سلفی نظریات دنیا بھر میں دہشت گردی کا محور ہیں – از حق گو
وولوچ میں جو دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا وہ بلکل بھی غیر متوقعہ نہیں تھا ٠ مسلمانوں کے بیچ میں شدت پسندوں سے نبٹنے کی وہ قوت دیکھنے میں نہیں آتی ہے اور شدت پسند برطانیہ میں بسنے والے تمام مسلمانوں کے لئے مشکلات بڑھانے کی وجہ بن رہے ہیں – سلفی وہابی سعودی عرب کی مدد سے جو وہابی اسلام برطانیہ میں پھیلانے اور رائج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ برطانیہ اور اس کے متقبل کے لئے ایک بڑے خطرے کی طرح پھن پھیلاے کھڑا نظر آرہا
ہر دہشت گردی کے واقیے کے بعد اسلام امن پسند مذہب ہے کا راگ الاپنے والے لوگوں سے میں یقینی طور پر اکتا چکا ہو – ہر واقیے کے بعد آپ کو سننے کو ملتا ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے – میں اس سے سخت اختلاف کرتا ہوں کیوں کہ جب ایک انسان الله اکبر کے نعرے لگا کر کسی کو قتل کرتا ہے اور وہ یہ سوچ کر قتل کرتا ہے کہ وہ یہ اسلام کے لئے کر رہا ہے تو یقینی طور پر اس کو مذہب سے جدا کرنا ممکن نہیں ہے – طالبان کو پھر کس کھاتے میں ڈالا جائے گا؟؟ انہوں نے اپنے پیغام میں لبرل پارٹیز کو نشانہ بنانے کا عندیہ دیا پھر سینکڑوں قتل بھی کر ڈالے تو کیا ان کا کوئی مذہب نہیں تھا ؟؟ یقینی طور پر تھا اور انہوں نے اس کے مطابق ہی عمل کیا
اگر اسلام کا متعلم امن ہے اور دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں تو پھر پھر اسلامی شدت پسند یہ سب کیوں اور کس لئے کر رہے ہیں؟ یقینی طور پر مسلہ کہیں نہ کہیں موجود ہے اور عام مسلمانوں کا ردعمل اس معاملے میں جان چھڑا کے بھاگنے جیسا ہے یہ کہنا کے طالبان اور دہشت گرد ہم میں سے نہیں یہ صرف اور صرف معاملے سے بھاگنا ہے اور اس سے مسلہ حل نہیں ہوگا – یہ فرار اختیار کرنے والے اپنے اندر موجود دہشت گردوں سے آنکھیں موند کر ان کو پنپنے کا موقعہ دیتے ہیں
ایسے ہی اک ویڈیو یہ ہے جس میں یہ مسلمان وولوچ والے دہشت گرد سے اظہر لاتعلقی کر کے جان چھڑا رہے ہیں
تقریباً تمام دشت گردوں اور ان کے مذہبی نظریات کی بنیادیں سعودی عرب کے سلفی تکفیری نظریات سے جا کر ملتی ہیں جس کی فنڈنگ کے ساتھ ہی یہ سب کاروایاں ہوتی ہیں
١ : سعودی عرب سالانہ بنیادوں پر تین عرب ڈالرز وہابی سلفی نظریات کی ترویج کے لئے پوری دنیا بشمول برطانیہ کے استعمال کی جا رہی ہے : یحییٰ برٹ
٢ : سعودی عرب نے حال ہی میں کابل کی مساجد کو سو ملین ڈالرز کا عطیہ دیا ہے یہ سری رقم اگر سکولوں پر خرچ کی جاتی تو کوئی مثبت تبدیلی آ سکتی تھی لیکن مساجد پر انویسٹمنٹ سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یہ رقم افغانی عوام کی برین واشنگ کر کے انھیں سلفی وہابی بنانے پر صرف کی جائے گی
٣ : قطر نے اب سے کچھ عرصہ قبل برطانیہ میں مساجد کے لئے ڈیڑھ ملین پونڈ کی امداد دی تھی
٤: مشرقی لندن کی مسجد جو کے سعودی فنڈڈ ہے اس کا برطانیہ کے مسلمانوں پر بہت اثر ہے یہاں تک کہ عیدیں بھی اس مسجد کے فیصلے کے مطابق سعودیہ کے ساتھ منایی جاتی ہیں اور برطانوی مسلمان یہ بھول گے ہیں کہ الله نے برطانیہ کو بھی ایک چند عطا کیاے
٥ : فنزبری مسجد اور برستھن مسجد بھی سعودی رابطے میں ہیں ٦ : بلیک برن کی مسجد کو بھی سعودی اور قطر کی امداد ملتی ہے اور اس مسجد میں عبدل رحمان السدیس امام ہے وہ شخص جس کو عیسیٰائیوں اور یہودیوں کے قتل کے بارے میں بیان دینے پر امریکا میں داخلے سے پابندی تھی
٧: اسلامی یونیورسٹی مدینہ میں پچاسی فیصد طالب علم بھر ملک سے آتے ہیں اور برطانیہ کے مسلمان وہاں سے تعلیم لینے کے بعد دنیا کو سادی آنکہ سے دیکھتے ہیں اور پھر شدت پسندی کی راہوں پر نکل پڑھتے ہیں
اس سلسلے میں ڈاکٹر ڈینس میکن نے اپنی ٹیم کے ساتھ اس بات کو کافی حد تک ٹٹولا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے آنے والی امداد نفرت انگیزی پھیلانے کا سبب بن رہی ہے ، چننیل 4 بھی اس بارے میں میٹریل سامنے لا چکا ہے جو سعودی فنڈنگ کی بدولت لوگوں می نفرت پھیلانے کا موجب بن رہا ہے – چند سال قبل شیخ عبدل الفیصل نفتات اور شر انگیزی پھیلاتے ہوے پکڑا گیا تھا جو کے جمیکن تھا لیکن مسلمان ہوا اور سعودی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرتا رہا تھا – اس کے علاوہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں یونیورسٹی اف پینسلوینیا کی ایک رپورٹ سامنے آی ہے جس میں کے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ دہشت گردی کے پچانوے فیصد واقعیات میں سعودی سلفی وہابی اور دیوبندی ملوث ہیں
BBC/University of Pennsylvania http://dawn.com/2011/10/05/an-incurable-disease/
مسلمان نوجوان کیوں سلفی نظریات کا شکار ہو رہے ہیں ؟
کیوں کے مسلمان نوجوانوں کی اکثریت شناختی بحران کا شکار ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ پاکستان ، انڈیا سے تعلق رکھنے والے اپنے والدین یا کسی اور مسلم ملک سے تعلق رکھنے والے والدین کے سلسلے سے پہچانے جاہیں گے تو وہ خود کو برطانوی معاشرے میں ایڈجسٹ نہیں کر پاتے ایک طرف سوال کرنے کی آزادی اور دوسری طرف وہابی نظریات جن میں سوال کرنا تو دور کی بات سوچنے تک کو حرام تصور کیا جاتا ہے کا شکار ہونے کی وجہ ہے ان کے ایسے نظریات کے حمل افراد سے برارست ملنا جلنا جو امام و عالموں کی شکل میں انھیں ملتے ہیں اور ان کے ذہنوں میں نفرت کے بیج بو دیتے ہیں
کیا انجم چودھری اور اس جیسے اور لوگ خطرناک نہیں ہیں؟
جب ہمارے ارد گرد جماعت، اخوان ، ال مہاجروں ، اور حزب التحریر جیسی جماعتیں ہونگی تو کیا ہم خطرہ نہیں محسوس کریں گے مگر ہمیں بتایا جاتا ہے کہ اظہار کی آزادی ہے ٹیب تک جب تک یہ لوگ کچھ عمل نہ کریں – ایسے ہی گروپ پاکستان میں سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے نام سے شیعہ اور اقلیتوں کے قتل عام میں ملوث ہیں اور سپاہ صحابہ کے ممبرز تو پاکستان کی اسمبلیوں کا حصّہ بھی رہیں ہیں انجم چودھری کھلے عام برطانیہ کی سیکولر حکومت کا تختہ الٹنے کی باتیں کرتا ہے اور دھمکیاں دیتا ہی لوگوں کو اس جانب راغب کرتا ہے کہ وہ متشدد کاروایوں سے ایسا کریں لیکن اس کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لایی گیی – شیخ عبدللہ الفیصل جو کہ سیون سیون بم دھماکوں میں ملوث تھا اس کا شاگرد تھا لیکن اس ککے باوجود بھی اس کے خلاف کوئی کروائی نہیں کی گیی
برطانوی حکومت کا رد عمل :
امید ہے کہ برطانوی حکومت نہ صرف دہشت گردوں کے خلاف سخت کاروائی کرے گی بلکہ دہشت گردوں کے حمایتی ممالک کے ساتھ بھی اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے گی کیوں کہ برطانوی شہریوں میں اب یہ تصور زور پکارتا جا رہا ہے کہ لیبیا، شام، افغانستان، پاکستان ، ایران ، عراق ان تمام ممالک میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بنے سعودی سلفی نظریات سے ملتا ہے – سعودی سلفی نظریات کے حامل گروہ القائدہ ، لشکر جھنگوی ، سپاہ صحابہ ، فری سیرین آرمی نام تنظیمیں نہ صرف امریکی اور یورپی عوام کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے قتل عام کے نظریات کے فروغ کے لئے کام رہی ہیں – یہ تنظیمیں نہ صرف سعودی عرب سے فنڈنگ لی رہے ہیں بلکہ قطر، متحدہ عرب امارت بھی ان تنظیموں کی فنڈنگ میں ملوث ہیں – مغرب کو اب اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ کہ ان تمام ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے اور ہر ممکن عمل کر کے سلفی دہشت گردوں کی دہشت گردی کی روک تھام کی جائے