General Kayani was behind conflict (and propaganda) on Kerry-Lugar bill: Wikileaks
کیری لوگر بل: ’کور کمانڈرز کا دباؤ ہے‘
وکی لیکس کی جانب سے جاری کی گئی امریکی سفارتی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے امریکی سفیر کو بتایا کہ کیری لوگر بل کے بارے میں ان پر کور کمانڈرز کا بہت زیادہ دباؤ ہے۔
یہ دستاویز سات اکتوبر سنہ دو ہزار نو کی ہے جب امریکی سفیر ڈبلیو این پیٹرسن کی جنرل کیانی اور ڈائرکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل شجاع پاشا سے ملاقات ہوئی۔
دستاویز کے مطابق امریکی سفیر کی ملاقات جنرل کیانی اور جنرل پاشا کے ساتھ چھ اکتوبر کو ہوئی۔ اس ملاقات میں دونوں نے کہا کہ کیری لوگر بل کے حوالے سے جنرل کیانی پر کور کمانڈرز کا بہت دباؤ ہے۔
تاہم جنرل کیانی نے کہا کہ ان کو معلوم ہے کہ کیری لوگر بل کے پیچھے نائب صدر بائیڈن اور سینیٹر کیری ہیں جو پاکستان کے حمایتی ہیں۔ لیکن جنرل کیانی نے کہا کہ سات اکتوبر کو ہونے والی کور کمانڈر میٹنگ میں ان پر کیری لوگر بل کے حوالے سے پوچھا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ بل پر ایک بیان جاری کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کو سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ کیا کہیں۔
امریکی سفیر کے مطابق وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ قومی اسمبلی میں کیری لوگر بل پر بحث چند روز چلے گی لیکن آخر میں اس پر ووٹ نہیں کیا جائے گا۔ سفیر کے مطابق جنرل کیانی کا بھی یہی خیال ہے کہ حکومت اس بل پر ووٹ نہیں ہونے دے گی۔
وکی لیکس کی دستاویز کے مطابق جنرل کیانی نے کہا کہ کیری لوگر بل میں وہ اس شرط پر کافی نالاں ہیں جس کے مطابق اندازہ لگایا جائے گا کہ فوج پر سول حکومت کا کتنا کنٹرول ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ شرط کیوں عائد کی گئی ہے جبکہ ان کا حکومت پر قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
’اگر حکومت کا تختہ الٹنا ہوتا تو میں مارچ میں لانگ مارچ کے دوران کر لیتا۔‘
جنرل کیانی نے کہا کہ سات اکتوبر کو ہونے والی کور کمانڈر میٹنگ میں ان پر کیری لوگر بل کے حوالے سے دباؤ ڈالا جائے گا اور ان کو صورتحال سنبھالنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
امریکی سفیر کے مطابق وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ قومی اسمبلی میں کیری لوگر بل پر بحث چند روز چلے گی لیکن آخر میں اس پر ووٹ نہیں کیا جائے گا۔ سفیر کے مطابق جنرل کیانی کا بھی یہی خیال ہے کہ حکومت اس بل پر ووٹ نہیں ہونے دے گی۔
دستاویز کے مطابق امریکی سفیر نے لکھا ہے کہ جنرل کیانی ہی نے حکومت کو بل کو قومی اسمبلی میں لانے کا کہا تھا تاکہ حکومت یہ کہہ سکے کہ اسمبلی کو بل کے حوالے سے اعتماد میں لے لیا گیا تھا۔
: جمعرات 9 دسمبر 2010
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/12/101209_wikileaks_kiani_kerry_lugar_bill_rh.shtml
Kayani behind conflict on Kerry-Lugar bill: Wikileaks
DAWN.COM
November 30, 2010
The released documents alleged that General Kayani is using the parliament and the government while staying in the background. –File Photo
KARACHI: The whistle-blower website Wikileaks released sensitive documents alleging that the Pakistan’s army chief Ashfaq Parvez Kayani’s opposition led to the conflict on the Kerry-Lugar Bill as it was going to result in greater civilian control on the military, DawnNews reported.
A correspondence from the head of the French Interagency’s Pak-Afghan cell, Jasmine Zerinini, is also included in the new secret documents released by Wikileaks. The correspondence sheds light on the Pakistan Army’s policies in the Federally Administered Tribal Areas (Fata).
According to the released documents, General Kayani has learnt from the mistakes made by former military ruler Pervez Musharraf. He is using the parliament and the government while staying in the background, the documents allege. In this way, he is becoming an obstacle to any major change in the country’s policy pertaining to Fata.
Zerinini’s correspondence also stated that the West has lost the opportunity to crush the Afghan Taliban with Pakistan’s help.
The correspondence stated that with aid coming in from the Gulf States, the Haqqani network has grown too strong, that defeating it will not be easy for the Pakistani military.