پاکستان کی خاموش اکثریت بھی ظلم میں برابر کی شریک ہے – خرم زکی
اس ملک کی خاموش اکثریت کے نام۔ جو ظلم ہوتے تو دیکھ رہی ہے لیکن نہ ظالم کا ہاتھ پکڑ رہی ہے اور نہ ظلم کے خلاف آواز احتجاج بلند کر رہی ہے۔ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں، بریلوی سنیوں سے لے کر عیسائیوں اور احمدیوں سب کو قتل کیا جا رہا ہے اور قاتل بھی کوئی ڈھکا چھپا نہیں، معلوم و مشخص ہے، لیکن کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ انجمن سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی جیسی کالعدم تکفیری خارجی دہشتگرد تنظیموں کی مذمت کر سکے، ان مدارس اور مولویوں کی مذمت کر سکے جو ان سفاک قاتلوں اور دہشتگردوں کو گلے لگا رہے ہیں۔
محرم الحرام کا مہینہ ہے۔ یہی مہینہ تھا جب آج سے 1400 سال قبل کربلا کے میدان میں یزیدی افواج نے امام حسینؑ، ان کے اہل بیت، اعوان و انصار کو بیدردی سے شہید کر دیا تھا۔ اس وقت بھی خاموش اکثریت، جس کا نام کوفہ تھا، خاموشی سے تماشہ دیکھتی رہی۔ کوفہ ایک شھر کا نہیں بلکہ ایک خاموش امت کا نام ھے، جہاں بھی ظلم ھو اور امت خاموش رہے وہ کوفہ ھے۔ اور جب امت خاموش رہتی ہے تو بات صرف قتل امام حسینؑ پر نہیں رکتی بلکہ خانہ کعبہ کو بھی آگ لگا دی جاتی اور مسجد نبوی بھی تاراج کر دی جاتی ہے۔
آج پورا پاکستان کوفہ بن چکا ہے۔ وقت ہے کہ اب بھی کہ جاگا جائے اور ملک میں ان تکفیری خوارج کی جانب سے جاری رکھے جانے والی دہشتگردی اور شیعہ نسل کشی کے خلاف آواز بلند کی جائے۔