Karachi needs unity – by Ahsan Abbas Shah

جنگ ہم جیت رہے ہیں یا ہار رہے ہیں؟

سوات میں پاکستانی پرچم عین محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی خواہش کے مطابق دوبارہ لہرا دیا گیا۔۔۔۔ ٨ سال میں فوجی آپریشن سے جو نتائج نہیں مل سکے وہ چند مہینوں میں حاصل ہوگئے۔ عوام ان چند مہنیوں میں فوج کے شانہ بشانہ رہی، سوات کے بھائیوں کی نقل مکانی سے لے کر آباد کاری تک سب ایک مُٹھی رہے۔۔۔

اب مرحلہ تھا آگے بڑھنے کا ۔۔۔ فوج اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا لوہا عوام سے منواتی اور اپنے ڈکٹیٹر امیج کو زائل کرتی اپنے بارڈر کی حدود میں دشمن سے نبرد آزما آج بھی ہے۔

ایسا کیوں محسوس ہورہا ہے کہ ہم جنگ ہار رہے ہیں؟ ہماری قُربانیاںضائع جا رہی ہیں۔۔۔۔ خونِ شہادت کے رنگ پھیکے پڑتے جارہے ہیں۔۔۔۔

خیبر تا کراچی ایک آگ کا سمندر ہے جو بھی چل رہا ہے وہ جل رہا ہے۔۔۔بلوچستان ہو یا پنجاب، سندھ ہو یا خیبر پختونخواہ۔۔۔ بد امنی۔۔ لاقانونیت۔۔۔ نا انصافی۔۔۔ قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے۔۔۔ لاشوں پر سیاست کا عجیب رجحان دیکھنے میں آرہا ہے۔۔۔جن کے شہید نہیں وہ قاتل کے قتل کا جواز بھی رکھتے ہیں اور مقتول سے عقیدت کے دعویدار بھی ہیں۔۔۔

کراچی کو نظر لگ گئی جو طویل عرصے سے آگ و خون میں غلطاں و پیچاں ہے۔۔۔کراچی جوقائدین کا شہر ہے۔۔ جو روشنیوں کا شہر ہے۔۔۔ایک سفاکانہ سوچ کے ٹارگٹ پر ہے۔۔۔اور میرے منہ میں خاک میں اس سوچ کو کامیاب ہوتا دیکھ رہا ہوں۔۔۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ کراچی جہاں جو سب سے محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا جہاں پورے ملک سے بیروزگار، روزگار کی تلاش میں آتے اور کراچی انہیں روزگار کے حصول میں وافر مواقع فرہم کرتا ۔۔۔۔ کسی کو بیروزگار رہ جانے کی شکایت نہ تھی۔۔۔۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تیرا میرا حصہ والی بات شروع ہوگئی ۔۔۔سیاسی لسانی اور قومیت کی بنیاد پر فساد ہونے لگے۔۔۔

کیا یہ سب نشانیاں دُشمن کی کامیابی کی عکاس نہیں؟

کراچی فسادات اور ٹارگٹ کلنگ کی کئی تھیوریاں سامنے آتی ہیں۔۔۔کُچھ گروہ اور سیاسی جماعتیں اپنی گرفت مضبوط رکھنے کی جنگ کراچی میں لڑ رہی ہیں۔۔۔۔کچھ تھیوری اسے لینڈ مافیا کی بالا دستی کی لڑائی قرار دیتی ہیں۔۔۔ کوئی اِسے وفاقی حکومت کو دباؤ میں رکھنے کی تھیوری کہتا ہے۔۔۔۔

مگرتھیوری بہت مُہلک ہے۔۔۔

جو سیاسی پارٹیاں پُورے ملک میں جاری دہشت گردی کی بھر پور اور دو ٹوک انداز میں مذمت کرتی ہیں اور خارجیوں کے خلاف جنگ میں حکومتی اتحادی ہیں وہ کراچی میں امن و امان کی خرابی کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرا رہی ہیں۔۔۔۔ الزام تراشیوں کا دور دورہ ہے اور سیاسی ماحول کو ایسا گرمایا گیا ہے کہ گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاوس میں پئے گئے تمام ٹھنڈے جوس بے اثر ہو چکے ہیں۔۔

کبھی جو الزام تھڑا سیاست میں لگا کرتے تھے آج وہ تھڑا ٹاک کروانے میں میڈیا خوب کردار ادا کر رہا ہے۔۔۔ ایسے میں کراچی کی لگی آگ کو کون بجھائے؟

ایم کیو ایم اور اے این پی کی اپنی اپنی سیاسی اساس ہے۔۔ دہشت گردی کے خلاف صرف زبانی جمع خرچ نہیں ۔۔ دونوں پارٹیز کی سیاسی بصیرت اور قُربانیاں بھی اس میں شامل ہیں۔۔۔ تو کیوں ایسا لگتا ہے کہ کراچی میں یہ ایک دوجے کے دست و گریبان ہیں۔۔ ہماری صفوں میں گھُس کر ہمیں مارنے والوں نے پاکستان میں آبادی اور اقتصادی لحاظ سے سب سے بڑے شہر میں افراتفری پھیلا دی ہے۔۔۔

فوج کے شانہ بشانہ کھڑی سیاسی جماعتیں باہمی انتشار اور بد اعتمادی کا شکار ہو رہی ہیں۔۔۔

کیا سب کئے کرائے پر پانی پھر جائے گا۔۔۔ کیا محترمہ بینظیر بھٹو شہید سمیت تمام شہداء جو کہ راہِ راست اور راہِ نجات میں شہید ہوئے اُن کا خون ہم ایسے رائیگاں جانے دیں گے؟

کیا مسلم لیگ ن جو کہ مُلک میں خونی انقلاب کی سب سے زیادہ منتظر رہتی ہے اب تک پنجاب میں بہہ چُکے شہیدوں کا خون سے کسی ایسے انقلاب کو جنم دے سکے گی کے جس سے دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کرنے والے عناصر کا سدباب ہو سکے؟

کیا ایم کیو ایم ۔۔۔ حیدری مسجد۔۔ نشتر پارک اور سانحہ عاشورہ جیسے سانحات کو بُھلا بیٹھی ہے؟

اور اے این پی جس کا خیبر پختونخواہ میں دہشت گردوں کیخلاف مثالی کردار ہے وہ کراچی کے ہزاروں میاں راشد کو ایسے کھونے دے گی؟میاں افتخار حسین نے مُلک کی خاطر اپنی اکلوتی اولاد کی قربانی دی۔۔۔ کیا ایسی قربانیوں کو بھول کر ہم زمین کے ٹکروں اور پتھر کے بنے فلیٹس پر قبضہ کی جنگ لڑ سکتے ہیں؟

وفاقی حکومت پر اس حوالے سے خصوصی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔۔۔صورتحال کے مستقل تدارک کے لیے عملی اور فوری اقدامات کرے تاکہ مستقل اور دیرپا امن قائم ہو سکے اور مُلک کی اقتصادی شہہ رگ لہولہان نہ ہو۔

سید احسن عباس رضوی

Comments

comments