شام میں جہاد کے نام پر مسلمانوں کا ناحق خون بہایا جا رہا ہے – جماعت الدعوۃ کے کرنل نذیر احمد

nazir

Related post: سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کا اہل حدیث مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز پراپیگنڈہ

Summary: Col (retired) Nazir Ahmed, in charge of public relations department of the Jamaat-ud-Dawa has condemned the intra-Muslim civil war between Sunni, Shia and Salafi Muslims in Syria. Colonel Nazir Ahmed, who is a senior Salafi cleric in Pakistan, has said that the holy name of Jihad is being misused by the enemies of Islam to create disunity and violence amongst Muslims in Syria and the entire region. He advised that Muslims must not fall into the American-Israeli trap by killing each other in Syria in the name of the so called Jihad against Syrian government.

کرنل ریٹائرڈ نذیر احمد جماعت الدعوۃ کے شعبہ تعلقات عامہ کے مرکزی مسؤل ہیں۔ اس کے علاوہ جماعت کے مرکزی سربراہ حافظ سعید احمد کے انتہائی قریبی ساتھی اور ان کے نائب کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے شام میں جاری لڑائی اور جماعت الدعوۃ کا مؤقف جاننے کیلئے انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: شام میں مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے، اس کے پس پردہ کیا عوامل دیکھتے ہیں اور کیا سازش کار فرما ہے۔؟

کرنل ریٹائرڈ نذیر احمد: جی! قرآن مجید کی ایک آیت ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ “کافروں کا مطمع نظر اور مقصد اللہ کے نور کو مٹانا (ختم) ہے۔” کافر مسلمانوں کے ازلی دشمن ہیں۔ کافروں نے ہمیشہ سے مسلمانوں کو برباد کرنے کے لئے مختلف حربے استعمال کئے ہیں۔ جس میں سے ایک یہی ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں گروہ در گروہ تقسیم کر دیا جائے۔ مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر ان کے علاقوں پر قبضہ کیا گیا، جس کی واضح اور زندہ مثال افغانستان ہے، عراق بھی بہت بڑی مثال ہے۔ لیبیاء میں انہوں نے اپنا بندہ گرایا اور پھر بھی مسلمان ہی مارے گئے۔ اسی طرح مصر میں حسنی مبارک کو سپورٹ کرتے رہے اور اس کے بعد مسلمانوں کو مارنے کے بہانے ڈھونڈتے رہے۔ اسی طرح شام میں بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ کافروں کا ایجنڈا ہی صرف یہی ہے کہ مسلمانوں کو مارا جائے۔ مسلمانوں کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ اپنا مقام پہچان کر آپس میں اتحاد و اتفاق پیدا کرو۔ ہمارے آپس میں اختلافات بہت کم ہیں اور مشترکات بہت زیادہ ہیں۔

اسلام ٹائمز: شام پر ایک طرف اسرائیل حملے کر رہا ہے تو دوسری جانب جہاد کے نام پر خون بہایا جا رہا ہے، اس جہاد کے بارے میں آپ کیا کہیں گے۔؟

کرنل ریٹائرڈ نذیر احمد: کیا آپ اس کو جہاد کہیں گے کہ جس پر اسرائیل بھی حملہ آور ہو اور ادھر سے نام نہاد مسلمان ممالک بھی حملہ کر رہے ہوں اور اس کام کے لیے امریکہ بھی اسے مدد دے رہا ہو۔ دنیا کا کون سا انصاف ہے کہ ایسے گروپ کو اسلحہ اور تحفظ فراہم کیا جائے، جو اپنی گورنمنٹ کے خلاف لڑ رہا ہو۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں اور یہ اختلافات ہر ملک میں ہوتے ہیں، لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ان اختلافات کا فائدہ اٹھا کر ملک میں مسلمانوں کا خون بہانا شروع کر دیا جائے، اگر امریکہ میں ایک دوسرے کے ساتھ کسی کا اختلاف ہو جائے تو باہر سے کسی کو اجازت ہوگی کہ امریکہ کی اپوزیشن کو اسلحہ دے، تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو ماریں۔ پس شام میں صرف اور صرف ظلم و بربریت ہے۔ اس کے پیچھے ظالموں کا بڑا ہدف یہ ہے کہ مسلمانوں کی قوت کو توڑا جائے۔ سب سے پہلے کشمیر پر قبضہ کریں گے، عراق میں حالات خراب کئے، اسی طرح افغانستان پر مکمل کنٹرول سنبھالیں گے۔ کہاں ہے وہ اسلحہ جس کی بنیاد پر عراق کو تہس نہس کر دیا گیا، میں سمجھتا ہوں کہ اب تک پوری دنیا میں صرف ایک ہی ان کافروں و یہودیوں کا ہدف ہے کہ مسلمانوں کو ختم کیا جائے اور انہیں اپنا غلام بنا لیں۔

اسلام ٹائمز: بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شام میں کیونکہ حماس کا مرکزی آفس ہے اور حزب اللہ لبنان بھی شام کی حامی ہے، اس لئے شام کو ان مزاحمتی گروہوں کی حمایت کی سزا دی جا رہی ہے۔؟

کرنل ریٹائرڈ نذیر احمد: میں کھلم کھلا یہ کہتا ہوں کہ اسرائیل ہمارا دشمن ہے، پس اس کے خلاف ہمیں نبردآزما ہونا پڑے گا۔ میرا نکتہ نظر اور میری پریشانی یہ ہے کہ میں اور آپ آپس میں کیوں لڑیں۔؟ اسرائیل تو ہمارا دشمن ہے اور اس نے مسلمانوں کی عزتوں کو لوٹا ہے۔ اسرائیل فرعونی سوچ پر چل رہا ہے اور اس نے مسلمانوں کے بچوں کو قتل کیا۔ ان تمام مظالم کو کون نہیں جانتا، لیکن ہم مسلمان اگر آپس میں اتحاد پیدا کریں تو اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ آپ حماس کو دیکھ لیجئے کہ کس طرح سے انہوں نے اسرائیل کو ناکوں چنے چبوائے۔ میں ملت کو یہ پیغام دیتا ہوں کہ آپس میں متحد ہو جاؤ اور اگر آپس میں کوئی اختلاف ہے بھی تو قرآن پاک سے اس کا راہ حل تلاش کرو یا رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہِ وسلم کے فرامین کو پڑھ لو، تو تمام تنازعے حل ہو جائیں گے۔ جب تک مسلمان آپس میں اکٹھے نہیں ہوں گے تو نقصان اٹھاتے رہیں گے۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. tubel
    -