Hamid Mir criticizes the reference against Justice Khwaja Sharif

While everyone in Pakistan with a bit of self-respect and integrity can witness the shame and insult brought to judiciary and rule of law by the CJ of Lahore High Court, Hamid Mir of course has a different view.

In a previous post (on 17 July 2010), the LUBP commented on “Chief Justice Hamid Mir’s verdict in favour of Justice Khwaja Sharif”.

Mir’s article in Jang today may be read in conjunction with the previous post. In particular, I very much enjoyed the term Mir used “Khwaja Sharif ka halka phulka jawab”. Is that how Mir views the shameless admission of bribery (“financial help”), and life long loyalty and flattery of Nawaz Sharif and Shahbaz Sharif which is a permanent feature of Justice Sharif’s character? Is Justice Sharif above a professional code of conduct as a judge? Is he beyond accountability?

It seems that Mir has one standard of ethical conduct for politicians but another for judges and generals. All I can say to Mir is: “jo chahey aap ka husne karishma saz kare”.

ایک بڑی لڑائی کی تیاری…قلم کمان ….حامد میر

یہ وہ دن تھے جب پرویز مشرف کی حامی قوتوں نے صدر زرداری اور نواز شریف کو لڑانے کی بہت کوشش کی۔ یہ شوشہ چھوڑا گیا کہ نواز شریف ایک ایسے شخص کو پنجاب کا آئی جی لگوانے والے ہیں جس نے جیل میں زرداری صاحب پر تشدد کیا تھا۔ یہ الزام رانا مقبول احمد خان پر تھا جو 2006ء میں عدالت سے اس الزام سے بری ہوچکے تھے۔ آصف علی زرداری نے کچھ دوستوں کے ذریعہ نواز شریف کو پیغام بھجوایا کہ رانا مقبول کو پنجاب میں کوئی اہم عہدہ نہ دیا جائے۔ نواز شریف کی خواہش کے احترام میں شہباز شریف نے رانا مقبول کو نظرانداز کئے رک

دونوں بڑی جماعتوں میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ ایک طرف نواز شریف اور وزیراعظم گیلانی دہشت گردی کے خلاف قومی کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق رائے کرتے ہیں تو دوسری طرف سے پیپلز پارٹی کے ایک رہنما اورنگ زیب برکی پنجاب میں گورنر راج کے نفاذ کی دھمکی دے ڈالتے ہیں۔ انہوں نے جسٹس خواجہ محمد شرف کے خلاف ریفرنس بھی دائر کردیا ہے۔ بظاہر تو پیپلزپارٹی کی سیکرٹری اطلاعات فوزیہ وہاب نے اورنگ زیب برکی کے اقدامات سے پارٹی کی لاتعلقی کا اعلان کیا ہے لیکن جاننے والے جانتے ہیں کہ برکی صاحب نے یہ سب گورنر ہائوس کے مشورے سے کیا۔ آج وہ جسٹس خواجہ محمد شریف کے خلاف ریفرنس دائر کررہے ہیں حالانکہ چند ماہ پہلے ان کے وزیراعظم نے خواجہ محمد شریف کو سپریم کورٹ کا جج لگانے کی سفارش کی تھی۔ خواجہ صاحب کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش بھی ہوئی لیکن جب انہوں نے انکار کردیا تو ’’جانبدار‘‘ قرار پائے۔ اعتراض کیا گیا کہ انہوں نے رانا مقبول کی پنجاب میں بطور سیکرٹری پراسیکیوشن تقرری کا ازخود نوٹس کیوں نہیں لیا۔ خواجہ صاحب نے اس اعتراض کا ہلکا پھلکا جواب دیا تو کچھ لوگ بھڑک اٹھے اور ریفرنس دائر کررہے ہیں

Source: Jang, 8 July 2010

Comments

comments

Latest Comments
  1. Tanweer Ahmed
    -
  2. Aamir Mughal
    -
  3. Aamir Mughal
    -
  4. Aamir Mughal
    -
  5. Aamir Mughal
    -
  6. aley
    -
  7. Ali Abbas
    -
  8. fatima.ahtesham
    -
  9. Elizabeth Bridging
    -