صوفی سنی طارق محبوب اور تکفیری ملا منظور مینگل – صدائے اہلسنت
گلشن معمار کراچی میں دیوبندی مدرسے کے سربراہ اور تکفیری نظریات میں پختہ ملا منظور مینگل اور سو طالب علموں کو رینجرز نے چھاپہ مارکر گرفتار کیا تھا اور یہ گرفتاری ترجمان رینجرز انٹیلی جنس رپورٹس کی روشنی میں ہوئی تھی ، آج اچانک ملا منظور مینگل کو رہا کردیا گیاادارہ صدائے اہلسنت اس رہائی پر یی سمجھنے پر مجبور ہے کہ کراچی آپریشن کے دوران رینجرز کا عزم ہمیشہ دیوبندی تکفیری ملاوں کے سامنے اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے آگے کمزور پڑجاتا ہے کیونکہ رینجرز کی جانب سے امتیازی سلوک بہت واضح ہے
ابھی زیادہ دن نہیں گزرے جب سنی اتحاد کونسل کراچی کے صدر طارق محبوب اور ان کے ساتھیوں کو رینجرز نے بالکل اخلاقی ملزموں کا سا سلوک کرتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا اور جیل میں ان سے انتہائی بدتر سلوک ہوا ، وہ دل کے مریض تھے لیکن ان کو گھر کے کھانے اور ادویات اور پانی سے محروم رکھا گیا اور ان کی وفات دل کے دورے سے ہی رینجرر کسٹڈی میں ہوگئی
طارق محبوب کا قصور یہ تھا کہ اس نے کراچی میں امن کی بات کی سواد اعظم اہلسنت کا درس دیا اور طالبانائزیشن ، تکفیریت کے آگے سینہ سپر ہوکر رہا اور اس کی گرفتاری پر گھیراو جلاو کی دھمکی نہیں دی گئی لیکن اس کس صلہ رینجر کسٹڈی میں موت کی شکل میں نکلا جبکہ اس کے برعکس حکومت اورنگ زیب فاروقی ، امام التکفیر مفتی نعیم کی دھمکیوں کے آگے سرانڈر ہوگئی اور دوسرے دن ہی ملا منظور تکفیری کی رہائی ممکن ہوگئی ہے