سیاحوں کا قتل اور ڈس انفارمیشن مہم – شمعون سلیم

560069_168246323334554_1609055469_n

سیاحوں کا قتل اور ڈس انفارمیشن مہم
****************************

جب اسلامی دہشت گردوں کی کوئی کرتوت بالکل قابلِ دفاع نہیں ہوتی تو میڈیا میں داڑھیوں والے اور کلین شیو انصار عباسیوں کا ٹولہ اپنے لاڈلوں کے حق میں حرکت میں آ جاتا ہے۔
شکوک کا بیج بونے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جاتا۔ ایسا ہم نے ان گنت موقعوں پر دیکھا ہے۔ اِس وقت فوری طور پہ مجھے ملالہ پر حملے اور کراچی ایر بیس پر حملے کے دو واقعات یاد رہے ہیں۔
نانگا پربت درندگی کے حوالے سے اٹھائے جانے والے مندرجہ ذیل “سنجیدہ سوالات” بھی دہشت پسندوں کی اسی مزموم دلالی کی کڑی ہیں۔

1- چونکہ کوہ پیماؤں کے قتل سے پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ اور سیاحت کی صنعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہیچا ہے ۔ اس لئے اس کے پیچھے لازماً غیرملکی ہاتھ ہے۔
دنیا اخبار کی کل کی خبر کے مطابق، “دفاعی حلقوں” نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ پی ٹی ٹی نے اس واردات ک ذمہ داری کیسے قبول کر لی ہے۔ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
2- پھر یہ کہ اتنی بلندی پر ایسا سوچا سمجھا حملہ اعلیٰ درجے کی پیشہ ورانہ مہارت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
3- ہلاک شدگان میں تین چینیوں کی موجودگی پاک چین تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔ لہٰزا اس کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ بھی ہونا چاہئیے ورنہ امریکہ تو کہیں نہیں گیا۔

ارے بھائی، ان لوگوں نے تمہاری ریاست کے خلاف اعلانِ جنگ کیا ہوا ہے۔ انہیں تمہاری ساکھ سے زیادہ دشمنی کس شے سے ہونی چاہئیے؟
اور جو کراچی ایر بیس اور جی ایچ کیو پر دھاوے بول سکتے ہیں ان کے پیشہ ورانہ کس بل کے بارے میں کیا ابھی کوئی شک باقی ہے؟ اور کون الو کا ۔ ۔ ۔ ۔ سمجھتا ہے کہ کرکٹ ٹیم پہ حملہ پاک،سری لنکا تعلقات خراب کرنے کیلئے تھا؟
شتر مرغ ریت سے سر جب بھی نکالے گا دشمن کھڑا پائے گا اگر تب تک اسکی رانیں تل کے نہ کھا چکا ہوا تو !

دہشت پسندوں کے یہ “دانشور” معذرت خواہان دراصل ان یاجوج موجوجوں سے زیادہ زہریلے ہیں۔

Source: Facebook Page

Comments

comments

Latest Comments
  1. Khan
    -
  2. Irfan Afridi
    -