غلامی رسول ؐ میں – مظہر برلاس
کراچی کی نامور قانون دان غزالہ اعوان نے مجھے نبی پاکؐ کے روضہ مبارک کے اندرونی مناظر کی چند تصاویر بھیجی ہیں، انہوں نے یہ کام بڑی عقیدت اور محبت سے کیا ہے۔ان کے اس فعل نے مجھے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے سارے دیوانے یاد کروادیئے ہیں جو شمع رسالتؐ کے پروانے ہیں۔ ان پروانوں کا یقین ہے کہ نہ کوئی سرکار دو عالم جیسا آیا ہے نہ کبھی آئے گا۔ دنیا میں سب سے زیادہ پکارے جانے والا نام ’’محمد‘‘ ہے۔ دنیا کے ایک کونے سے لے کر دوسرے کونے تک لوگ نام محمدؐ سے معطر رہتے ہیں۔ دنیا میں کوئی لمحہ ایسا نہیں گزرتا جب کہیں نہ کہیں سرکار دو عالم جناب محمد مصطفیٰﷺ کا ذکر نہ ہو رہا ہوتا ہو مگر بدقسمتی سے کچھ ناپاک لوگ دنیا میں ایسے بھی ہیں جو وقتاً فوقتاً جسارت کرتے ہیں کوئی نہ کوئی بدبخت توہین رسالتؐ کا مرتکب ہو جاتا ہے۔ مغربی دنیا میں ہر دو چار سال بعد کوئی نہ کوئی ایسی ناپاک جسارت ہوتی ہے جس پر دنیا بھر کے مسلمان احتجاج کرتے ہیں۔ عشق نبی ؐ کی محبت میں گرفتار بے شمار دیوانے اس عشق میں جاں سے گزر جانے کے آرزو مند ہیں۔
میرے مرشد نے وفات سے کچھ عرصہ پہلے اپنے پاس بٹھا کر مجھ سے ایسی باتیں کیں جو انہوں نے اس سے پہلے کبھی نہیں کی تھیں ان باتوں میں سے سب سے اہم بات یہ تھی کہ دنیا میں صرف ایک ہی گھرانا ہے، ساری دنیا اسی کیلئےبنائی گئی ہے۔اگلے جہان میں بھی بس یہی گھرانا ہے، نبی پاک ؐ کے گھرانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے
…‘‘
میں بہت دیر تک اسم محمد ؐ میں رچی ہوئی محبت کی باتیں سنتارہا اور پھر سوچتا رہا کہ شکر ہے خدا نے مسلمان پیدا کیا ہے اور خدا کا بے شمار مرتبہ شکر ہے کہ اس نے میرے دل میں محمد ؐ کے گھرانے کی محبت آباد کر رکھی ہے جہاں کہیں بھی اہل بیت کا تذکرہ ہوتا ہے میرا سر عقیدت سے جھکا رہتا ہے، میری خواہش ہے کہ تمام مسلمان ایسا کریں مگر مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے نام نہاد ایسے ہیں جو نبی پاک ؐ کے ذکر کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں، محض فرقہ پرستی کے نام پر ایسے لوگ آ گئے ہیں جنہیں اگلے جہان کی کوئی فکر نہیں۔
آپ کو یاد ہو گا کہ پچھلے کچھ عرصے سے مسلمانوں کے لبادے میں کچھ شرپسندوں نے مزاروں کو ٹارگٹ بنایا ہوا ہے۔ ان لوگوں کو معلوم ہے کہ پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت بریلوی ہے، دوسرے نمبر پر اہل تشیع ہیں اور پھر دو تین فیصد وہ ہیں جو درود و سلام کو جائز نہیں سمجھتے مگر دوفیصد لوگ پیسے کے زور پر نبی پاک ؐ کا ذکر روکنا چاہتے ہیں۔ اس مرتبہ ٹارگٹ پنجاب کو بنا رکھا ہے۔ مجھے شریف فیملی کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ نعت بڑی عقیدت سے سنتے ہیں، خود میں نے جاتی امراء میں عبدالرزاق جامی کی زبان سے نعتیں اور میاں محمد بخش کا کلام سنا ہے مگر پھر یہ کون لوگ ہیں جو سازش کر رہے ہیں، پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو چاہئے کہ وہ اس سازش کو ناکام بنائیں۔
مثلاً جہاں کہیں بھی دھماکہ ہوتا ہے تو شہید ہونے والوں کیلئے مالی امداد کا اعلان کردیا جاتا ہے مگر علامہ امین شہیدی کے بقول پنجاب میں اہل تشیع پر جتنے بھی حملے ہوئے،ان میں شہید ہونے والوں کے ورثا کیلئےنہ مالی امداد دی گئی نہ مالی امداد کا اعلان کیا گیا۔ امام بارگاہوں اور مزاروں کو ٹارگٹ بنا کر دہشت گرد یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ درودو سلام پیش کرنے والوں کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ شاید انہیں یہ خبر نہیں کہ درودو سلام والے جان پر کھیل جائیں گے مگر یہ تذکرہ بند نہیں کریں گے ۔ چودہ سوبرس پہلے یہ تذکرہ بند کروانے کی جسارت واقعہ کربلا میں بھی کی گئی تھی، مگر یہ خواہش امام حسینؓ اور ان کے جانثاروں نے خاک میں ملاکر حسرت میں بدل دی تھی ۔
21ویں ترمیم کے بعد دہشت گردوں نے اپنا پرانا کام جاری رکھا ہوا ہے ۔ وہ درودوسلام پیش کرنے والوں کے خلاف کارروائیوں میں لگے ہوئے ہیں ، وہ ضرب عضب کو ناکام بنانا چاہتے ہیں ان کارروائیوں کے پیچھے ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ناصر عباس نے فوج کے حق میں بہت سی ریلیاں نکالی تھیں۔
بدقسمتی سے خاص طور پر پنجاب میں ان دونوں فرقوں کو ٹارگٹ بنایا گیا ہے ۔ 21ویں ترمیم کی آڑ میں درودوسلام پر بھی پابندی لگادی گئی ہے کہ لاوڈاسپیکر پر نبی پاکﷺ یا ان کے گھرانے کی محبت میں لفظ ادا نہیں کئے جاسکتے ۔ میاں شہباز شریف اپنی حکومت کی صفوں میں ایسے افراد تلاش کریں جویہ کام کررہے ہیں کیونکہ اس سے میاں صاحب کی بدنامی ہوگی ۔ بدقسمتی سے21ویں ترمیم کے بعد پنجاب میں ان جگہوں کارخ نہیں کیا گیا جہاں اسلحے کے انبار لگے ہوئے ہیں بلکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ صرف درودوسلام کی پاک مجالس کو بند کردیا گیا ہے وزیراعلیٰ پنجاب کوسوچنا چاہئے کہ ان کے صوبے میں یہ ناپاک جسارت کون کررہا ہے اور اس کی آرزو کیا ہے ، کہیں ایسا تو نہیں کہ دہشت گردوں کو خوش کیا جا رہا ہو ، کہیں ایسا تو نہیں کہ ضرب عضب کے حامیوں کے سینوں میں نفرت پیدا کی جارہی ہو ، کہیں ایسا تو نہیں کہ ان فرقوں کو اپنی پاک افواج کی حمایت کی سزادی جارہی ہو۔ ایک ترمیم کا سہارا لے کر اگر حکومتی صفوں میں بیٹھے دہشت گردوں کے چندحامی درودسلام کوروکنا چاہتے ہیں تو پھروہ کسی کے دوست نہیں کیونکہ نبی پاکﷺ اور آپﷺ کے گھرانے کا تذکرہ ہوتا رہے گا ، اس تذکرے کو روکنے والے نہیں رہیں گے ، یہ تذکرہ ہوتا رہے گا ۔
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ 21ویں ترمیم کے بعد ایسے مدرسوں کو ٹارگٹ کیا جاتا جن کی رجسٹریشن نہیں ہوئی، جہاں اسلحے کے انبار ہیں یا جہاں دہشت گردی کا پیغام پھیلایا جاتا ہے مگر افسوس کہ یہاں تو کام الٹ ہورہا ہے ، یہاں تو دو جہانوں میں سب سے افضل گھرانے کی محبت میں گرفتار لوگوں کونشانہ بنایا جارہا ہے حالانکہ ان کا واضح پیغام ہے کہ وہ اس محبت میں جان دے سکتے ہیں ، محبت نہیں چھوڑ سکتے ، منصور آفاق کے بھائی اشفاق چغتائی کا ایک مصرع زبان زد عام ہے کہ
غلامی رسولﷺ میں موت بھی قبول ہے
Source:
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=284832