ووٹ ڈالتے وقت یہ سب یاد رکھیں – از تحسین احمد
کاش
کاش میں گونگا، بہرہ، اندھا ہوتا۔ میرے سر میں دماغ نہ ہوتا تب ہی یہ ممکن تھا کہ پچھلے چار سال سے میری دھرتی ماں پاکستان کے ساتھ جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ نہ دیکھ سکتا نہ سن سکتا نہ محسوس کر سکتا اور نہ ہی بول سکتا نہ لکھ سکتا۔
لیکن ایسا ہے نہیں ، میں دیکھ بھی سکتا ہوں سن بھی سکتا ہوں محسوس بھی کرسکتا ہوں لکھ بھی سکتا ہوں اور بول بھی سکتا ہوں۔ یہ سب خدادار خوبیاں ہونے کے باوجود اگر میں یہ سب نہ کروں تو یہ کفران نعمت ہے اور میری دھرتی ماں کیساتھ زیادتی ۔ لہذا آج میں نے قلم اٹھا یا ہے تاکہ اس قوم کی آنے والی نسلوں کو ہی کچھ سچ پیغام دیدوں جو اپنی اپنی پسند ناپسند میں ایسے پھنسے ہیں کہ اپنے پسندیدہ شخص کے بولے ہوئے جھوٹ کو جھوٹ نہیں مانتے اور اپنے ناپسندیدہ شخص کے بولے ہوئے سچ کو سچ نہیں مانتے۔
پچھلے چار پانچ سال میں ہماری آ زاد عدلیہ نے جس مادر پدر آزاد ی سے کام کیا اسکی مثال دنیا کی تاریخ میں شاید ہی ملے۔ اعلٰی عدلیہ جو خدا کے بعد کسی بھی شخص کو ذندگی موت و عزت ذلت دینے کا مکمل اختیار رکھتی ہے ، اس نے نہایت بے دردی سے کچھ اچھے اور بہت سے برے کام کئے ۔ ہوسکتا ہے میری کم علمی کیوجہ سے شاید آ پ اس بات سے اتفاق نہ کریں پر میں جو سوال اٹھاونگا اس سے آپ ضرور اتفاق کرینگے کہ موجودہ عدلیہ نے ملک کو کسی بھی طرح کسی اچھی سمت جانے نہیں دیا ۔ بحال ہوتے ہی اپنے محسنوں کو (جنھوں نے انھیں بحال کرانے کیلئے لانگ مارچ کیا ) کلین چٹ دی آ ٹھ سال پرانے اوور ٹائم کیسز کو ختم کرکے فوری انصاف کی داغ بیل ڈالی اور پھر اسکے بعد انکی مخالف حکومت کو گرانے کی سر توڑ کوششوں میں مصروف ہوگئے شاید ہی کوئی دن ایسا ہو جب عدلیہ نے اس حکومت کو اور ارادی یا غیر ارادی طور پر مملکت کو گرانے کی کوشش نہ کی ہو ، روز یہ محسوس نہ کرایا گیا ہو کہ یہ حکومت آ ج گئی تو کل گئی ۔ انھوں نے ہر وہ کام جس سے حکومت اول تو رہے نہ اور اگر رہ بھی جائے تو کچھ اچھا یا برا کر نہ پائے۔ مجھے اس حکومت سے تو شاید اتنی دلچسپی نہ ہو لیکن ہمارے پیارے وطن کا جو نقصان ہو رہا تھا ، ملک کی جو بدنامی ہو رہی تھی دنیا اس مادر پدر آزاد عدلیہ کے کارنامے دیکھ کر عش عش کر رہی تھی۔
ساری دنیا کے ججز سب کو ایک آنکھ سے دیکھتے ہیں پر ہمارے چیف جسٹس نے پی پی پی کو ہمیشہ ٹیڑھی والی آنکھ سے ہی دیکھا اسی لئے انہیں کبھی پی پی پی کی کوئی بات سیدھی نہ لگی۔ کوئی دن ایسا نہ ہوتا جب حکومت کی تذلیل نہ کی جاتی اور کوئی موقع مس نہ کیا جاتا۔ روز ساری بیوروکریسی اور کابینہ کا کوئی نہ کوئی وزیر یا وریراعظم بالاواستہ یا بلاواسطہ عدالت میں نہ ہوتا۔ نہ وہ ملک ترقی کا سوچ سکتے اور نہ کچھ کر سکتے نتیجے کے طور پر نقصان ملک کا ہوتا عوام کا ہوتا۔ ایک طرف ریاستی دہشت گردی جو حکومت کو ورثہ میں ملی تھی اس پر بے پناہ وسائل خرچ ہورہے تھے ، دنیا کا کوئی ملک پاکستان آکر سرمایہ کاری نہ کر رہا تھا۔ اس پر تو حکومت نے فوج کی مدد سے کسی نہ کسی طرح قابو پالیا اور سوات ، جنوبی وزیرستان اور فاٹا میں کسی حد تک امن لے آئے لیکن یہ جو عدالتی دہشت گردی شروع ہو گئی تھی جسے اپوزیشن کی مکمل سپورٹ اور شاباشی میسر تھی قابو میں آنے کا نام نہ لیتی تھی۔ روز کبھی نئے اور کبھی پرانے کیس نکال کر حکومت کو ایسا الجھایا جاتا تھا کہ خدا کی پناہ ۔ ایسے میں کوئی اپنی جان، اپنی عزت ، حکومت بچائے یا کوئی اچھا کام کرے۔ اس دفع اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کی ذمہ داری عدلیہ نے احسن طریقے سے نبھائی کہ ملک کا نظام ہر وقت داؤ پر لگا رہا۔ یہ تمام باتیں جو ایک ناقص العقل شخص سن اور سوچ سکتا ہے تو کیا یہ سب عدلیہ بحالی کے اہم کرداروں اعتزاض احسن، احمد کرد ، منیر ملک، جسٹس طارق محمد، حامد خان کو نظر نہیں آرہے تھے؟ کیا انھوں نے وکلا تحریک چیف جسٹس کو بحال کرانے کیلئے چلائی تھی یا ملک کی بہتری نظام کی بہتری کیلئے؟ صرف ایک آواز عاصمہ جا ہنگیر کی تھی جو کبھی کبھی انھیں للکارتی رہی۔ باقی سب تو شاید توہین عدالت کے خوف سے چپ رہے یا یہ سوچتے رہے کہ اب کس منہ سے اسکے خیلاف بولیں جسکی تعریف میں زمین و آسمان کے قلاپے ملاتے رہے۔
کاش ملک کی سلامتی اور ترقی کیلئے آپ سب کو سانپ نہ سونگتا۔
حیرانگی کی بات ہے کہ این آر او (نواز شریف ریلیزنگ آرڈر ) کے پہلے خالق نواز شریف جو ایک مجرم کی حیثیت سے جیل سے نکل کر جدہ چلے گئے اور آٹھ سال جھوٹ بولتے رہے وہ ایک ایسی شخصیت کے این آر او کو اسی عدلیہ میں اٹھا لائے جس پر آج تک کوئی کیس ْ ثابت نہیں ہوا۔ کیا ملا؟ نہ عدلیہ نے زبردستی خط لکھواتے وقت یہ سوچا کہ مادر وطن کی بدنامی ہوگی اور پھر کیا ملا ، آج میں عدلیہ سے سوال کرتا ہوں کیا ملا؟ کبھی این آر او کبھی سوئیس حکام کو خط کبھی میمو سکینڈل ۔ کبھی کوئی کیس کبھی کوئی کیس سوائے ملک کی بدنامی اور وقت کا ضیاع۔
آج وہی لوگ جو ان تمام برایؤں میں عدلیہ کے سپوٹر تھے پوچھتے ہیں کہ پانچھ سال میں کیا کیا؟ اور بھائی میں پوچھتا ہوں ، کرنے دیا کیا؟
صرف ایک چیز پر عدلیہ پتہ نہیں کیسے چپ رہی اور سو وموٹو نہیں لیا وہ ہے بینظیر انکم سپورٹ اور وسیلہ حق پروگرام ورنہ حکومت اگر کوئی دس روپے کا کام بھی کرتی تو عدلیہ رکاوٹ ڈال دیتی۔ بہرحال ہزار رکاوٹوں اور مصیبتوں کے باوجود اس مرد آہن (آصف علی زرداری) نے ملک کا قبلہ درست کردیا۔ اٹھارویں ترمیم ، این ایف سی ایوارڈ ، کسان خشحال ، سرکاری ملازمین خشحال (تنخواہوں میں ۱۳۵ فیصد اضافہ) ، مزدوروں کو ۱۲ فیصد مالکانہ حقوق ، تھرکول پر کام، چند ڈیمز پر کام شروع اور سب سے بڑھ کر جو شاید آج کے کسی سیاستدان کے بس کا کام نہیں تھا جو اس مرد آہن نے اپنے سسر اور اپنی بیوی کا انجام دیکھنے کے باوجود امریکہ کی سخت مخالفت کے باوجود ایران گیس پائپ لائن کا عظیم منصوبہ ، گوادر ریفانیری ، گوادر چائنہ معاہدہ کردیا جو ہمیشہ کیلئے ہر پاکستانی کے فائدے میں جائے گا (صرف چند لوگوں کا فائدہ نہیں کریگا۔) آپ ہی بتایءں کہ پیلی ٹیکسی (جسکا اب کوئی وجود نہیں ) سستی روٹی (جو غائب ہوگئی) جیسے چند لوگوں کو نوازنے والے منصوبے جن پر اربوں روپیہ ضائع کیا گیا اور یہ سب سستی شہرت کیلئے کیا گیا کیا پاک ایران گیس معاہدے اور گوادر معاہدوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟ اور اگر ان ناساز حالات کے باوجود یہ کر دیا گیا تو اگر عدالتی دہشت گردی نہ ہوئی ہوتی تو شہید بھٹو اور شہید بینظیر کا جیالا آصف ذرداری کیا کچھ نہ کرتا؟ اللہ اسے نظر بد سے بچائے اور ملک کی خدمت کرنے کیلئے سلامت رکھے (آمین) ۔ اسکے مخالف وہ ہیں جو صرف نالی گٹر اور سڑک کے علاوہ کچھ نہیں سوچ سکتے اور کسی کے ایٹم بم کو اپنا کارنامہ بتا کر کسی کے منصوبے پر اپنی تختی لگا کر ہی خوش ہوتے ہیں۔
میرے عزیز ہم وطنو ووٹ ڈالتے وقت یہ سب یاد رکھیں۔
دنیا کے ہر قسم کے فوائد زندگی میں ہیں اور جو لوگ جان دینے کیلئے ہر وقت تیار ہوتے ہیں وہ اپنا ذاتی فائدہ نہیں سوچتے۔ وہ صرف ملک و قوم کا سوچتے ہیں کیونکہ کچھ ساتھ نہیں جاتا۔ اللہ سبکا حامی و ناصر ہو۔ خدا حافظ
Comments
Tags: Pakistan Elections 2013
Latest Comments
sirf itna kahenge ham k sub sare khelon men barabar k shareek thy kia PMLN kia PPP kia koi or. Yad rakhen Jub tak islami nizam ni ata is mulk men yonhi mulk ko noch k kha kar phir iqtidar men ane k ly rona shuru kar den ge lekin awam be bus to hey be his ni inshallah 1 din zaror jagi gi ye ap bhi dekhenge or dunya bhi
My blessed followers.
Vote anybody, but do not vote who are supported by Wahabi-Salafi-Deobandi terrorist whether they belong to PPP, PML(N), PTI, JUI, ASWJ etc. etc.
Jaya Zindiqa
Islamic System! Tooba Tooba!!!