Parliament vs Supreme Court – by Khalid Wasti

آئین سازی پارلیمینٹ کا اختیار ہے  – آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا اختیار ہے

=================================

پارلیمینٹ : اقتدار اعلی کا مالک خدا تعالی ہے
سپریم کورٹ : ہم آئین کے اس حصے کی تشریح کرتے ہوئے قرار دیتے ہیں کہ زمین ہر خدا تعالی کا حق حکمرانی استعمال کرنے کا اختیار صرف ان لوگوں کو ہے جو خدا تعالی کی تعلیمات اور احکامات سے مکمل طور پر آگاہ بھی ہوں اور اس پر کاربند بھی ہوں – ان احکامات و تعلیمات سے کون کتنا آگاہ اور ان پر کاربند ہے اس کا فیصلہ عدلیہ نے کرنا ہے

پارلیمینٹ : ملک کے تمام شہریوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہو گی
سپریم کورٹ : تمام شہریوں میں اقلیتیں شامل نہیں ہیں

پارلیمینٹ : ہر پاکستانی شہری کا احتساب کیا جا سکتا ہے
سپریم کورٹ : جج اور جرنیل اس سے مستثنی ہوں گے

پارلیمینٹ :سپریم کورٹ میں اگر ایک مستقل جج کی آسامی خالی ہو تو ایڈہاک جج کے طور پر کوئی تعیناتی نہیں ہو سکتی
سپریم کورٹ : ہم نے بڑی گہرائی میں جاکر غور و خوض کیا ہے اور اس تشریح کو صداقت پر مبنی سمجھتے ہیں کہ اگرچہ سپریم کورٹ میں ایک مستقل جج کی آسامی خالی ہے لیکن خلیل الرحمان رمدے کو ایڈہاک جج
مقرر کیا جا سکتا ہے

پارلیمینٹ :آسامی موجود ہونے پر ہائی کورٹ کے سینیئر موسٹ جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جائے گا
سپریم کورٹ :خواجہ شریف لاہور ہائی کورٹ کے سینیئر موسٹ جج ہیں لیکن سپریم کورٹ میں ان کی جگہ ثاقب نثار جائیں گے اور خواجہ صاحب لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہوں گے

پارلیمینٹ :اپنے عہدے پر متمکن ہونے کے دوران صدر پاکستان پر کوئی کیس نہیں چلایا جا سکتا
سپریم کورٹ :صدر مملکت کو تحفظ دینے والے اس آرٹیکل کی تشریح یہ ہے کہ حکومت پاکستان سوئٹزرلینڈ کی عدالتوں کو صدر پاکستان کے خلاف کیس چلانے کے لیئے خط لکھے
============================

آئین سازی پارلیمینٹ کا اختیار ہے اورآئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا اختیار ہے – پارلیمینٹ اسی طرح آئین سازی کرتی رہے اور سپریم کورٹ اسی طرح آئین کی تشریح کرتی رہے گی ——— !! انا للہ و انا الیہ راجعون
============================

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. Sarah Khan
    -