دولت اسلامیہ کے عراق پر حملے کے پردہ نشین منصوبہ بند بے نقاب ہوگئے – از عامر حسینی
ترکی سے شایع ہونے والے ایک اخبار Özgür Gündem نے ایک خصوصی کورسٹوری میں انکشاف کیا ہے کہ عراق کے شہر موصل پر حملے اور بغداد کی طرف پیش رفت کی منصوبہ بندی اردن کے دارالحکومت عمان میں ایک خفیہ اجلاس میں کی گئی جس میں بعث پارٹی کے عزت ابراهیم الدوری،گنگ عبداللہ آف جارڈن کا نمائندہ انٹیلی جنس چیف صالح قلوب ،کردستان ڈیموکرٹیک پارٹی (کے ڈی پی)کا نمائیندہ آزاد بروری اور عراقی صدر مسعود برزانی کا معاون جمعہ ،جیش المجاہدین کے دو نمائیندے ابو ماہر و عمید رکن ،انصار الاسلام کا سیف الدین اور شمالی افریقہ کی وهابی تنظیموں کے نمائیندے شریک تهے
ترکی کے اخبار کے نمائندے کو یہ خبر مڈل ایسٹ میں ایک ڈپلومیٹ کی طرف سے ملی جس نے اس نمائیندے کو اس خفیہ اجلاس کے متعلق دستاویز اسے دکهائی جوکہ عراقی حکام نے 4 ملین ڈالر ادا کرکے خریدی ہے
اس دستاویز کے مطابق خفیہ اجلاس اردن کے دارالحکومت میں یکم جون کو موصل پر حملے سے ٹهیک 8 روز پہلے ہوا اور اس سے چار روز قبل عراق کے کرد صدر مسعود برزانی عمان میں موجود تهے اور انہوں نے اس میٹنگ کو ممکن بنایا
اخبار کے نمائیندے کو ڈپلومیٹ نے بتایا کہ اس اجلاس کی خبر سعودی عرب،امریکہ ،ترکی ،اردن کو پہلے سے تهی جبکہ ایرانیوں کو اس اجلاس کا بعد میں پتہ چلا تو انہوں نے صدر مسعود برزانی کو اس منصوبے سے دور رہنے کو کہا اور یہ بهی کہا کہ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا تو اس کا نتیجہ اچها نہیں نکلے گا
ایران نے عراق کو ملٹری بیک اپ کی پیشکش کی اور امریکہ سے مدد مانگنے سے روکا آئی ایس پر موصل پر حملے کے پیچهے ہی پیشمگرہ کے کمانڈر نے کرکوک پر دهاوا بول دیا اور عراقی فوج کے بارهویں بریگیڈ سے هتیار اور دفاعی آلات چهین لئے
سنئیر ڈپلومیٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل شام سمیت پورے خطے میں افراتفری اور تصادم کو پهیلانا چاہتے ہیں اور وہ مڈل ایسٹ میں مختلف بے قابو قوتوں کا باہمی تصادم کو اپنے مفادات کے لئے بہتر خیال کررہے ہیں
ترکی اور سعودی عرب بهی شام کے تصادم کو فرقہ وارانہ بنیاد پر مڈل ایسٹ میں پهیلاکر اپنے سٹریٹجک مقاصد حل کرنا چاہتے ہیں
سلفی تحریکوں کو آئی ایس زیادہ سے زیادہ مڈل ایسٹ میں لانا چاہتی ہے نئی سٹریٹجیک صورت حال عراق کے حوالے سے پیدا ہوچکی ہے اور اس میں عراق کی وحدت کو سط سے بڑا خطرہ ہے ترکی ،سعودیہ عرب کی خواہش یہ ہے کہ عراق ہوسکے تو پورا سلفی وہابی ،بعث پارٹی گروپوں کے هاته چلا جائے وگرنہ سنی اکثریت کے علاقوں پر مشتمل الگ سٹیٹ سامنے آئے ،جبکہ دوسرا ممکنہ نتیجہ یہ ہے کہ عراق میں سنی ،شیعہ اور کرد دوبارہ سے کوئی نیا معاہدہ عمرانی کرلیں ایسی صورت میں بهی عراق پرانا عراق نہیں ہوگا اس عراق میں امریکہ اور اسرائیل کو نئی حقیقتوں کا سامنا کرنا ہڑے گا جبکہ تیسری ممکنہ نتیجہ تصادم کے بڑهنے ہے
اس رپورٹ سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ سعودیہ عرب ،ترکی ،اسرائیل ،امریکہ اور ان کے حلیف مڈل ایسٹ میں اپنے مفادات کے عوض choas افراتفری اور فرقہ وارانہ تصادم کی آگ بهڑکانے کے درپے ہیں اور اس کام میں آئی ایس آئی سمیت سلفی وہابی دیوبندی دہشت گرد تنظیمیں پوری طرح سے شریک ہیں
اس کا ایک مطلب ترکی کے نمائندے کے مطابق بقول ڈپلومیٹ یہ بهی ہے کہ ہر ملک کی اپنی آئی ایس آئی ایس ہے جس سے وہ اپنے مطلب کے کام لے رہا ہے اور آئی ایس آئی کرائے پیدل وهابی دیوبندی سپاہی ہیں جو ابوبکر البغدادی کے خلیفہ خلیفہ کهیلنے کے ڈرامے کو درست خیال کرتے ہوئے دہش گردی کا بازار گرم کئے ہوئے ہیںترکی اخبار کی اس خبر کو مڈل ایسٹ کے ہر ایک اہم اخبار نے شایع کیا ہے بس سعودی نواز میڈیا نے اس کور سٹوری کو سنسر کیا اور بلیک آوٹ ضرور کیا ہے پاکستانی میڈیا نے اس خبر کو لفٹ نہ کرائی
https://lubpak.com/archives/316897
West got a little late in destroying Islam because of Cold War with Russia. Otherwise all this was supposed to happen just 20 years after British had established Wahabism and Saudi Kingdom and Deoband Madrasa in India at the same time.