Bengal madrasah with more Hindu students draws eyes, President’s award for teacher

اورگرام چتسپلّي کے اس مدرسے کو صدر جمہوریہ کی جانب سے انعام سے بھی نوازا جا چکا ہے

بھارت کی مغربی بنگال ریاست کے بردھمان ضلعے کے ایک مدرسے میں ایک مولوی طالب علموں کو قرآن اور اسلام کے بارے میں درس دے رہے ہیں۔

یہاں غیر معمولی بات یہ ہے کہ اس کلاس کے زیادہ تر طلبہ مسلمان کے بجائے ہندو ہیں

اورگرام چتسپلّي کے اس مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے 1400 طلبہ و طالبات میں سے 60 فیصد سے زیادہ ہندو ہیں۔

مدرسے کے پرنسپل انور حسین کہتے ہیں: ’مدرسے کے بارے میں جو روایتی خیال تھا وہ اب بدل چکا ہے۔ یہاں آنے کے بعد سب کو احساس ہو جاتا ہے کہ مذاہب کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔‘

اس مدرسے کو صدر جمہوریہ سے انعام مل چکا ہے۔

13 سالہ سجاتا ہلدر اسلاميات کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ اپنے مدرسے سے بہت خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہاں ٹیچر بہت خیال رکھتے ہیں اور ہمیں کسی قسم کی تفریق کا احساس نہیں ہوتا۔‘

دوسری جانب مسلم طلبہ بھی ان مدرسوں سے خوش ہیں۔

استانی جھوما مکھرجی کہتی ہیں کہ شروع میں ہندو والدین کو اسلامی تعلیم کے بارے میں بعض خدشات ضرور تھے لیکن اب وہ دور ہو گئے ہیں

ایک طالبہ شنجيني کہتی ہیں: ’دوسرے مذاہب کے طالب علموں کی موجودگی سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ ہم ایک دوسرے کے بارے میں سیکھتے ہیں۔‘

مغربی بنگال میں 600 سے زیادہ مدرسے حکومت سے منظور شدہ ہیں۔

ان جدید قسم کے مدرسوں میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ بڑی تعداد میں ہندو طلبہ و طالبات ان مدرسوں کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔

بہت سے مدارس میں ہندو طلبہ کی تعداد مسلم طالب علموں سے کہیں زیادہ ہے۔

دينيات یا اسلام کے مطالعے کے علاوہ ان مدارس کا نصاب سیکیولر حیثیت کا حامل ہے اور جدید تعلیم کا معیار بلند ہے۔

ندیا ضلعے کے ملّا یاد علی مدرسے کے ہندو استاد تپن چکرورتی کہتے ہیں: ’ہمارا معیار زیادہ بلند ہے اور ہمارے مدرسے کے بچے باہر بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔‘

استانی جھوما مکھرجی کہتی ہیں کہ شروع میں ہندو والدین کو اسلامی تعلیم کے بارے میں بعض خدشات ضرور تھے لیکن اب وہ دور ہو گئے ہیں۔

یہاں زیادہ طالبات زیر تعلیم ہیں اور ان میں ہندو طالبات کی تعداد اچھی خاصی ہے

وہ کہتی ہیں: ’مدرسے کے ماحول اور اسلام کی تعلیم کے بارے میں بعض لوگوں کے درمیان کچھ شک و شبہات تھے لیکن مدرسے میں آنے کے بعد وہ بھی دور ہو گئے۔‘

مغربی بنگال میں مدارس کے نصاب کی تجدید کا کام سابق کمیونسٹ حکومت نے کیا ہے۔

ان مدرسوں میں آج چار لاکھ سے زیادہ بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں ہندو طالب علم بھی ہیں۔

یہ طالب علم نہ صرف دوسرے سکولوں سے مقابلہ کر رہے ہیں بلکہ مدارس اور اسلام کی ایک مثبت تصویر بھی پیش کر رہے ہیں۔

Source :

http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/07/140708_west_bengal_madrasa_hindu_teacher_student_mb.shtml?ocid=socialflow_twitter

Bengal madrasah

Bengal madrasah with more Hindu students draws eyes, President’s award for teacher `

A teacher in West Bengal who has enrolled more Hindu students than Muslims in his madrasa is to receive the national award from President Pratibha Patil this Teachers’ Day.

Anwar Hossain, the headmaster of Orgram Chatuspalli High Madrasah in Burdwan district, will be among the 12 teachers from the state who will receive the award at Rashtrapati Bhavan in New Delhi.

Back in 1977, when Hossain joined the madrasa, it had just 34 students. Slowly the number increased and the institute drew more Hindu students. Today, it has about 64 per cent Hindu students.

“The award, I hope, will do away with the false notion about madrasas in our country,” Hossain told The Indian Express. “Madrasas are centres of learning where all sorts of education — computer education and English education ¿ is being provided along with religious education.”

Hossain (56), says the madrasa drew more students from other communities because the institution provided help to students who had no access to education and did not have any means to support their education.

“We went from village to village and spoke to parents who could not afford a single rupee to educate their children. We did not charge any fees and started giving free books.”

Even today, all books till class X are given free of cost. And the teachers of this madrasa move across villages to identify the children who are out of school or who have dropped out due to financial constraints, said Hossain, who plans to donate his prize money to the madrasa.

“When students get support for their education, they don’t mind studying two extra subjects ¿ Arabic and Islam Parichay ¿ along with other regular subjects,” he added.

When The Indian Express first reported about the madrasa on January 19, 2009, it had 883 students of whom 555 were Hindus. Now the madrasa has been upgraded to higher secondary level and has 1,078 students studying in science and humanities streams. Even now, the number of non-Muslim students has remained 64 per cent.

Source :

http://archive.indianexpress.com/news/bengal-madrasah-with-more-hindu-students-draws-eyes-president-s-award-for-teacher—/672939/

Comments

comments