور سلفی عسکریت پسندوں کے غلبے کے سخت مخالف ہوگئے اور اب جب پاکستان کی فوج نے آپریشن ضرب عضب شروع کیا تو وہ اس کے بھی سب سے بڑے حامی بنکر سامنے آئے تو ایسے آدمی کی جانب سے سعودی عرب کے سنی اسلام کے قائد ہونے کے دعوے کو سختی سے جھٹلانے اور اس کی منافقت کا پردہ چاک کرنے کے روکنے کے لئے یہ روائتی پروپیگنڈا کام آنے والا نہیں تھا کہ وہ ایرانی ایجنٹ ہیں ، شیعہ لابی سے تعلق رکھتے ہیں ، اس لیے زید حامد کو پاکستان کے اندر سعودی نواز دیوبندی لابی کبھی تو یوسف کے نام کے ساتھ نتھی کرتی رہی اور کبھی گوہر شاہی کے اور مقصد اس کے خلاف بلاسفیمی کے ھتیار کا استعمال تھا ، لیکن زید حامد ان کے قابو نہیں آسکا
پھر زید حامد کا صوفی سنی ہونا بھی ایک بڑی روکاوٹ بنا ہوا تھا ، اس کے خلاف اگر شرک ، بدعت کا ھتیار استعمال کیا جاتا تو سعودی نواز دیوبندی لابی کی جانب سے سنی ازم کی علمبرداری کا جو راگ الاپا جارہا تھا وہ غیر موثر ہوجاتا
اگر میں یہ کہوں کہ زید حامد کی جانب سے مڈل ایسٹ اور جنوبی ایشیا میں القائدہ ، طالبان ، لشکر جھنگوی ، سپاہ صحابہ ، داعش اور ان کی نام نہاد جہادی فکر و پالیسی سے اتفاق کرنے والی جماعتیں جیسے جے یو آئی ، جماعت اسلامی ، وفاق المدارس کی مخالفت اور ان کی سلفیت کو سنی اسلام سے متصادم قرار دینے پر اصرار سعودی نواز جماعتوں کے اس پروپیگنڈے کے لئے کاری ضرب تھا کہ پاکستان میں ایران ، شیعہ توسیع پسندانہ عزائم موجود ہیں اور یہ پاکستان کے لئے ایران واقعی ایک سریس معاملہ ہے اور شیعہ کی توسیع پسندی اگر روکی جاسکتی ہے تو وہ سعودی عرب کی قیادت میں چل کر روکی جاسکتی ہے
یہ جو
False Shia – Sunni binary or Saudi – Iran binary
ہے اس کا استعمال کرنے کا مقصد ایک جانب سعودی نواز سیاست دانوں ، مولویوں ، صحافتی بریگیڈ کے سعودی نواز ہونے کا جواز پیش کرنا ہے تو ساتھ ساتھ دنیا بھر میں سلفی و دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے ھاتھوں مارے جانے والے شیعہ کے قتل کا جواز اور صوفی سنی نسل کشی پر پردہ ڈالنا ہوتا ہے
زید حامد دائیں بازو کی مذھبی پرتوں میں ایک ایسے صوفی سنی ڈسکورس کو سامنے لیکر آرھا تھا جو
False binaries
کا رد تھا اور ساتھ ساتھ وہ پاکستانی سماج کے اندر تیزی کے ساتھ بڑھتے ہوئے دیوبندیانے جانے کے پروسس کے آگے بند باندھنے کی کوشش بھی ، یہ ایسا ڈسکورس ہے جسے اس ملک کی اکثریتی صوفی سنی آبادی کی تائید مل رہی تھی اور ظاہر سی بات ہے کہ سعودی عرب اور آل سعود کے وفادار زید حامد کے بارے میں مکمل رپورٹس سعودی سفارت خانے تک روانہ کررہے ہوں گے اور کبھی اس زمانے کی سعودی سفارت خانے کی کیبلز سامنے آئیں تو بہت سے چہروں پر چڑھا پاکستانی نقاب اتر جائے گا اور اندر سے وہ بھی لبنان کے سیاست دانوں ، اینکرز ، صحافیوں اور ملاوں کی ایک بہت بڑی تعداد کی طرح سعودی عرب کے ھاتھوں بکے نظر آئیں گے
زید حامد کے خلاف پاکستان میں تو یہ لابی کچھ نہیں کرسکی لیکن سعودی حکومت کو زید حامد کے عمرے کے لئے سعودی عرب جانے اور مدینہ میں حکومت کے خلاف ایک تقریر سے موقع مل گیا ، اس نے سارے سفارتی آداب بالائے طاق رکھتے ہوئے زید حامد کو ملک بدر کرنے کی بجائے قید میں ڈال دیا اور اب ان کو آٹھ سال قید سنائے جانے کی خبریں بھی آرہی ہیں جب کہ سو کوڑے الگ ہیں
زید حامد کی گرفتاری کی سب سے پہلے خبر دن ٹی وی چینل نے چلائی تھی لیکن اس وقت مین سٹریم میڈیا کے باقی چینلز نے اس خبر کو کوئی اہمیت نہ دی بلکہ اس گرفتاری کو مشکوک بنانے کی کوشش ہوئی ، پھر اس گرفتاری کو مذاق بنانے کی کوشش کی گئی اور سوشل میڈیا پر بھی ایسا لگنے لگا جیسے کہ زاہد حامد سعودی عرب منشیات لیجاتا پکڑا گیا ہو
یکم جولائی 2015 ء کو پاکستانی سفارت نے جب زید حامد کی گرفتاری کی تصدیق کی تو میڈیا نے گرفتاری کی خبر تو دی لیکن ساتھ ہی قدرے طنزیہ انداز بھی اختیار کیا
اس معاملے میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ایک سیکشن کی خاموشی معنی خیز ہے ، انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان یا کسی اور بڑی تنظیم کی جانب سے تاحال زید حامد کی سعودی عرب کی حکومت پر تنقید پر گرفتاری کی مذمت نہیں کی گئی ، نہ ہی کسی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، ان کی خاموشی سے کئی سوال جنم لے رہے ہیں ، سب سے زیادہ سوال یہ پوچھا جارہا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت کے آزادی اظہار کو بند کرنے کے حوالے سے جب رائف بداوی کا کیس سامنے آیا تھا اور ان کو سزا سنائی گئی تو پاکستان میں بھی اس پابندی کے خلاف سوشل میڈیا ، پریس میں لبرل حلقوں کی جانب سے بہت طاقتور طریقے سے آواز اٹھائی گئی ، انسانی حقوق کی پامالی قرار دیکر بہت سی آوازیں ہمارے کانوں تک پہنچی تھیں لیکن زید حامد کی باری میں وہ سب مہر بہ لب ہیں ، کیوں ؟
کیا زید حامد بھی پابند زبان و بیان کا شکار نہیں ہوا ؟ اس کو بھی سعودی حکومت پر تنقید کے جرم میں گرفتار نہیں کیا گیا ، جیسے رائف بداوی کو کیا گیا تھا ، ہاں ایک فرق ہوسکتا ہے اور وہ ہے دونوں کی فکری جہتوں کے مختلف ہونے کا ، ایک سنٹر لبرل نظریات کا حامل ہے تو دوسرا سنٹر رائٹ کا ، لیکن اس سے ایک آدمی کے بنیادی انسانی حقوق تو سلب نہیں ہوجاتے اور آل سعود کی حکومت پر تنقید کرنے پر زید حامد کی قید اور کوڑوں کی سزا بالکل ویسا ہی جرم ہے سعودی حکام کا جیسا رائف بداوی اور ولید ابوالخیر کے معاملے میں ہوا
ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی ہے کہ جب پاکستان کی پارلیمنٹ نے 21 ویں ترمیم کے زریعے فوجی کورٹ قائم کیں اور سزائے موت پر سے پابندی ختم کی تو پاکستان کی اکثر انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان اقدامات کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ، عاصمہ نے فوجی عدالتوں کو رد کیا اور دہشت گردوں لے بنیادی انسانی حقوق پر بھی زور دیا گیا ، لیکن زید حامد کے معاملے میں یہ سب کچھ کسی نے تادم تحریر نہیں دیکھا ، انسانی حقوق پر یہ دوہرے معیار آخر کس چیز کی علامت ہیں ؟
زید حامد کے ساتھ بہت سارے معاملات میں اختلاف اور اس کا بعض جگہوں پر شاونسٹ پاکستانی نیشنلزم اور اس کی دائیں بازو کی روائت اور انڈیا کے حوالے سے انتہائی رجعت پسندانہ خیالات سے میری بیزاری کے باوجود میں زید حامد کی سعودی عرب میں گرفتاری کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی خیال کرتا ہوں ، جیسے میں مصر میں محمد مرسی کی گرفتاری ، اس کے تختہ الٹائے جانے کی مذمت کرتا رہا ہوں حالانکہ اخوان المسلمون کی نہ تو فلاسفی سے مجھے اتفاق ہے نہ ہی ان کے وژن سے
Source
http://voiceofaamir.blogspot.com/2015/07/blog-post.html