النجوم فائونڈیشن کے نام پر کالعدم سپاہ صحابہ کا نیا ہجوم ۔ گل زہرا
اسی سال کے شروع میں وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ دہشتگردوں کی فنڈنگ روکنے کےلئے سٹیٹ بنک کو ھدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ اس سے کچھ عرصہ پہلے اسی طرح یہ عندیہ بھی دیا گیا تھا کہ 6 درجن سے زائد کالعدم تنظیمیں کھالیں اور فنڈز اکٹھا نہیں کر سکتیں۔ جو صرف عندیہ ہی رہا اور کالعدم جماعتیں کراچی سمیت رینجرز کے سامنے قربانی کی کھالیں جمع کرتی رہیں [ذرائع کے مطابق گزشتہ سال 10 ارب روپے کی کھالیں متعلقہ انڈسٹری کودی گئی تھیں] آج بھی یہ کالعدم گروہ بدستور وزیر داخلہ کی ناک کے نیچے مختلف طریقوں سے فنڈ جمع کرتے پھر رہے ہیں ۔ اسکی ایک تازہ ترین مثال کالعدم دہشتگرد جماعت اہلسنت و الجماعت کے زیر انتظام چلنے والی ’ال نجوم ویلفیئر فائونڈیشن‘ ہے جو ناداروں کے نام پر چندہ جمع کرتی ہے اور اس رقم کو ہم وطنوں کی لاشیں گرانے میں استعمال کرتی ہے ۔یہ بات نئی نہیں کہ کالعدم تنظیمیں فلاحی ونگ کے ذریعے اپنے کالے دھن کو جواز فراہم کرتی ہیں اور پھر اس فنڈ کو اپنی دہشتگردانہ سرگرمیوں میں استعمال کرتی ہیں۔ النجوم نامی سپہ صحابہ کا یہ فلاحی ونگ اسوقت کراچی کے بیشتر علاقوں مثلا لانڈھی، ناگن، اورنگی وغیرہ میں کافی متحرک ہے اور اپنے کام کا دائرہ کار وسیع کرنے کا ارادہ ظاہر کر رہا ہے ۔
ال نجوم نامی اس نئے فتنے کی چندہ جمع مہم میں کالعدم جماعت کا رہنما فاروقی باقاعدگی سے شریک ہوتا ہے اور ایک اور رہنما تاج حنفی ال نجوم بورڈ کا ممبر بھی ہے ۔ اور صاحبو ہنسنے کی بات تو یہ ہے کہ یہ کالعدم جماعت اہلسنت و الجماعت جو لشکر جھنگوی اور داعش کا دایاں بازوہے، جو خرم ذکی سمیت ہزاروں پاکستانیوں کی قاتل ہے ، ال نجوم کے نام پر [ایمبولینس سروس] چلا رہی ہے گویا جرم کر کے مٹانے کا پورا بندوبست ! لاش گرانے سے لاش اٹھانے تک کا پورا انتظام ! کالعدم جماعت کا ون سٹاپ سلوشن!
ریاست کے کانوں پر تو جوں نہیں رینگے گی، پڑھنے والوں سے گزاش ہے کہ صدقہ، زکوہ ، خیرات دیتے ہوئے پوری چھان بین کر لیا کریں کہ آپکی رقم کسی نادار کے ہاتھ میں جا رہی ہے یا دہشتگرد کے ۔ بالخصوص کراچی کے رہائشی النجوم نامی ایمبلنس سروس استعمال کرنے سے گریز کریں ۔ کالعدم جماعتوں کی فہرست انٹرنیٹ پر موجود ہے جسے میں نے یا آپ نے نہیں، حکومت نے انکی دہشتگردانہ ستگرمیوں کی بدولت بین کر رکھا ہے اور اگر آپ پھر انہیں جماعتوں کو فنڈ دیتے ہیں تو جانے یا انجانے ، آپ بھی شریکِ جرم ہیں!