جتنا امیر سیاستدان، جرنیل یا کوئی اور شہری، قانون کی خلاف ورزی پر اتنا زیادہ جرمانہ
فن لینڈ میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی آمدن جتنی زیادہ ہوگی، جرمانہ بھی اتنا ہی زیادہ دینا ہوگا
ہم یہ قانون پاکستان میں کیوں نہیں نافذ کر سکتے تاکہ جو امیر ترین سیاستدان، جرنیل، صنعتکار اور ان کی اولادیں دن دھاڑے مختلف قوانین توڑتے ہیں ان پر ان کی آمدن یا جائیدادوں اور بینک اکاونٹس کے تناسب سے جرمانے عائد کیے جینے اور حاصل ہونے والی آمدنی ایدھی، شوکت خانم اور دیگر فلاحی اداروں کی دی جائے
اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ فن لینڈ میں ایک شخص کو گاڑی تیز چلانے کی پاداش میں چون ہزار یور جرمانہ ادا کرنا پڑا۔ فن لینڈ میں تیز رفتاری کے لیے جو سزائیں مقرر کی گئی ہیں وہ آمدنی سے منسلک ہیں۔جرمانہ یومیہ اجرت کے مطابق لیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی آمدن جتنی زیادہ ہوگی اتنی ہی زیادہ جرمانہ بھی اتنا ہی زیادہ دینا ہوگا۔
لہذا جب تاجر رائمہ کوئسالہ حدِ رفتار اسی کلومیٹر والے علاقے میں ایک سو تین کلومیٹر کی رفتار سے گاڑی چلاتے ہوئے یعنی تیئس کلو میٹر زیادہ کی رفتار پر گاڑی چلاتے ہوئے پکڑے گئے، تو حکام نے ان کی آمدنی کا تخمینہ لگانے کے لیے ان کے کے دوہزار تیرہ میں انکم ٹیکس کے کوشواروں کی چھان بین کی۔
ان گواشواروں کے مطابق دو ہزار تیرہ میں رائمہ کوئسالہ کی آمدنی ساڑھے چھ ملین یور تھی یعنی ساڑھے چار ملین پاؤنڈ سے زیادہ۔اسی مناسبت سے ان سے چون ہزار یورو طلب کر لیےگئے
دو ہزار دو میں نوکیا کمپنی کے اعلیٰ اہلکار کو جن کی آمدنی چودہ ملین یور تھی، اپنی موٹر سائیکل تیز دوڑانے پر ایک سو بارہ ہزار یورو جرمانہ ادا کرنا پڑا تھا