City of Widows and Orphans – By Hasan Mujtaba

پاکستان میں تحریک بحالی جمہوریت کی ‘شہید’ بیگم نصرت بھٹو نے کئی برس پہلے کراچی کے حالات پر کہا تھا کہ اگر فرسٹریشن، غربت اور بیروزگاری کراچی میں حالات کی خرابی کی ذمہ دار ہیں تو پھر سب سے زیادہ فرسٹریشن، غربت اور بیروزگاری لیاری میں ہے، تو پھر لیاری کے نوجوان کیوں نہیں کلاشنکوف لیکر اپنے محلے والے کے گھر میں کود جاتے۔ اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ کراچی کا مسئلہ کیا ہے؟

تو میں کہوں گا کراچی کا مسئلہ اپنے ہی محلے والے کے گھر میں کلاشنکوف لیکر کود جانے کا نام ہے۔ اور گذشتہ تین دہائیوں سے کراچی میں یہی کچھ ہو رہا ہے۔ کراچی میں نام نہاد علاقہ غیر سے راتوں رات مسلح لشکر آکر حملہ آور نہیں ہوئے (یہ اور بات ہے کہ باقی ملک کے لوگوں کیلیے کراچی ہی علاقہ غیر بنا ہوا ہے) بلکہ محلے والے نے خود محلے والے کو، شہر والے نے شہر والے کو ہراساں، ہلاک و دہشت زدہ کیا ہے۔

کراچی پر طالبان کی یلغار والی شیر آیا شیر آیا کی کہانی تو کوئی بہت پرانی نہیں پر ایشیا کے اس عروس البلاد کو نئے قسم کے تاتاریوں نے کئی دنوں سے تاراج کر رکھا ہے۔ کراچی والوں کو اپنے ہی بچوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ تمام شہر ہے مقتل اسی کے ہاتھوں سے تمام شہر اسی کو دعائيں دیتا ہے (احمد فراز) مگر یہاں تو شہر کے قاتلوں کو دعائیں بھی بزور بندوق دلائی جاتی ہیں۔ رو میرے دیس رو کہ تیرا روشنیوں کا شہر موت کا شہر اور شہروں کی دلہن بیواؤں کا شہر کب کا بن چکا۔

Source: BBC Urdu

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. Zainab Ali
    -