ٹوٹ پڑنا – از وسیم الطاف
کل رات tv پر مریم نواز کا خواتین کنونشن دیکھا -کون کہتا ہے اس ملک کی عورت کمزور ہے وہ شیرنیوں کی طرح کھانے پہ ٹوٹ پڑیں اور جس کے جو ہاتھ لگا لے اڑی –
عمران خان کا قصور میں جلسہ ہوا لوگ کرسیوں پہ ٹوٹ پڑے اور جس کے جو ہاتھ لگا لے اڑا .
پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس ہوا کیک پر لوگ ٹوٹ پڑے جس کے جو ہاتھ لگا لے اڑا .
“ق”لیگ کا جلسہ ہوا لوگ بوتلوں پہ ٹوٹ پڑے جس کے جو ہاتھ لگا لے اڑا .
1947 میں ہندوستان کی تقسیم پہ لوگ ہندووں اور سکھوں کی جائیدادوں اور قیمتی اشیا یہاں تک کہ عورتوں پہ ٹوٹ پڑے جس کے جو ہاتھ لگا لے اڑا .
اگست 1947 جونہی لارڈ مونٹ بیٹن انتقال اقتدار کر کے اسٹیج سے اترا ہمارے “قائدین” اقتدار پہ ٹوٹ پڑے جس کے جو ہاتھ لگا لے اڑا .
1971 ،جب ملک کا آدھا حصّہ مشرقی پاکستان سے بنگلہ دیش بننے جا رہا تھا ہمارے بہادر جرنیل ہر اس چیز پہ ٹوٹ پڑے جو کام آ سکتی تھی اور جس کے جو ہاتھ لگا لے اڑا –
یہ ہے” ہمارے ٹوٹ پڑنے” کا مختصر سا جایزہ .
Comments
Tags: Nawaz Sharif, PMLN