ملا عمر مسلمانوں کو ابوبکر البغدادی کی بیعت کرنے کا حکم دین، مولانا طاہر اشرفی
داعش کی عراق میں دہشتگردی کے بعد موصل اور نیوا میں عارضی کامیابیوں کے بعد اس گروہ کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے خلافت کا اعلان کردیا اور ایک حالیہ ویڈیو میں دنیا بھر کے مسلمانوں سے اطاعت کی اپیل بھی کی ہے۔ اس معاملے پر ایک ٹی وی پروگرام میں پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین اور معروف دیوبندی عالم دین مولانا طاہر اشرفی سے سوال کیا گیا کہ کیا البغدادی کو خلیفہ تسلیم کیا جانا چاہیے تو انہوں نے جو جواب دیا اسے یقیناً ایک نئی بحث کا آغاز کہا جاسکتا ہے اور انکی شوچ کا عکاس بھی قرار دیا جاسکتا ہے کہ وہ اس دہشتگرد گروہ کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔
مولانا طاہر اشرفی کا جواب
مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے مجاہدین اور بیشتر مسلمان پہلے ہی ملا عمر کے ہاتھ پر بیت کرچکے ہیں لہٰذا شرعی لحاظ سے دیکھا جائے تو ضروری ہے کہ ملا عمر ہی ان مسلمانوں کو حکم دیں کہ البغدادی کو خلیفہ تسلیم کرلیا جائے بصورت دیگر اس خطے کے وہ مسلمان جو ملا عمر کو امیر المومنین تسلیم کرچکے ہیں، ان کے نزدیک البغدادی کے دعوے کی کوئی حیثیت نہیں۔
طاہر اشرفی کو ملا عمر کے فتوی کا انتظار
اس جواب کے بعد یہ بات واضع ہے کہ دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے یہ عالم دین ابوبکر بغدادی کی بیعت کے حوالے سے شش و پند کا شکار ہیں کہ آیا خلیفہ ابو بکر کی بیعت کی جائے یا نہیں کیونکہ یہ حضرت پہلے ہی امیرالمومینن ملا عمر کی بیعت کرچکے ہیں اب ملا عمر کا ابوبکر کی خلافت کے حوالے سے فتوی مولانا طاہر اشرفی کی مشکل کو حل کرسکتا ہے۔
عالم سلفیت دو حصوں میں تقیسم
ISIS کے سربراہ کے اعلان پر تاحال افغان طالبان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جبکہ کی جانب سے چند روز قبل اپنے عزائم کا عکاس نقشہ جاری کیا گیا جس میں افغانستان اور پاکستان کو بھی ”اسلامی ریاست“ کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ اب یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ افغان مجاہدین اور ISIS کے لشکروں کے مستقبل میں تعلقات کیسے ہوں گے۔ اس حوالے سے شیعہ نیوز کے نیوز ایڈیٹر کا کہنا ہے کہ ملا عمر اور ابوبکر بغدادی کے درمیان مستقبل میں خلافت کی کرسی کے لئے بھیانک جنگ واقع ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ عالم سلفیت اس وقت دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔
Source :