نواز ، شہباز شیعہ اور سنی بریلوی مسلمانوں کے خلاف ضیائی ہتھکنڈوں پر اتر آے – از عامر حسینی
posted by Shahram Ali | August 10, 2014 | In Original Articles, Urdu Articlesمیاں نواز شریف انیڈ شہباز شریف کے اندر سوئی ہوئی جنرل ضیاء الحق کی روح پوری طرح سے بیدار ہوگئی ہے اور اس بیداری نے ان دونوں بهائیوں کو وہ کرنے پر مجبور کیا ہے جس کا ایک بورژوا جمہوریت میں کوئی توقع نہیں کرتا اس وقت اسلام آباد و راولپنڈی دونوں شہروں پر دفعہ 144 کا نفاز ہے ،جبکہ آئین کے آرٹیکل 245 کا نفاز اسلام آباد پر ہوچکا ہے ،پنجاب کے تمام شہروں میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی گرفتاریاں جاری ہیں ،
ان کے بهکر کے کارکنوں پر براہ راست فائرنگ کی گئی ہے ایک کارکن عبدالمجید هلاک اور 5 شدید زخمی ہیں ،طاہر القادری سمیت سینکڑوں کارکنوں پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ منهاج القرآن یونیورسٹی ،منهاج کالجز اور منهاج اسکولز کو بند کرنے اور ان کا الحاق محکمہ تعلیم سے ختم کرنے پر دباو تعلیمی حکام پر ڈالا جارہا ہے اور طاہر القادری کے خلاف ایف آئی اے ،ایف بی آر کو متحرک کیا گیا ہے
طاہر القادری نے جن پرائیویٹ ایجنسیوں سے گارڈ لے رکهے تهے ان ایجنسیوں پر دباو ڈال کر گارڈز واپس بلائے گئے ہیں جبکہ دوسری طرف ماڈل ٹاون میں منهاج القرآن سیکرٹریٹ کی طرف آنے والے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا ہے اور اس کا ہر طرف سے محاصرہ کرلیا گیا ہے اور خوراک اور پانی تک وہاں پہنچنے نہیں دیا جارہا
طاہر القادری اور ان کی پارٹی کے خلاف پنجاب کا وزیر داخلہ جس کا تعلق کلعدم تنظیم سے رہا ہے اور وہ اس کلعدم تنظیم کے دہشت گردوں سے قبضے وغیرہ میں ملوث رہا ہے وہ ڈاکٹر طاہر القادری کو بین السطور سخت نتائج بهگتنے کی دهمکیاں دے رہا ہے اور دوسری طرف طاہر اشرفی کے زریعے سے پریس کانفرنس کرائی گئی ہے جس میں طاہر القادری کو اس ملا نے فسادی قرار دے کر گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور دوسری طرف جمعیت العلمائے اسلام فضل الرحمان نے طاہر القادری کو آئین اور قانون کا باغی قرار دیا ہے اور نواز شریف و شہباز شریف کے لئے اس کی پارٹی کے ضلعی سطح کے عهدے دار تک طاہر القادری کے خلاف پریس کانفرنسز کررہے ہیں
اس تفصیل سے ظاہر ہوجاتا ہے نواز شریف و شہباز شریف ایک طرف تو طاہر القادری کے خلاف پولیس ،ایف آئی اے سمیت پوری ریاستی مشینری استعمال کررہی ہے اور دوسری طرف اس نے طاہر القادری کے خلاف کالعدم تنظیموں اور ان کے حامی شرپسند مولویوں کا سہارا لیا ہے
عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے حق کو سلب کرنے کے لیے پورے پنجاب کو سیل کردیا گیا ہے ،پٹرول پمپ بند کردئے گئے ہیں اور لاری اڈوں تک کو سیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے موٹروے ،جی ٹی روڈ بند کردی گئی ہے اور جبکہ مردانہ پولیس سیاسی کارکنوں کے گهر داخل ہوکر خواتین سے بهی بدتمیزی کی مرتکب ہوئی ہے
اس کریک ڈاون کی ایک اور خوفناک جہت یہ ہے کہ نماز جمعہ کے بعد پنجاب پولیس نے پورے پنجاب اور وفاقی دارالحکومت میں اہل سنت بریلوی کی مساجد کے باہر پکٹ لگائے اور سینکڑوں نمازیوں کو گرفتار کرلیا حالانکہ اس میں بہت سے لوگوں کا عوامی تحریک سے کوئی تعلق نہیں تها
ڈاکٹر طاہر القادری نے جمعہ کی رات جو پریس کانفرنس کی اس میں بہت واضح طور پر نواز شریف اور شہباز شریف کے دہشت گردوں سے رابطے ،ان سے انتخابی اتحاد ،ان کی سرپرستی ،ان کا تحفظ اور پنجاب میں ان کو ٹهکانے بنانے کا الزام عائد کیا اور ان کا کہنا تها کہ فوج نے آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ خود کیا اور ایسا انہوں نے مسلم لیگ نواز کی خواہشات سے ہٹ کر کیا اور نواز شریف سے 48 گهنٹے بعد انہوں نے یہ فیصلہ منوایا
ڈاکٹر طاہر القادری کی اس بات میں وزن ہے کہ پنجاب حکومت ہو یا نواز شریف کی وفاقی حکومت یہ سابق سپاہ صحابہ پاکستان موجودہ اہلسنت والجماعت کے ساته انتخابی اتحاد میں ہے اور اس نے اس فرقہ پرست انتہا پسند دہشت گرد جماعت کو گود لیا ہوا ہے جبکہ اس تنظیم کے جو بهیڑیے بهیڑ کی کهال بنے ہوئے ہیں ان کو اسلامی نظریاتی کونسل سمیت بہت سے سرکاری عهدوں کے لئے نامزد کیا ہوا جیسے اسی دہشت گرد تنظیم کی ایک کور تنظیم پاکستان علماء کونسل ہے جو ساری کی ساری سپاہ صحابہ پاکستان کے اراکین پر مشتمل ہے کو اس وقت نواز شریف اور شہباز شریف کی نظر کرم حاصل ہے اور یہ ٹی ٹی پی ،اے ڈبلیو ایس جے جیسی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتی ہے
ڈاکٹر طاہر القادری کو ملک میں موجود تکفیری دیوبندی سلفی دہشت گروہوں کی مخالفت کرنے اور ان کی نام نہاد اسلام پسندی کا پول کهولنے پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے پنجاب حکومت کا پنجاب پولیس کے زریعے پورے پنجاب میں کریک ڈاون ،چهاپے ،گرفتاریاں ،تشدد اور ماڈل ٹاون کا محاصرہ ایک طرح سے ریاستی مشینیری کا پاکستان کے سب سے بڑے مکتبہ فکر سنی بریلویوں کے خلاف کریک ڈاون ہے اور اب پنجاب پولیس کی بربریت سے مرنے والے سنی بریلوی لوگوں کی تعداد چودہ سے بڑه کر 15 ہوگئی ہے جبکہ سینکڑوں لوگ پولیس تشدد سے زخمی ہوئے ہیں اور پنجاب اہل سنت بریلوی کے لئے عملی طور پر قید خانہ بنادیا گیا اور ان کی مذهبی پراسیکیوشن کا سلسلہ نواز شریف اور شہباز شریف نے شروع کیا ہوا ہے
پنجاب اور پورے پاکستان کے شہروں ،قصبوں اور یونین کونسل تک کی سطح پر فرقہ پرست ،انتہا پسند تکفیری دیوبندی تنظیموں جیسے اہل سنت والجماعت ،جیش محمد ،حرکت االمجاہدین ،الانصار الامہ ،حزب التحریر ،پاکستان علماء کونسل ،غلبہ اسلام تحریک وغیرہ کهلے عام کام کررہی ہیں اور یہ تنظیمیں اہل سنت بریلوی ،شیعہ ،کرسچن ،ہندو اور احمدیوں اور بلوچ کے خلاف منافرت پهیلا رہی ہی ہیں اور ان کے خلاف دیوبندی نوجوانوں کو تشدد اور دہشت گردی پر اکساتی ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے لیکن ان کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف نہ تو کہیں کوئی مقدمہ درج ہوا نہ ہی ان کو گرفتار کیا گیا
اس کے بالکل برعکس پنجاب میں رہنے والے پرامن سنی بریلوی کارکنوں اور رہنماوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے جارہے ہیں یہ سراسر مذهبی بنیادوں پر جبر ہے جس کا شکار سنی بریلوی ہوئے ہیں
میاں نواز شریف اور شہباز شریف کی پرتشدد اور بوکهلاہٹ میں احمقانہ پن کی انتہا کو پہنچ جانا یہ بهی ظاہر کرتا ہے کہ دونوں بهائی اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے پنجاب میں مذهبی مسلکی بنیاد پر خانہ جنگی سے بهی گریز نہیں کرنے والے اور اس کے لئے جتنی لاشیں بچهانی پڑی یہ گرائیں گے
Both of these salsafi brothers will get their end along with ASW, Tahir Asharafi and other Saudi mullahs. We are not in minority, we are just peaceful people. Insha’Allah we are getting united with our Shia Muslim brothers, and very soon both of these fanatic brothers will come to their logic end.