شکار پر عدالتی پابندی لیکن عرب شیخ کا کیمپ لگ گیا

110804154543_avutarda_640x360_yveshingrat_nocredit

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ایران اور افغانستان سے متصل سرحدی ضلع چاغی میں عرب شیخ کے لیے کیمپ قائم کیا گیا ہے۔

محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے ایک سینیئر افسر نے چاغی میں سعودی شیخ کے کیمپ کے قیام کی تصدیق کی۔

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 1980کی دہائی سے خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے عرب شیوخ کو شکار گاہیں الاٹ کی جاتی رہی ہیں۔

اس پرندے کے شکار کے لیے وفاقی وزارت خارجہ کی جانب سے جو ضابطہ جاری کیا جاتا ہے اس کے مطابق کسی بھی علاقے میں عرب شیوخ دس دن کے لیے شکار کرسکتے ہیں۔

ان 10 دنوں میں ان کو صرف 100 تلور شکار کرنے کی اجازت ہوتی ہے لیکن قدرتی ماحول کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی ادارے آئی یو سی این بلوچستان کے سربراہ فیض اللہ کاکڑ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کوئی پابندی خاطر میں نہیں لائی جاتی۔

انہوں نے بتایا کہ ’کہ اگر 10 تلور شکار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تو رپورٹ یہ آتی ہے کہ وہ دو سو تین سو ایک دن میں مارتے ہیں۔‘

بلوچستان ہائیکورٹ نےگذشتہ سال کے آخر میں اپنے ایک فیصلے میں عرب شیوخ کو شکار گاہیں الاٹ کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

عدالت نے کہا تھا کہ جن جنگلی حیات کی نسل کو خطرہ ہو ان کے شکار کی اجازت اسے مزید خطرے سے دوچار کرے گی۔ اس لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایسی جنگلی حیات کے شکار کی اجازت دینے کی بجائے ان کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں۔

عدالت نے قرار دیا تھا کہ بلوچستان حکومت وفاقی وزارتِ خارجہ کے شکارگاہیں الاٹ کرنے کے کسی فیصلے کی پابند نہیں۔

عدالت نے بلوچستان حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے متعلقہ قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔

جب محکمۂ جنگلات اور جنگلی حیات کے سینیئر افسر سے پوچھا گیا کہ کیا چاغی میں عرب شیخ کا کیمپ ہائی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں تو ان کا کہنا تھا کہ چاغی میں جو کیمپ قائم کیا گیا ہے اس کے لوگوں نے تاحال شکار شروع نہیں کیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ان کے محکمے کے لوگ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے چاغی میں موجود ہیں۔

Source:

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2015/02/150202_balochistan_arab_hunting_camp_zz?ocid=socialflow_facebook

Comments

comments