B’coz Qazi is going !!!!!
‘کیونکہ ظالمو۔۔۔۔ قاضی جا رہا ہے۔’
محمد حنیف
محمد حنیف
سوات میں لڑکی کو کوڑے مارنے کی ویڈیو کے بارے میں زیادہ تر تو یہ کہا گیا کہ یہ اسلام کو بدنام کرنے کی سازش تھی لیکن کئی اور نے بھی ہاتھ اٹھایا اور کہا کہ یہ سازش اصل میں ہمارے خلاف تھی۔ جیالوں نے کہا کہ یہ چار اپریل کو بھٹو کی برسی سے توجہ ہٹانے کی سازش تھی۔ اے این پی کی حکومت نہ کہا کہ یہ سوات امن معاہدہ کے خلاف سازش تھی، طالبان نے پہلے کہا کہ کوڑے لگانے میں کیا برائی ہے پھر انہوں نے سازش سازش کا شور سنا اور کہ دیا کہ یہ ان کے خلاف سازش تھی۔ لگتا ہے جس کو کوڑے لگے اسکے علاوہ سب اس سازش کے متاثرین ہیں۔ لیکن میری ادنیٰ رائے میں اس سازش کا براہ راست نشانہ قاضی حسین احمد بنے ہیں۔
بیس سال سے زائد عرصے تک جماعت اسلامی کے امیر رہنے کے بعد وہ گذشتہ ہفتے جب اپنا منصب سید منور حسن کو سونپ رہے تھے تو یہ ویڈیو جاری کردی گئی اور میڈیا میں ایسا ہلڑ اٹھا کہ کوئی اینکر پرسن، کوئی کالم نگار قاضی صاحب کے 20 سال کے کارناموں کو یاد نہ رکھ سکا۔ کسی کو یہ یاد نہ آیا کہ کیسے قاضی صاحب نے ‘ظالمو قاضی آرہا ہے’ کا نعرہ لگا کر جماعت کو عوامی رنگ دینے کی کوشش کی۔ پاسبان اور شباب ملی نامی تنظیمیں شروع کرکے قوم کے گمراہ نوجوانوں کو راہ راست پر لائے اور ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے پکڑائے۔ عمران خان سے کئی دیگر دلچسپیاں چھڑوا کر اسے ایمان کے نشے سے سرشار کیا۔ قوم و ملت کے اعلیٰ تر مفاد کے لیے مشرف تک کی حمایت کر ڈالی۔ اور یہ تو شاید انہیں خود بھی یاد نہ ہو کہ انہوں نے کتنی دفعہ لانگ مارچ اور دھرنوں کی دھمکی دی اور کتنی دفعہ واپس لی۔
قاضی حسین احمد نے جب جماعت اسلامی کی قیادت سنبھالنے کے بعد عوامی سٹائل اختیار کیا تو ان سے جلنے والوں نے کہا کہ وہ سلطان راہی کی کاپی کر رہے ہیں۔ اب زمانہ چونکہ آگے جا چکا ہے اسلیے سید منور حسن کو شان کا انداز اپنانا ہوگا۔ سلطان راہی گنڈاسے سے انصاف دلاتا تھا اور جاگیرداروں کو للکارتا تھا لیکن شان کلاشنکوف کی زبان میں بات کرتا ہے اور خودکش بمباروں کے حق میں ڈائیلاگ بولتا ہے۔ سنا ہے انگریزی اور اردو دونوں سلطان راہی سے بہتر ہے۔ سید منور حسن بھی دونوں زبانیں بہت روانی اور فراوانی سے بولتے ہیں اور آنے والے دنوں میں ہمیں انکے خیالات عالیہ سننے کو ملتے رہیں گے۔ بلکہ انہوں نے آغاز ہی کھڑاک سے کیا ہے اور کہا کہ سوات کی لڑکی کا ماتم کرنے والے ڈاکٹر عافیہ کی بات کیوں نہیں کرتے۔ شان کی فلموں میں مکالمے کا وقت نہیں ہوتا ورنہ اعداد و شمار سے یقیناً ثابت کیا جاسکتا ہے کہ گذشتہ دو سال میں بے نظیر بھٹو کے بعد سب سے زیادہ میڈیا کوریج اگر کسی خاتون کو ملی ہے تو وہ ڈاکٹر عافیہ ہیں۔
لیکن میڈیا کو اس وقت ایسی فضول بحث میں نہیں پڑنا چاہئیے اور اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کا پول کھولنے کے درمیان ایک بریک لے کر قاضی صاحب کی خدمات کا اعتراف کرنا چاہئیے کیونکہ ظالمو۔۔۔۔ قاضی
بیس سال سے زائد عرصے تک جماعت اسلامی کے امیر رہنے کے بعد وہ گذشتہ ہفتے جب اپنا منصب سید منور حسن کو سونپ رہے تھے تو یہ ویڈیو جاری کردی گئی اور میڈیا میں ایسا ہلڑ اٹھا کہ کوئی اینکر پرسن، کوئی کالم نگار قاضی صاحب کے 20 سال کے کارناموں کو یاد نہ رکھ سکا۔ کسی کو یہ یاد نہ آیا کہ کیسے قاضی صاحب نے ‘ظالمو قاضی آرہا ہے’ کا نعرہ لگا کر جماعت کو عوامی رنگ دینے کی کوشش کی۔ پاسبان اور شباب ملی نامی تنظیمیں شروع کرکے قوم کے گمراہ نوجوانوں کو راہ راست پر لائے اور ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے پکڑائے۔ عمران خان سے کئی دیگر دلچسپیاں چھڑوا کر اسے ایمان کے نشے سے سرشار کیا۔ قوم و ملت کے اعلیٰ تر مفاد کے لیے مشرف تک کی حمایت کر ڈالی۔ اور یہ تو شاید انہیں خود بھی یاد نہ ہو کہ انہوں نے کتنی دفعہ لانگ مارچ اور دھرنوں کی دھمکی دی اور کتنی دفعہ واپس لی۔
قاضی حسین احمد نے جب جماعت اسلامی کی قیادت سنبھالنے کے بعد عوامی سٹائل اختیار کیا تو ان سے جلنے والوں نے کہا کہ وہ سلطان راہی کی کاپی کر رہے ہیں۔ اب زمانہ چونکہ آگے جا چکا ہے اسلیے سید منور حسن کو شان کا انداز اپنانا ہوگا۔ سلطان راہی گنڈاسے سے انصاف دلاتا تھا اور جاگیرداروں کو للکارتا تھا لیکن شان کلاشنکوف کی زبان میں بات کرتا ہے اور خودکش بمباروں کے حق میں ڈائیلاگ بولتا ہے۔ سنا ہے انگریزی اور اردو دونوں سلطان راہی سے بہتر ہے۔ سید منور حسن بھی دونوں زبانیں بہت روانی اور فراوانی سے بولتے ہیں اور آنے والے دنوں میں ہمیں انکے خیالات عالیہ سننے کو ملتے رہیں گے۔ بلکہ انہوں نے آغاز ہی کھڑاک سے کیا ہے اور کہا کہ سوات کی لڑکی کا ماتم کرنے والے ڈاکٹر عافیہ کی بات کیوں نہیں کرتے۔ شان کی فلموں میں مکالمے کا وقت نہیں ہوتا ورنہ اعداد و شمار سے یقیناً ثابت کیا جاسکتا ہے کہ گذشتہ دو سال میں بے نظیر بھٹو کے بعد سب سے زیادہ میڈیا کوریج اگر کسی خاتون کو ملی ہے تو وہ ڈاکٹر عافیہ ہیں۔
لیکن میڈیا کو اس وقت ایسی فضول بحث میں نہیں پڑنا چاہئیے اور اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کا پول کھولنے کے درمیان ایک بریک لے کر قاضی صاحب کی خدمات کا اعتراف کرنا چاہئیے کیونکہ ظالمو۔۔۔۔ قاضی
جا رہا ہے۔