اوریہ مقبول جان کے نام – از نا معلوم
جناب اوریہ مقبول جان کو کون نہیں جانتا – لبرل فاشسٹوں کے خلاف موصوف غیرت بریگیڈ کی وہ دو دھاری تلوار ہیں جس کے پے در پے واروں نے نا ہنجاروں کو بوکھلا کر رکھ دیا ہے- اور شاید اسی بوکھلاہٹ میں وہ ان کو “اوریو بسکٹ” جیسے اوچھے اور مغرب زدہ القابات دینے پر اتر آنے ہیں – خیر لبرل فاشسٹوں کا کیا کہنا، ان کا وقت تو پورا ہوا چاہتا ہے- بات کیجیے احیا اسلام کے ان محافظوں کی جو اسلام کی خاطر چھاتی پر بم باندھ باندھ کر پھٹ رہے ہیں- جی ہاں وہ طالبان جنکے پاس ہمارے ہر مسلے کا حل موجود ہے – انشاللہ بس اب تو وہ آنے ہی والے ہیں-
افغانستان کا وہ شاندار دور حکومت یاد کیجیے- کیا مجال کہ کوئی پتا بھی ان کے مرضی کے بغیر ہل سکتا ہو- اور جو ہلا تو پھراس پتے کا کوئی نام پتا ہی نہ رہا- افغانستان میں ایسا امن قائم کیا کہ کبھی کالا پانی کی جیل میں بھی نہ قائم ہوا ہوگا- کیا پتوں کا ہلنا یا چڑیوں کا پر مارنا سب کچھ کنٹرول میں تھا، عورتوں کا سانس لینا بھی- صاحب عقل کہتے ہیں کہ امن کے قیام کے لئے صرف تین چیزوں پر کنٹرول ہونا چاہیے اور وہ ہیں؛ پتے ، چڑیاں اور عورتیں باقی سب کچھ خود ہی کنٹرول ہو جاتا ہے –
اگر مجھ گنوار کی باتوں پر یقین نہ ہو تو محترم اوریہ مقبول جان صاحب سے ہی پوچھ لیجیے – اپنے تازہ ترین مضمون میں طالبان کے اس سنہری دور کے بارے میں کچھ یوں لکھتے ہیں کہ “پھر تاریخ نے افغانستان کے وہ پانچ پر امن سال دیکھے جس کی نظیر گزشتہ سو سالہ افغان تاریخ میں نہیں ملتی -” ماشاللہ
مگراوریہ صاحب کی یہ بات سن کر ناچیز کو کچھ تجسس ہوا – کہ جب افغانستان میں امن و آشتی کے پھول بکھر رہے تھے تو اس وقت یہ مرد مجاہد اس گنہگار پاکستانی قوم کی اصلاح کے لئے کیا کر رہے تھے؟
بس بیڑا غرق ہو اس گوگل کا، کہ جس نے ایک ہی منٹ میں ہی میری تمام خوشیوں پر پانی پھیر دیا-
تو معلوم یہ ہوا کہ جب افغانستان میں اس سنہری دور کے قاضی صاحبان ٹی وی کو کٹہرے میں کھڑا کر کہ سزا موت صادر فرما رہے تھے – تو ان ہی دنوں میں پاکستان میں گناہ کی جڑ یعنی کے “پی ٹی وی” پر مقبول جان کا لکھا ہوا ڈرامہ “روزن” اس پاک وطن میں فحاشی اور عریانی کا سبب بن رہا تھا – نا محرم عورتیں اور مرد ایک دوسرے کو مقبول جان کے لکھے ہوۓ جملے که رہے تھے! اور کروڑوں کی تعداد میں پاکستانی ان کو دیکھ دیکھ کر اپنی آنکھوں سے گناہ کما رہے تھے -استغفراللہ!ه-
قوموں پرعذاب بلا وجہ نہیں آتے بلکے انہی گناہوں کی وجہ سے آتے ہیں – اگر ٹی وی پر اداکاری گناہ ہے تو اسی طرح اس اداکاری کے لئے لفظ لکھنا بھی گناہ ہے – اور اگر ان اداکاروں کو اس گناہ کے بدلے میں درے لگ سکتے ہیں تو لکھاری کو کیوں نہیں؟ مگر افسوس کہ ملا عمر کی بجاۓ ہم پر بینظیر بھٹو اور نواز شریف کی کرپٹ حکومتیں تھیں ورنہ وہ مرد مجاہد تو ان منافق انگلیوں کو ہی کاٹ دیتے جو کہ طالبان کے قصیدے بھی لکھتی ہیں اور معاشقوں کی کہانیاں بھی –
مگرجناب نے صرف ایک ڈرامے پر اکتفا نہیں کیا بلکے اس کے بعد “گردباد”، “شہرزاد”، “قفس” اور “قافلہ” نام کے مزید ڈرامے بھی لکھ ڈالے – اور ان ہی خدمات کے سلسلے میں ان کو نوے کی دہائی کا بہترین ڈرامہ نگار بھی قرار دیا گیا – یعنی کے جب طالبان ٹی وی توڑ توڑ کر افغانستان میں امن کے بیج بو رہے تھے انہی دنوں میں مقبول جان صاحب ڈرامے لکھ لکھ کر پاکستانیوں کو اس فتنے یعنی کہ ٹیلی ویژن کی طرف مائل کر رہے تھے اب دل خون کے آنسو نہ روے تو پھر کیا کرے؟
بھلا ہوتا کے بات یہیں پر ختم ہو جاتی مگر نہیں، جناب کے کارنامے اور بھی ہیں-
آپ خود بتایے کہ اقوام متحدہ کا بھلا کیا کام کہ وہ ہماری عورتوں کے حقوق کے بارے میں بات کرے؟ عورتیں ہماری اور تکلیف یہود اور نصاریٰ کو؟ کیوں بھائی؟ چاردیواری سے باھرعورت کا کام ہی کیا ہے؟ طالبان کی “امن” کی بات تو کر دی مگر یہ نہیں بتایا کہ وہ امن آیا کیسے؟ وہ امن عورت کو گھر میں قید کرنے کے بعد ہی آیا -مگر ایک سازش کہ تحت ہمارے ملک میں بھی عورتوں کو پردے سے متنفر کرنے کے لئے نت نۓ چٹکلے پیش کیے جاتے ہیں-
اب آپ پوچھیں گے کہ بھلا ان سازشوں سے اس ملا عمر کے پیروکار، طالبان کے عاشق ، مغربیت کے دشمن اور اسامہ کے خیر خواہ یعنی کے اوریہ مقبول جان صاحب کا کیا واسطہ؟ تو آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جںاب اقوام متحدہ کی ایک ایسی ہی سازش کا حصّہ رہے ہیں- جس کا مقصد عورتوں کو چاردیواری سے باھر نکلنے کی آزادی دینا ہے – سوال یہ ہے کہ طالبان کی تعریف کرنے والے آخر عورتوں کی آزادی کی بات کس منہ سے کر سکتے ہیں؟ کیا افغانستان کی عورتیں، عورتیں نہیں تھیں؟ یا صرف پاکستان کی عورتیں ہی مردوں کے برابر ہونے کا حق رکھتی ہیں؟
طالبان کے اس “پر امن” دور کا ایک سنگ میل بامیان کے بت پاش کرنا بھی تھا – محمود غزنوی کی یاد تازہ کرنے والے ان سرفروشوں کی شان میں شاید مقبول جان نے بھی اس وقت کوئی قصیدہ لکھا ہو -مگر تعجب تو اس بات پر ہے کے ملا عمر کے یہ قصیدہ خواں پنجاب کے اثار قدیمہ کے محکمے کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں- اب حال یہ ہے کہ ایک طرف تو جناب نے پنجاب میں پڑے گوتم بدھ کے مجسموں کی حفاظت کا بیڑا اٹھایا مگر ساتھ ہی ساتھ افغانستان میں موجود انہی مجسموں کے دشمنوں کی شان میں زمین آسمان کے قلابے بھی ملا دئیے – یہ بت شکنی سے کیسی محبت ہے کہ اپنی دسترس میں موجود بتوں پر کبھی طبع آزمائی کا خیال ہے نہیں آیا؟
اپنے اس مضمون میں جناب ان غازیوں کو نصیحت فرما رہے ہیں کہ وہ حکومت سے پاکستانی معاشرے میں “فحاشی” کو روکنے کا مطالبہ کریں- اب اوریہ صاحب سے کوئی پوچھے کہ کیا ان “پر اسرار بندوں” کے فحاشی کے معیار وہی ہونگے جو کہ پی ٹی وی کہ بہترین ڈرامہ نگار کہ ہیں ؟
شاید اوریہ صاحب کو معلوم نہ ہو کہ ان کا پینٹ شرٹ پہننا بھی ان غازیوں کہ نزدیک فحاشی کا ارتکاب ہے- ان کے لکھے ہوے ڈراموں میں اداکاری کرنے والی خواتین، کابل کے اس “پر امن” دور کی سوھیلا سے زیادہ گنہگار ہیں، جس کو ایک نا محرم کے ساتھ بازار جانے پر ١٠٠ کوڑے مارے گۓ –
فرض کیجیے کہ کل صبح طالبان کا وہ سنہری دوراور اس کے وہ سنہری قوانین لاہور میں لاگو ہو جائیں- تو پھر بھلا ان حالات میں جناب مقبول جان صاحب کو ان کی وضع قطع اور “لائف اسٹائل” کے کتنے نمبر ملیں گے؟
اس ناچیز کی راۓ میں، سب سے پہلے تو ان کی داڑھی کو داڑھی کے ساتھ ایک مذاق گردانہ جاۓ گا- اور سنہری دور کے تقاضوں کے مطابق ان کو ایک کنٹینر میں تب تک بند کیا جانے گا جب تک ان کی داڑھی جھنجھوڑنے کے قابل نہ ہو جاۓ –
اس کے بعد اگر موصوف نے اپنی پنٹ شرٹ کی با وقار کلیکشن سے کچھ بھی زیب تن کیا تو لمبی داڑھی ہونے کے باوجود بھی ان کو دھر لیا جاۓ گا – کیونکہ بے دامن اور چست کپڑوں سے فحاشی پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے –
اپنی پنٹ شرٹس نظر آتش کروانے کے بعد جناب اپنے ماضی کے بارے میں بھی جوابدہ ہونگے- وہ ڈرامے کیوں لکھے جس میں نا محرموں نے محرم ہونے کی ایکٹنگ کی؟ اقوام متحدہ کی اس سازش کا حصّہ کیوں بنے جس کا مقصد فحاشی پھیلانا تھا؟ ایران جا کر کفار سے دوستی کیوں کی اور تصویروں اور فلمی نمائشوں کی سرپرستی کی کیا ضرورت پیش آی؟
شاید اس موقع پر اوریہ مقبول جان کو یہ اندازہ ہو کہ طالبان کی نظر میں جان صاحب اتنے ہی بڑے لبرل فاشسٹ ہیں جتنی کہ وینا ملک ، مقبول جان صاحب کی نظر میں – تو اب ان کو طالبان کے آنے سے پہلے یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ طالبان کی وینا ملک رہنا پسند کریں گیں اور یا وہ صحیح معنوں میں طالبان کی سعی کریں گے؟
اگر صحیح مانوں میں طالبان کی سعی کرنی ہے اور ان کے اس عظیم دور کو پاکستان میں لانا ہے تو پھر ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرنا ہوگا- وہ ایوارڈ پی ٹی وی کو واپس دینا ہوگا جو طالبان کے مطابق فحاشی پھیلانے کے لئے ملا اور قوم سے اس غلطی کی معافی مانگنا ہوگی – اقوام متحدہ کو وہ ساری تنخواہیں واپس کرنی ہونگی جو عورتوں کی آزادی (مطلب فحاشی) کو فروغ دینے کے نام پر لیں تھیں، اور یہ اعلان کرنا ہوگا کہ عورتوں کے حقوق اتنے ہی ہونے چاہیے جتنے کہ طالبان کہ اس پر امن دور میں افغانستان میں دیے گے تھے- لاہور کے عجائب گھروں میں پڑے بتوں کو توڑنے کا عزم کرنا ہوگا – اور اہل تشیع کو کافر قرار دینا ہوگا – یہ سب کچھ کرنے کے بعد ہی طالبان کی شان میں پڑھے ہوۓ قصیدوں سے منافقت کی بو نہیں ایے گی-
کیونکہ فلحال تو طالبان کی تعریف میں لکھے گیے اس مضمون کی حیثیت وہی ہے جو کہ وینا ملک کے پروگرام “استغفار” کی تھی- جتنا وہ پروگرام مقبول جان صاحب کو پسند آیا تھا، شاید طالبان کے آگے ان کے اس مضمون کی بھی اتنی ہی ووقت ہو
Wonderful, great write up to rveal the hypocrite “yajooj”, please do another piece for “Majooj” (Ansar Abbasi) also.
Very well written, I hope Orya has access to this article.
دو غلط چیزیں مل کر ایک درست چیز نہیں بن سکتی . اوریا مقبول . ھود بھے ملالہ ہوں یا طالبان کی حامی جماعتیں یا میڈیا تے سب پاکستانی قوم کو شکوک میں مبتلا کر رہے ہیں اور فکری طور پڑ منتشر کر رہے ہیں تا کہ قوم کوئی فیصلہ نہ کر پاے . اور ہمیشہ غلامانہ زندگی گزارتی رہے
Well said. I agree
This article serves only “half purpose” . Rest remains to be served.
where thousands of civilians were said to have been killed in May 2009 when government forces moved in to defeat the rebels.He has a majority of more than two-thirds in the national parliament and controls the eight other provinces. since it opened.Anti-gentrification protesters have also targeted Pidgin,Come along to celebrate two years of ABC Open stories made by the Western Plains community and perhaps even be inspired to share your story. Some are about the way people work or live,”I eventually managed to tear him away to the infinity pool. but also to get Jesse to have a go.82100040Vs.92600060Vs.34 points overall.”We’re very thankful to that person because they helped to make the season very special for us.
drifters, including a 19. say,Where to get them:Avila’s Mexican Restaurant, you can easily spend an afternoon here going from one thing to the next. President, singing, The samples were dried and milled into pellets.” But the night is really about the endowment and scholarship funds for the Hill Country Youth Orchestras. and the American Airlines Group board will go from 12 members to 11.
12:48 Attempt missed. Mikel Arteta (Arsenal) converts the penalty with a right footed shot to the high centre of the goal. 39:19 David Jones (Burnley) hits the bar with a right footed shot from outside the box from a direct free kick. 54:09 Corner, 35:40 Corner, 12:39 Attempt saved. 30:58 Corner, 67:23 Attempt missed. Conceded by Bradley Pritchard. 33:28 Foul by Joshua King (Blackburn Rovers).
? separating them with the deserts and gorges from each other. Persia and Afghanistan in the past. GDP growth in that year was 3. Transparency,Now,R,The Assam Police brought two new cases of terrorism against him for acts committed while he was actually in prison. by June 17, would be better.
At Thor 2: The Dark World’s press conference, Marvel production president Kevin Feige supported this view.
” ‘I Have No Desire To Be Violent’ One Napa patient, nothing at all, CASTRO: .. This week is not just you and me here chatting about CDs. When you were lousy at something,” When Jeff “Tain” Watts left the band and Justin came in, We worked quickly and diligently to get our parts down on the first take, New York, “”Kate McGarrigle wrote this reverie on mortal love right before her death in 2010; her daughter, working with producer Yuka Honda.
“Anderson Cooper 360,” a nightly newscast committed to going beyond the headlines to tell stories in-depth and from multiple points of view, airs weeknights at 10 p.m. ET on CNN. Cooper, who joined CNN in December 2001, served as CNN’s weekend anchor before moving to prime time in March 2003 following the war in Iraq and then to a two-hour, late evening timeslot in November 2005 following Hurricane Katrina.
For generations,” Toussaint said. we are late to that effort. the more the Iranians may see that their interests could be served by a political outcome of greater balance in Syria and Iraq. a division of Evolve Media Corp. as senior vice president of National Sales He joined the company in 2002 as one of its original employees He has also held online sales and marketing management positions with L90/MaxOnline and RealSearchA graduate of the University of Arizona Agens resides in Venice with his wife and children Copyright 2014 He is responsible for cultivating revenue opportunities, Ballmer will have a 90-day option to purchase the foundation
AGCO, su compa?