شام میں لڑائی، امریکی فوجی کے خلاف مقدمہ

bbc

130329060226_syria_al_nusra-nusrat_2_304x171_ap

امریکہ نے اپنے سابق فوجی کو شام میں القاعدہ سے منسلک باغیوں کے ہمراہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑائی کے الزام میں ایرک ہارون کو جمعرات کے روز اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ واپس امریکہ پہنچے۔ ایرک ہارون سنہ دو ہزار سے دو ہزار تین تک امریکی فوج میں رہے اور ایک ٹریفک حادثے کے بعد انہیں طبعی وجوہات کی بنا پر فوج سے علیحدہ کیاگیاحراست میں لے لیا ہے

ایرک ہارون کو جمعرات کے روز اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ واپس امریکہ پہنچے۔ ایرک ہارون سنہ دو ہزار سے دو ہزار تین تک امریکی فوج میں رہے اور ایک ٹریفک حادثے کے بعد انہیں طبعی وجوہات کی بنا پر فوج سے علیحدہ کیاگیا۔

ایرک ہارون پر الزام ہے کہ وہ ترکی کی سرحد سے شام میں داخل ہوئے اور وہاں القاعدہ سے منسلک گروہ النصرا فرنٹ کے ہمراہ بشار الاسدکے خلاف لڑائی میں شریک رہے۔

ایرک ہارون پر الزام عائد کیاگیا ہے کہ انہوں نے امریکہ سے باہر’ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار‘ کو چلانے کی سازش کی۔ اگر ایرک ہارون پر الزام ثابت ہو گیا ہے تو انہیں عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

ایرک ہارون نے مبینہ طور پر راکٹ لانچر اٹھائے ہوئی اپنی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر چسپاں کی۔ ایرک ہارون کی دو ویڈیو بھی جاری ہوئی ہیں جس میں وہ یہ کہتے ہوئے سنے جا سکتے ہیں: ’بشار الاسد آپ کے دن پورے ہو چکے ہیں ۔۔۔ آپ کہاں جاؤ گے، ہم آپ کو ڈھونڈ کر ہلاک کر دیں گے۔‘

عدالت میں داخل کی جانے والی دستاویزات کے مطابق ایرک ہارون نے تین بار استنبول میں امریکی قونصل خانے میں ایف بی آئی کے اہلکاروں سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ وہ شام میں کیا کر رہے ہیں۔

انہوں نے ایف بی آئی کو بتایا کہ وہ شام کی فری سیریئن آرمی کے ہمراہ لڑنا چاہتے تھے اور کچھ عرصہ تک وہ ان کے ہمراہ لڑے بھی لیکن بعد میں وہ النصر گروپ میں شریک ہو گئے۔

انہوں نے امریکی اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں تصدیق کی کہ وہ النصرا گروپ کے ہمراہ لڑ رہے ہیں۔ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ یہ گروپ ممنوعہ قرار دیا جا چکا ہے

 

Source :

http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2013/03/130329_us_soldiers_syria_ra.shtml

Comments

comments