ہزارہ شیعہ نسل کشی اور قوم کی توقعات ۔ گل زہرا رضوی
اب جبکہ چیف آرمی سٹاف نے کوئٹہ کا دورہ کر لیا ہے، ہزارہ برادری سے ملاقات کی ہے اور انہیں حمایت کا یقین دلایا ہے ہم اب بھی وہی کہیں گے جو بار بار کہتے آئے ہیں ۔ جب تک کالعدم تکفیری خارجی دہشت گروہوں لشکرِ جھنگوی، سپہ صحابہ المعروف اہلسنت و الجماعت کے سرکردہ رہنمائوں کو گرفتار کر کے پھانسی نہیں دی جائے گی ، دہشتگردی ختم ہونے والی نہیں ہے ۔ وقتی طور پر دھرنے و احتجاج کے شرکا منتشر ہو جائیں گے ، لیکن خاکم بدہن دہشتگردی وقتی طور پر بھی نہیں رُکنے والی ۔ جن افراد کے نام بار بار دہشتگردی کی مد میں سامنے آتے ہیں اور جو کھلے عام شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کر کے انہیں واجب القتل گردانتے ہیں جیسا کہ رمضان مینگل ، وہ ہنوز آزاد ہیں ۔ کسی دہشتگرد کو سزا دلوانا تو دور کی بات ہے ، انہیں کچھ ایف سی اہلکار پورا پروٹوکول دیتے ہیں ۔ کالعدم لشکرِ جھنگوی اور سپہ صحابہ کے فرار کردہ دہشتگردوں کی فہرستوں پر فہرستیں ہیں جو آزاد کوئٹہ و پاکستان بھر میں دندنا رہے ہیں لیکن انہیں دوبارہ گرفتار کرنے والا اور کیفرِ کردار تک پہنچانے والا کوئی نہیں ہے ۔
ہزارہ شیعہ برادری نے سینکڑوں جنازے اٹھانے کے باوجود ہمیشہ محب الوطنی کا ثبوت دیا ہے ، وہ آج بھی مدد کیلئے آرمی کیطرف دیکھتے ہیں ، آرمی کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں ۔ حالیہ احتجاجوں میں بھی انکے مخاطب صرف چیف آف آرمی سٹاف ہی رہے ۔ ظاہر ہے پاک آرمی پر اب پہلے سے کہیں زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ہزارہ شیعہ برادری کی توقعات پر پوری اترے ۔ ثابت کرنا ہو گا کہ ریاست و ادارے کالعدم دہشتگرد گروہوں سے خوفزدہ نہیں ہیں نہ ہی انکی پشت پناہی کر رہے ہیں نہ انکی دھمکیوں سے ڈرتے ہیں ۔ اگر آرمی اس مرتبہ کالعدم جماعتوں کیخلاف بھرپور طریقے سے آپریشن کرتی ہے ، نیشنل ایکشن پلان کو اسکی حقیقی سپرٹ کیساتھ لاگو کیا جاتا ہے تو بعید نہیں کہ اس ایک جیسچر سے قوم کا مکمل اعتماد حاصل کر لے ۔ نہ صرف کالعدم جماعتوں پر آپریشن کرنا ضروری ہے بلکہ سیکیورٹی اداروں کے اندر موجود ان افراد کیخلاف کاروائی بھی ہونی چاہئے جو کالعدم جماعتوں کے حامی و اتحادی ہیں اور انہیں اعلانیہ و پوشیدہ سپورٹ دیتے ہیں ۔
ان حالات میں یہ بھی بعید نہیں کہ تکفیری نظریے کے ہمدرد اپنی تلملاہٹ میں پرانہ حربہ آزمائیں یعنی شیعہ سنی فرقہ واریت کا غلط بیانیہ تشکیل دینا ۔ نجم سیٹھی ، مبشر زیدی ، انصار عباسی اینڈ کو جیسے لفافہ صحافی ، جو ہمیشہ وطنِ عزیز میں تکفیری دہشتگردی کو شیعہ سنی تفرقہ دکھانے کی کوشش کرتے ہیں ، وہ بھی صف آرا ہو سکتے ہیں ۔ ضرورت ہے کہ پاکستان قوم ایسے سعودی و امریکہ نواز لفافہ صحافیوں ، کالعدم خارجی دہشتگردوں ، سیاسی پارٹیوں میں تکفیریت کے سرپرستوں اور سیکیورٹی اداروں میں چھپی کالی بھیڑوں سے ہشیار رہے ، کسی غلط بیانئے کا شکار نہ بنے تاکہ وطنِ عزیز کو مخلص اداروں و افراد کیساتھ ملکر مستحکم کیا جا سکے ۔