بھاگ لگے رہن ، بادشاہیاں سلامت رہن
تحریر: نصیر جسکانی
چند دن پہلے جناب عرفان صدیقی صاحب کا ایک کالم روز نامہ جنگ بعنوان ” ملا فضل اللہ کی زندگی کے روشن پہلو” نظر سے گزرا جس کو دیکھ کر کچھ ایسا محسوس ہوا کہ پنجاب کی شادیوں میں کبھی کبھار مراثی یا بھانڈ آ کر دولہا صاحب کی شان و شوکت میں لوگوں کے سامنے قصیدے اور جھوٹی تعریفوں کے پل کچھ ان انداز سے بندھتے ہیں ” بھاگ لگے رہن ، بادشاہیاں سلامت رہن” ہو سکتا ہے دولہا بے چارمزدور ہو یا نیکھٹو مگر بھانڈ کی نظر میں وہ بادشاہ ہی ہوتا ہے کیونکہ بھانڈ کی روزی روٹی دولہا صاحب کے نام نہاد روشن پہلو اجاگر کرنی پے موقوف ہوتی ہے ۔ اب کچھ بات ہو جاۓ ملا صاحب کی زندگی کے ان روشن پہلووں کی جو جناب عرفان صدیقی صاحب کے قلم سے تراشے گئے ہیں۔ پہلا روشن پہلو یہ ہے کہ “ملا کا دل موم کی مانند نرم و ملائم ہے”۔ عجیب منطق ہے کہ ایک ایسے شخص کا دل موم کی طرح ہے جس کی گردن پر سیکڑوں معصوم بچوں اور لوگوں کا خون ہے، جس شخص میں ذرہ برابر انسانیت کی رمک نہیں ہے جس نے سوات جیسی جنت النظریر وادی کو ایک اپنی خود ساختہ شریعت جس کا عنوان قتل و غارت سے تعبیر ہے کو آگ و خون میں غلطاں کر دیا ۔ دوسرا روشن پہلو جوعرفان صدیقی صا حب نے بیان فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ ” ملا مرد حق، مرد درویش اور مرد مومن ہے”، سبحان اللہ کیا عقل و بصیرت پائی ہے جناب عرفان صدیقی صاحب نے جبکہ قرآن مجید پکار پکار کر کہہ رہا ہے جس نے ایک بے گناہ شخص کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا ، ملا موصوف کی درندگی کی داستانیاں زبان زد عام ہیں ، ایسا شخص مرد حق، مرد مومن، مرددروش شاید صدیقی صاحب کی نظر میں تو ہو سکتا ہے مگر عدالت والے رب کے حضور اور منصف مزاج انسانی اذہان میں کبھی نہیں۔ تیسرا روشن پہلوجو حضرت عالی جناب عرفان صدیقی صاحب زیب قرطاس کرتے ہیں کہ “ملا صاحب ایک ہیرا ہے اور جس کی چکا چوند سے پوری دنیا روشن ہو سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اگر عرفان صدیقی صاحب ملا موصوف کو تراش لیں تو یہ ہیرا پوری کائنات کا گوہر بن سکتا ہے”، اگر کسی قوم میں ایسے ہیرے دو چار اور پیدا ہو جائیں تو پھر اس قوم کی حالت پے فاتحہ ہی پڑھ لینی چاہیے۔ ایسا ہیرہ جس کی نظر میں معصوم بچوں اور بچیوں جن کو یہ بھی شعور نہیں ہوتا کہ دشمنی کیا ہوتی ہے نفرت کیا چیز ہے کو موت کی گھات اتار دینا اور ان کے سکولوں کو دھماکوں سے اڑا دینا ، پولیو اور دیگر جان لیوا بیماریوں کے بے رحم منہ میں دھکیل دینا عین اسلام کی خدمت ہے۔ عرفان صدیقی کی نظر میں چوتھا اور آخری بڑا کار نامہ یہ ہے کہ ملا موصوف نے پاکستان میں جس درندگی اور سفاکیت کا مظاہرہ کیا ہے اس بے نظیر کام نے پوری دنیا میں گم نام ملک پاکستان کو شاندار انداز میں روشناس کروا دیا ہے اور اب پاکستان ملا موصوف کی وجہ سے پوری دنیا کیلئے ایک روشن مینارہ بن کر ابھرا ہے۔ تعجب اس بات پر ہے کہ جو لوگ حکومت کی طرف سےمزاکراتی ٹیم میں شامل کیے گئے ہیں وہ سب دہشتگردوں کی کارروائیوں کے کبھی متاثرین میں سے نہیں رہے بلکہ تمام حضرات کئی سالوں سے طالبان کی دہشتگرد کارروائیوں کا پورے انہماک کے ساتھ دفاع کرتے رہے ہیں۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ عرفان صدیقی جسکی شخصیت کوکچھ تجزیہ نگاروں فہم و فراست سے تعبیر کرتےآۓ ہیں مجھے ان کی عقلوں پے ماتم کرنا آ رہا ہے۔ میری ناقص راۓ میں حکومت کے مزاکرت انسانی اقدار، بین الااقوامی اصولوں ،اسلامی تعلیمات، آئین پاکستان اور شہریوں حقوق کی صریحاٰ خلاف ورزی ہے۔ حکومت وقت ایک ایسی سنگین غلطی کی مرتکب ہو رہی ہے اگر مظلوم شہری اپنے دفاع اور انصاف کیلۓ خود اٹھ کھڑے ہوۓ تو جس کا نتیجہ خاکم دہن خانہ جنگی پر منتج ہو سکتا ہے۔ انصاف کا تقاضہ یہ ہے مسلح گروپ کو پہلے غیر مسلح کیا جاتا پھر آئین پاکستان کی رو سے انصاف کے تقاضوں کی روشنی میں مزاکرت کیے جاتے تو بات سمجھ میں آتی۔ لیکن پاکستان کی اکثریت عوام کے مطالبے اور آئین پاکستان کے بر خلاف طالبان کی سوچ کے حامل ریاستی افراد کو مزاکرتی ٹیم میں شامل کر کے ان انسان نما درندوں سے اگر مزاکرات کیے جاتے ہیں تو پھر پیارےوطن پاکستان کا مستقبل کیا ہو گا ، میں یہ فیصلہ آپ قارائین پر چھوڑتا ہوں۔
دن پہلے جناب عرفان صدیقی صاحب کا ایک کالم روز نامہ جنگ بعنوان ” ملا فضل اللہ کی زندگی” “کے روشن پہلو” نظر سے گزرا
Waqie jhoot k paaon nahi hotay, miyan kuch likhny se pehly aqal ko hath marty aur social media posts k bjae akhbar khareeda hota to yun apni kam ilmi ka khud he bhanda phornay sy bach jatay, wo Rashid Farooq nami aik shakhs ny “Satire” likha tha. aur usky neecha jalli haroof main likha tha k its a fake article aur Jung ya kissi bhi aur akhbar main wo publihs nhi hua.
baki apka column parh k yad aaya Gadhoon k sar pr seeng nhi hotay.
د دن پہلے جناب عرفان صدیقی صاحب کا ایک کالم روز نامہ جنگ بعنوان ” ملا فضل اللہ کی زندگی” “کے روشن پہلو” نظر سے گزرا
Waqie jhoot k paaon nahi hotay, miyan kuch likhny se pehly aqal ko hath marty aur social media posts k bjae akhbar khareeda hota to yun apni kam ilmi ka khud he bhanda phornay sy bach jatay, wo Rashid Farooq nami aik shakhs ny “Satire” likha tha. aur usky neecha jalli haroof main likha tha k its a fake article aur Jung ya kissi bhi aur akhbar main wo publihs nhi hua.
baki apka column parh k yad aaya Gadhoon k sar pr seeng nhi hotay.
baishak woh kanjar hai laiking bc, tu kiya kum kanjari hai…shia beech main kioun daal raha hai….uss ka shia honay say koi laina daina naiin hai…agli baar internet par kabhe religious comment mara to samajh kar marna….kissi kuti nasal walya..:@
Please publish my column mentioned below:
بھاگ لگے رہن ، بادشاہیاں سلامت رہن
تحریر: نصیر جسکانی
چند دن پہلے جناب عرفان صدیقی صاحب کا ایک کالم روز نامہ جنگ بعنوان ” ملا فضل اللہ کی زندگی کے روشن پہلو” نظر سے گزرا جس کو دیکھ کر کچھ ایسا محسوس ہوا کہ پنجاب کی شادیوں میں کبھی کبھار مراثی یا بھانڈ آ کر دولہا صاحب کی شان و شوکت میں لوگوں کے سامنے قصیدے اور جھوٹی تعریفوں کے پل کچھ ان انداز سے بندھتے ہیں ” بھاگ لگے رہن ، بادشاہیاں سلامت رہن” ہو سکتا ہے دولہا بے چارمزدور ہو یا نیکھٹو مگر بھانڈ کی نظر میں وہ بادشاہ ہی ہوتا ہے کیونکہ بھانڈ کی روزی روٹی دولہا صاحب کے نام نہاد روشن پہلو اجاگر کرنی پے موقوف ہوتی ہے ۔ اب کچھ بات ہو جاۓ ملا صاحب کی زندگی کے ان روشن پہلووں کی جو جناب عرفان صدیقی صاحب کے قلم سے تراشے گئے ہیں۔ پہلا روشن پہلو یہ ہے کہ “ملا کا دل موم کی مانند نرم و ملائم ہے”۔ عجیب منطق ہے کہ ایک ایسے شخص کا دل موم کی طرح ہے جس کی گردن پر سیکڑوں معصوم بچوں اور لوگوں کا خون ہے، جس شخص میں ذرہ برابر انسانیت کی رمک نہیں ہے جس نے سوات جیسی جنت النظریر وادی کو ایک اپنی خود ساختہ شریعت جس کا عنوان قتل و غارت سے تعبیر ہے کو آگ و خون میں غلطاں کر دیا ۔ دوسرا روشن پہلو جوعرفان صدیقی صا حب نے بیان فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ ” ملا مرد حق، مرد درویش اور مرد مومن ہے”، سبحان اللہ کیا عقل و بصیرت پائی ہے جناب عرفان صدیقی صاحب نے جبکہ قرآن مجید پکار پکار کر کہہ رہا ہے جس نے ایک بے گناہ شخص کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا ، ملا موصوف کی درندگی کی داستانیاں زبان زد عام ہیں ، ایسا شخص مرد حق، مرد مومن، مرددروش شاید صدیقی صاحب کی نظر میں تو ہو سکتا ہے مگر عدالت والے رب کے حضور اور منصف مزاج انسانی اذہان میں کبھی نہیں۔ تیسرا روشن پہلوجو حضرت عالی جناب عرفان صدیقی صاحب زیب قرطاس کرتے ہیں کہ “ملا صاحب ایک ہیرا ہے اور جس کی چکا چوند سے پوری دنیا روشن ہو سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اگر عرفان صدیقی صاحب ملا موصوف کو تراش لیں تو یہ ہیرا پوری کائنات کا گوہر بن سکتا ہے”، اگر کسی قوم میں ایسے ہیرے دو چار اور پیدا ہو جائیں تو پھر اس قوم کی حالت پے فاتحہ ہی پڑھ لینی چاہیے۔ ایسا ہیرہ جس کی نظر میں معصوم بچوں اور بچیوں جن کو یہ بھی شعور نہیں ہوتا کہ دشمنی کیا ہوتی ہے نفرت کیا چیز ہے کو موت کی گھات اتار دینا اور ان کے سکولوں کو دھماکوں سے اڑا دینا ، پولیو اور دیگر جان لیوا بیماریوں کے بے رحم منہ میں دھکیل دینا عین اسلام کی خدمت ہے۔ عرفان صدیقی کی نظر میں چوتھا اور آخری بڑا کار نامہ یہ ہے کہ ملا موصوف نے پاکستان میں جس درندگی اور سفاکیت کا مظاہرہ کیا ہے اس بے نظیر کام نے پوری دنیا میں گم نام ملک پاکستان کو شاندار انداز میں روشناس کروا دیا ہے اور اب پاکستان ملا موصوف کی وجہ سے پوری دنیا کیلئے ایک روشن مینارہ بن کر ابھرا ہے۔ تعجب اس بات پر ہے کہ جو لوگ حکومت کی طرف سےمزاکراتی ٹیم میں شامل کیے گئے ہیں وہ سب دہشتگردوں کی کارروائیوں کے کبھی متاثرین میں سے نہیں رہے بلکہ تمام حضرات کئی سالوں سے طالبان کی دہشتگرد کارروائیوں کا پورے انہماک کے ساتھ دفاع کرتے رہے ہیں۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ عرفان صدیقی جسکی شخصیت کوکچھ تجزیہ نگاروں فہم و فراست سے تعبیر کرتےآۓ ہیں مجھے ان کی عقلوں پے ماتم کرنا آ رہا ہے۔ میری ناقص راۓ میں حکومت کے مزاکرت انسانی اقدار، بین الااقوامی اصولوں ،اسلامی تعلیمات، آئین پاکستان اور شہریوں حقوق کی صریحاٰ خلاف ورزی ہے۔ حکومت وقت ایک ایسی سنگین غلطی کی مرتکب ہو رہی ہے اگر مظلوم شہری اپنے دفاع اور انصاف کیلۓ خود اٹھ کھڑے ہوۓ تو جس کا نتیجہ خاکم دہن خانہ جنگی پر منتج ہو سکتا ہے۔ انصاف کا تقاضہ یہ ہے مسلح گروپ کو پہلے غیر مسلح کیا جاتا پھر آئین پاکستان کی رو سے انصاف کے تقاضوں کی روشنی میں مزاکرت کیے جاتے تو بات سمجھ میں آتی۔ لیکن پاکستان کی اکثریت عوام کے مطالبے اور آئین پاکستان کے بر خلاف طالبان کی سوچ کے حامل ریاستی افراد کو مزاکرتی ٹیم میں شامل کر کے ان انسان نما درندوں سے اگر مزاکرات کیے جاتے ہیں تو پھر پیارےوطن پاکستان کا مستقبل کیا ہو گا ، میں یہ فیصلہ آپ قارائین پر چھوڑتا ہوں۔
دن پہلے جناب عرفان صدیقی صاحب کا ایک کالم روز نامہ جنگ بعنوان ” ملا فضل اللہ کی زندگی” “کے روشن پہلو” نظر سے گزرا
Waqie jhoot k paaon nahi hotay, miyan kuch likhny se pehly aqal ko hath marty aur social media posts k bjae akhbar khareeda hota to yun apni kam ilmi ka khud he bhanda phornay sy bach jatay, wo Rashid Farooq nami aik shakhs ny “Satire” likha tha. aur usky neecha jalli haroof main likha tha k its a fake article aur Jung ya kissi bhi aur akhbar main wo publihs nhi hua.
baki apka column parh k yad aaya Gadhoon k sar pr seeng nhi hotay.
– See more at: https://lubp.net/archives/303393#comment-906967
د دن پہلے جناب عرفان صدیقی صاحب کا ایک کالم روز نامہ جنگ بعنوان ” ملا فضل اللہ کی زندگی” “کے روشن پہلو” نظر سے گزرا
Waqie jhoot k paaon nahi hotay, miyan kuch likhny se pehly aqal ko hath marty aur social media posts k bjae akhbar khareeda hota to yun apni kam ilmi ka khud he bhanda phornay sy bach jatay, wo Rashid Farooq nami aik shakhs ny “Satire” likha tha. aur usky neecha jalli haroof main likha tha k its a fake article aur Jung ya kissi bhi aur akhbar main wo publihs nhi hua.
baki apka column parh k yad aaya Gadhoon k sar pr seeng nhi hotay.
Bilawal shia kanjar hy wo lazmi apni moot dekh kr taliban sy muzakirat ka mukhalif hy
baishak woh kanjar hai laiking bc, tu kiya kum kanjari hai…shia beech main kioun daal raha hai….uss ka shia honay say koi laina daina naiin hai…agli baar internet par kabhe religious comment mara to samajh kar marna….kissi kuti nasal walya..:@
Paid propaganda of Iran and Shia
Studies– watch May Have An Essential role In Virtually Any Site administration
nowe nike korki 243410 nike roshe run black grey 235234 mac makeup return policy 531131 hogan schoenen brugge 555344 fitflop women’s summa sandal 301302
negozi hogan emilia romagna 123513 http://www.tracehabil.com/Aldan/scarpehoganoutlet/negozi_hogan_emilia_romagna_123513.asp
mac eyeshadow typographic 444432 isabel marant sneakers bloomingdales 202024 hogan outlet sito ufficiale recensioni 500422 hogan shoes in qatar 221330 fitflop sandal murah 435435
fitflop ballerina shoes 524315 http://www.onlineproductbuilder.com/data/fitflopsandaler/fitflop_ballerina_shoes_524315.asp
hi I live post
isabel marant bobby black 013020 air force mid 07 240354 mac sorcery eyeshadow 313443 isabel marantz wedge silver sneakers video clip 240042 hogan rebel bambina 2013 413124
cheap_real_mac_makeup_515210 http://www.jillane.com/site/maclipstick/cheap_real_mac_makeup_515210.asp
oakley sunglasses 033012 nike free run 2 oslo 310140 nike air max ltd review 033040 isabel marant shoes australia 134505 ebay hogan scontate 142204
sito ufficiale hogan uomo 510422 http://www.shuuemura.co.th/flash/scarpehoganoutlet/sito_ufficiale_hogan_uomo_510422.asp
nike air force 1 ac prm 214053 mac makeup courses manchester 554132 isabel marant sneakers bloomingdales 355141 vendita hogan clusone 335254 Fitflop Lulu Sko 413355
air max 90 essential 523244 http://www.pantherm.gr/images/airforce/air_max_90_essential_523244.asp
scarpe hogan shoes trainers 554122
nike free 3.0 billig damen 401553 http://www.infusion.com.my/images/nikefreenorge/nike_free_3.0_billig_damen_401553.asp
nike free tr 2 002201 mac eyeshadow swatches 303212 isabel marant sneakers bloomingdales 550214 hogan bambino numero 23 545215 slipper soles for sale 023255
fitflop happy gogh 321350 http://www.namikisingapore.com.sg/images/fitflopsandaler/fitflop_happy_gogh_321350.asp
mac tinted moisturizer 553043 mac skincare 423044 isabel marant sneakers bloomingdales 304420 scarpe fashion uomo 010333 fitflops sandals singapore 125422
buty air force 1 302114 http://www.namikisingapore.com.sg/images/airforce/buty_air_force_1_302114.asp
hi I live post
nike air max womens 2014 443552 design nike free run 5 131035 nike air force 1 mid 44 320441 oakley sunglasses 413114 oakley sunglasses 241213
oakley sunglasses 141413 http://www.tace.or.th/userfiles/OakleyOilRig/oakley_sunglasses_141413.asp