دیوبندی طالبان سے مذاکرات کے16 دن، 16 دہشت گردحملے، 70 افرادجاں بحق، 250 زخمی

78.png

طالبان اور حکومتی کميٹيوں کے درميان مذاکرات پر بيشتر حلقوں نے شک و شبہات کا اظہار کيا، مذاکرات کے پہلے 16 دنوں کے دوران 16 دہشت گرد حملے ہوگئے، لگ بھگ 70 افراد جاں بحق اور 250 زخمی ہوگئے۔
 
پاکستان میں 16 دنوں ميں 16 دہشت گرد حملے ہوئے، 29 جنوری کو حکومت نےدیوبندی طالبان سے مذاکرات کيلئے اپنی 4 رکنی کميٹی کا اعلان کرديا، اسی روز کراچی ميں رينجرز ہيڈ کوارٹر پر خودکش حملہ ہوا، 3 اہلکار شہيد ہوگئے، طالبان نے ذمہ داری قبول کی۔
 
جنوری30  کو دیوبندی طالبان شوریٰ کا اجلاس ہوا، جس ميں مذاکرات کے حوالے سے حکومت کو نيک نيتی ثابت کرنے کا کہا گيا، اس روز بھی کراچی کے علاقے قصبہ کالونی ميں دھماکے سے سيکورٹی اہلکاروں سميت 20 افراد زخمی ہوگئے۔
 
ہفتہ يکم فروری کودیوبندی طالبان نے اپنی مذاکراتی کميٹی کا اعلان کرديا ليکن اگلے روز پشاور کے سنيما ميں دھماکے نے 5 افراد کی جان لے لی، دیوبندی طالبان نے اس دھماکے سے قطعی لاتعلقی کا اظہار کيا۔
 
فروری 3 کو کراچی کے علاقے ابراہيم حيدری ميں 4 پوليس اہلکاروں کی جان لے لی گئی، اسی روز شمالی وزرستان ميں بھی فورسز پر 2 بم حملے کئے گئے۔
 
 فروری4 کو کالعدم تحريک دیوبندی طالبان نے اپنی حتمی کميٹی کا اعلان کيا، اسی روز پشاور ميں ہوٹل بم حملے کا نشانہ بن گيا، 10 ہلاکتيں ہوئيں، چند گھنٹے  بعد ہی کراچی سے لاہور جانے والی شاليمار ايکسپريس بھی بم حملے کا نشانہ بن گئی، بچی جاں بحق ہوئی۔
 
 فروری6 کو حکومتی اور  دیوبندی طالبان کميٹيوں کے درميان اسلام آباد ميں پہلی ملاقات ہوئی، 7 فروری کودیوبندی طالبان نے مذاکرات کی بنياد شريعت کو قرار ديا۔ 8 اور 9 فروری کو دیوبندی طالبان کميٹی کی دیوبندی طالبان شوریٰ سے ميرانشاہ ميں ملاقاتيں ہوئيں۔
 
 فروی10 کو پشاور ميں سرچ آپريشن کے دوران خودکش حملہ ہوا، 4 خواتين جان سے گئيں، اسی روز ہنگو ميں فائرنگ سے 4 اسکول ٹيچرز جاں بحق ہوگئے جبکہ اسی دن کراچی ميں فائرنگ سے ايک رينجرز اہلکار بھی شہيد ہوگيا۔
 
 فروری 11 کو طالبان نے اعلان کيا کہ ملا عمر دیوبندی ان کے امير المومنين اور ملا فضل اللہ دیوبندی ان کے خليفہ ہوں گے، اسی روز پشاور کے سنيما ميں دھماکوں نے 13 افراد کی جانيں لے لی جبکہ کراچی کے پيرآباد تھانے پر بھی کريکر حملہ ہوا۔
 
                       فروری12 کو پشاور ميں امن لشکر کے سربراہ کے گھر پر حملہ ہوا جہاں 9 افراد کو قتل کرديا گيا۔
 

 فروری13 بروز جمعرات کراچی ميں رزاق آباد پوليس ٹريننگ سينٹر کی بس کو بم حملے کا نشانہ بنايا گيا، 13 اہلکار شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، اس حملے کی  ذمہ داری بھی دیوبندی  طالبان نےقبول کی۔

Source :

http://skpak.com/index.php/news/news_view/MzY

Comments

comments