ملالہ یوسفزئی پر کافر شیعہ فرقے کی سپاہ محمد نے حملہ کیا – دیوبندی ملحد منیب احمد ساحل کی تحریر

pp23

نوٹ: سپاہ صحابہ کے طرفدار دیوبندی ملحدوں کے امیر علامہ ایاز نظامی کے دست راست منیب احمد ساحل دیوبندی نے پاکستانی قوم کی بیٹی ملالہ یوسفزئی کے خلاف یہ غلیظ تحریر تین سال قبل قلمبند کی – یاد رہے کہ منیب ساحل دیوبندی کبھی اپنے آپ کو اہلحدیث کہتا ہے اور کبھی اپنے اوپر ملحد کا ملمع چڑھا لیتا ہے – حکیم الله محسود اور حق نواز جھنگوی اس کے ہیرو ہیں اور طالبان، سپاہ صحابہ اور حزب التحریر کے نظریات کا پرچار کرتا ہے -منیب ساحل نے ملالہ یوسفزئی پر طالبان کے حملے کا مذاق اڑایا اور اس حملے کا ذمہ دار شیعہ مسلمانوں کو قرار دیا تاکہ بقول اس کے ناموس رسالت کی مہم سے توجہ ہٹائی جا سکے – یہی شخص لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ اور طالبان کے طرفدار جریدوں روزنامہ اسلام اور ضرب مومن میں کالم بھی لکھتا ہے – اس کا والد مولانا سلیم اختر انصاری  نہایت متعصب وہابی  اہلحدیث مولوی تھا اور اس کا اپنا استاد علامہ ایاز نظامی سپاہ صحابہ کا طرفدارجعلی ملحد ہے اور دیوبندی مدرسے سے فارغ التحصیل – ملاحظہ کریں اور ان دیوبندی ملحدوں کی خباثت اور بد دیانتی کی داد دیں

**************

ملالہ یوسفزئی پر حملہ طالبان کو بد نام کرنے کی سازش ہے
تحریر: منیب احمد ساحل

ملالہ یوسفزئی پر حملے کی ذمہ داری طالبان کے قبول کرلی۔اب رحمان ملک کے گھر ہونیوالی اگلی اولاد کی ذمہ داری بھی طالبان قبول کرینگے

ملالہ پر حملہ پاکستان کی عزت پر حملہ تو نہیں البتہ ناموس رسالتۖ کیلئے ہونیوالے احتجاج پر حملہ تھا اس کے بعد سارا ملک ملالہ پر لگ گیا کہا گیا توہین رسالت پر ہونیوالا احتجاج؟

ملالہ کونسی جنگ کی سپاہی تھی جو اسے تمغہ دیا گیا؟نوآبادیات کی جنگ کی؟تو کیا نوآبادیات کی جنگ ہماری ہے؟اور دھمکی کس نے دی طالبان نے؟تحریک طالبان پاکستان آئی کہاں سے؟اسے بنایا کس نے؟حکیم اللہ محسود کس کا ایجنٹ ہے؟اور جہاں تک رہی بات مذہبی پیشوائیت کی تو ہماری روایات کی کتاب(صحہ ستہ) جنہیں آج قرآن سے زیادہ درجہ دیا جاتا ہے اس کے ہوتے ہوئے عقل کی بات نہیں ہوسکتی،اندھی تقلید ہر حال میں اندھی تقلید ہوتی ہے

آپ کے خیال میں طالبان باقاعدہ تعلقات عامہ کا دفتر بنا کر بیٹھے ہیں جوملاله پر حملے پر مذمتی بیان بھی جاری کرتے؟سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیشہ بی بی سی ہی دعویٰ کیوں کرتا ہے کہ طالبان نے اس سے بات کی ہے؟احمقانہ سوچ یہ ہے کہ ہر واقعے کا الزام طالبان پر ڈالا جائے،تو پھراگر روشن خیالوں کے گھر بچہ پیدا ہو تو اس کا الزام بھی طالبان پر ہی ڈال دیا کریں،۔اور جہاں تک رہی بات مولانا فضل الرحمان کے بیان کی تو انہوں نے سہی کہا وزیرستان آپریشن کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔اور ملالہ کے معاملے پر بھونکنے والے عافیہ کے بارے میں کیوں نہیں بولتے؟منہ سل جاتا ہے؟اور شاہ صاحب آپ کو الہام ہوا ہے کہ گولی طالبان نے چلائی؟ہو سکتا ہے کسی سپاہ محمد کے دہشتگرد نے چلائی ہو،فتنہ و فساد پھیلانے کیلئے سپاہ محمد کے کئی دہشتگرد بھی طالبان کی صفوں میں شامل ہوچکے ہیں۔اور جہاں تک رہی بات امریکا ایران کے بندے کیوں نہیں خرید سکتا تو اس کا جواب یہ ہے کہ امریکا کو ضرورت کیا ہے ایران کے بندے خریدنے کی امریکا،اسرائیل اور ایران ایک مثلث کے تین کونے ہیں،اور آپ نے سہی کہا بکنے والوں میں واقعی ایک اقلیتی فرقہ ملوث ہے،جو کہ اکثر اپنی ٹارگٹ کلنگ کا رونا روتا رہتا ہے اور خود کو مظلوم بتاتا ہے۔

یہودیت کی پیداوار شیعہ فرقہ چودہ سو سال سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازش کر رہا ہے 

مسائل کا درست تجزیہ اور ادراک ہماری قوم رکھتی ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہاہے ،آل نمرود ، زرتشت شیعہ جو کہ اسلام کا لبادہ اوڑھ چکے ہیں وہ ہماری صفوں میں اس طرح گھس آئے ہیں کہ اغیار کو کسی سازش کی ضرورت ہی نہیں ہے،باطنیہ اسماعیلیہ فرقے کے حسن بن صباح سے لے کربن علقمی،ابن حمود، عزیز فاطمی،( سادات بارہہ یعنی عبداللہ اور علی حسین) میر جعفر اور میر صادق تک جس فرقے سے تعلق رکھتے تھے یہ سب اسی اقلیتی فرقے شیعہ کی کارستانی ہے کہ اسلام کے نام پر قائم ہونیوالا ملک آج بارود کے ڈھیر پر ہے

تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے شدید ترین دشمن یہودی دور رسالت سے لے کر آج تک ایک دن کے لئے بھی چین سے نہیں بیٹھتے ہیں اور چودہ سو سال سے مسلمانوں کو زک پہنچانے اور صفحہ ہستی سے مٹانے کی مسلسل کوششیں کرتے رہے ہیں، عسکری اعتبار سے وہ اتنے طاقتور کبھی نہیں رہے کہ مسلمانوں سے ٹکرلے سکتے یا انہیں زیر کرنے کی کوشش کرتے، مگر ذہنی لڑائی میں انہوں نے امت مسلمہ کو ضرور شہ مات دے دی ہے مسلمانوں کی تاریخ کا کوئی دور اور ان کی دینی اور دنیاوی زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے، جس پر ان دشمنان اسلام یہود کا سایہ نہ پڑا ہو تہذیب، تمدن، معیشت، سیاست، معاشرت، عبادات، تفسیر، احادیث، اسلامی علوم و فنون غرض ہر شعبہ زندگی میں انہوں نے اپنا اثر ڈالا ہے اور مسلمانوں کے دین کو تباہ کرنے کی کوششیں کی ہیں۔۔۔

علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ یہودیوں نے اسلام کا تاروپور بکھیرنے کے لئے پہلی صدی ہجری میں ہی سازش کی تھی کہ ایران کے مجوسیوں، مزدکیہ، ثنویہ اور ملاحدہ فلاسفہ سے مل بیٹھے اور انہیں یہ مشورہ دیا کہ وہ ایسی کوئی تدبیر نکالیں جو ان کو اس پریشانی سے نجات دے سکے جو کہ اہل اسلام کے غلبہ و استیلا سے ان لوگوں پر طاری ہوگئی ہے مجوسی چونکہ اسلام کے ہاتھوں زک اٹھانے اور اپنی ہزاروں سالہ پرانی ساسانی سلطنت و تہذیب اور روایات سے محروم ہو جانے کی وجہ سے دل گرفتہ تھے بہت سے ان میں سے ہوا کا رخ دیکھ کر بظاہر اسلام بھی قبول کر چکے تھے،مگر دل ہی دل میں اسلام کے عروج و ترقی سے کڑھتے اور حسد کرتے تھے یہ لوگ بڑی آسانی سے یہود کے دام فریب میں آگئے، انہوں نے دشمنان اسلام یہود کی اس تجویز سے اتفاق کر لیا کہ اسلام کے نام لیوا فرقوں میں سے کسی ایسے گمراہ فرقے کو منتخب کیا جائے جو عقل سے کورا، رائے میں بودا اور محال باتوں پر آنکھ بند کر کے یقین کرنے والا ہو ساتھ ہی بغیر سند کے جھوٹی باتوں کو قبول کرنے میں مشہور ہو چنانچہ انسا فرقہ انہیں روافض کی شکل میں مل گیا جو حقیقت میں یہود ہی کا پرودہ اور ان کے قافلے میں شامل ہو جائیں تاکہ اپنے تخریبی اعمال کی پاداش میں اسلامی حکومتوں کے عتاب اور قتال عام سے محفوظ رہ سکیں۔

علامہ ابن جوزی رحم اپنی کتاب تلبس ابلیس میں لکھتے ہیں کہ ایران کے مجوسیوں نے یہود کے مشورہ پر اسلام کی عمارت کو منہدم کرنے اور اپنی حسد کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے یہ تدبیر یہود کے مشورہ پر اسلام کی عمارت کو منہدم کرنے اور اپنی حسد کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے یہ تدبیر نکالی کہ ظاہر میں(اقلیتی فرقے)کے عقیدے میں شامل ہوں اور اس فرقے سے دوستی و چاپلوسی ظاہر کر کے ان کا اعتماد حاصل کریں اور پھر غم و گریہ اور ماتم ان واقعات مصیبت پر ظاہر کریں جو آل محمد پر ظالموں کے ہاتھوں پیش آئے اس حیلہ سے ہمیں اسلام کے مشاہیر اور مقتدر ہستیوں، خصوصا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خلفائے راشدین، تابعین اور بزرگان سلف کو لعن طعن کرنے کا پورا موقع ہاتھ آئے گا جن سے شریعت نقل ہو کر بعد کے مسلمانوں تک پہنچی ہے اس طرح جب ان کے دلوں میں جماعت صحابہ رضی اللہ عنہم تابعین اور عام مسلمانوں کی طرف سے نفرت وعداوت بیٹھ جائے گی تو جو کچھ امر شریعت و قرآن ان بزرگوں سے منقول ہے اس کی قدر و قیمت بھی اس احمق فرقے کے دل سے ختم ہوجائے گی تب بہت آسانی سے یہ موقع ملے گا کہ انہیں اسلام کے دائرے سے نکال باہر کیا جائے اگر اس کے باوجود بھی کوئی شخص قرآن کی اتباع پر مصر ہو تو اس پر یہ جال ڈال کر بہکایا جائے کہ ان ظواہر کے کچھ اسرار و رموز اور باطنی امور بھی ہیں اس لئے فقط ظاہر فریفتہ ہونا حماقت ہے اور دانائی یہ ہے کہ حکمت و فلسفہ کے مطابق ان کے اسرار پر اعتقاد ہو جب یہ لوگ ظاہر و باطن کے فلسفہ کو مان لیں گے تو رفتہ رفتہ اپنے مخصوص عقائد ان میں داخل کر دیں گے اور انہیں سمجھائیں گے کہ باطن سے مراد یہی اسرار ہیں اور اس طریقے سے باقی قرآن سے منحرف کر دینا انہیں آسان ہوگا اس طرح سے فرقہ باطنیہ اسماعیلیہ کا وجود ہوا جو مجوسیوں کے مسلمانوں سے جذبہ انتقام سے عبارت تھا۔۔۔

اس باطنیہ اسمعیلیہ فرقے نے کچھ عرصے کے بعد ملت اسلامیہ کی سیاسی اتھل پتھل سے فائدہ اٹھا کر حسن بن صباح کی سربراہی میں قلعہ الموت میں اپنی الگ حکومت قائم کر لی تھی اور پھر اپنے فدائین کے ذریعے مسلم ممالک کے رہنمائوں اور عام مسلمانوں کے خلاف اتتقام اور قتل و غارت گیری کا بازار گرم کر دیا اور ایک دور ایسا بھی آیا جب یہ ظالم طاہر قرمطی کی قیادت میں مکہ معظمہ پر چڑھ دوڑے اور حج کے دوران کعب اللہ میں گھس کر حاجیوں کا قتل عام کیا اور ان کی لاشوں سے چاہ زمزم کو پاٹ دیا اس کے بعد کعبہ کی دیوار سے حجر اسود اکھاڑ کر توڑ ڈالا اور پھر اسے اپنے ساتھ لے گئے جو تقریبا بیس سال تک ان ظالموں کے قبضہ میں رہا طاہر قرمطی نے حضر اسود کو لے جا کر اپنے گھر کی دہلیز پر دفن کر دیا تھا تاکہ لوگ اس پر پائون رکھ کر گذرتے رہیں اور اس کی بے حرمتی ہوتی!۔۔۔بالآخر عباسی خلیفہ مطیع للہ کی کوششوں سے یہ پھتر ان سے حاصل کر کے دوبارہ کعبہ کی دیوار میں نصب کیا گیا غرض اس دور میں ان ظالموں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے تھے جس کی مثال نہیں ملتی، انجام کار تاتاریوں کے ہاتھوں یہ ظالم اپنے کفیر کردار کو پہنچے۔۔۔۔

ہم دیکھتے ہیں کہ خاص فرقے شیعہ کو ایران میں جو عروج و ترقی حاصل ہوئی وہ انہیں کسی دوسرے ملک میں نہیں مل سکی اس کی وجہ یہی ہے کہ ایران کے مجوسی النسل باشندے اپنی ہزاروں سالہ حکومت کے چھن جانے اور اسلام و مسلمانوں کے سیاسی غلبہ و استیلا سے حسد و انتقام کی آگ میں جل رہے تھیخاص فرقے کے پلیٹ فارم سے انہیں اسلام کے خلاف کاروائی کرنے اور مسلمانوں سے انتقام لینے کی بہتریں مواقع ہاتھ آئے، اس لئے نے تیزی کے ساتھ خاص فرقے کو قبول کرنا شروع کر دیا، اور آج حالت یہ ہے کہ ایران جو صحابی رسول حضرت سلیمان فارسی کا وطن ہیے جس کی تحسین آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں کی تھی اگر ایمام ثریا ستارے پر بھی ہوگا تو سلمان رضی اللہ عنہ کے اہل وطن اسے حاصل کر لیں گے(بخاری و مسلم)۔۔۔آج اسی ایران کی آبادی کا بیشتر حصہ خاص فرقے پر عامل ہے اور جو سنی مسلمان ہیں ان پر ان لوگوں نے عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے، سیاسی میدان میں ان یہودیوں کا کردار دیکھئے انہوں نے کبھی تو براہ راست اور زیادہ خاص فرقے کے بھیس میں، مسلمانوں کو ہر دور میں زک پہنچانے ار فنا کے گھاٹ اتانے کی کوشش کی ہے بطور ثبوت چند مثالیں پیش خدمت ہیں۔۔۔
بغداد کی ساڑھے پانچ سو سالہ عباسی خلافت ٦٥٦ھ میں آخری خلیفہ مستعصم باللہ کے وزیر اعظم بن علقمی جو کہ خاص فرقے سے تعلق رکھتا تھا کی غداری اور ریشہ دوانیوں کے نتیجہ میں ختم ہوئی اور چنگیز خاں نے دارالخلافہ بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ تین چار دن میں کئی لاکھ مسلمان قتل ہوئے جن کے خون سے دریائے دجلہ کا پانی سرخ ہوگیا۔ خلیفہ مستعصم اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ غیر مشروط طور پر بغداد چھوڑنے کے لئے نکلا مگر ہلاکو نے اس کو پکڑ کر قتل کر ڈالا اس طرح خاص فرقے کے طفیل عباسی خلافت کا وجود مٹ گیا!۔۔۔

سسلی جسے ٢١٢ھ میں اس بن فرات کی سرکردگی میں مسلمانوں نے فتح کیا تھا اور تقربیا دو صدیوں تک بڑے رعب و دبدبہ سے وہاں حکومت کی تھی بالآخر قصریانہ کے خاص فرقے سے تعلق رکھنے والے حاکم ابن حمود کی غداری کے نتیجہ میں مسلمانوں کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لئے نکل گیا، سسلی کے سقوط کے بعد مصر کے فاطمی خلیفہ نے نصرانیوں کے فاتح جرنیل (روجر) کے پاس مبارکبات کا مکتوب بھیجا تھا جس میں روجر کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے جزیرہ سسلی کے مسلمانوں کو شکست کا مستحق قرار دیا گیا تھا!۔

ہندوستان میں مغلیہ حکومت جو اورنگزیب عالمگیر کے دور میں کابل سے لے کر رنگون تک وسیع ہوگئی تھی ان کی وفات کے بعدخاص فرقہ کی ریشہ دانیوں کے نتیجہ میں زوال پذیر ہوگئی تاریخ کا مطالعہ کرنے والوں سے ( سادات بارہہ) کے نام سے مشہور دو بھائیوں، عبداللہ اور علی حسین کے کردار و حرکات محفی نہیں یہ دونوں شیعہ مذہب کے پیروکار اور بادشاہ گر کے نام سے مشہور ہو گئے تھے ان کا عروج مغلوں کے زوال کا سبب بن گیا اور پچاس سال کے مختصر سے عرصے میں صدیوں سے قائم مغل سلطنت انحطاط و خاتمہ کے نزدیک پہنچ گئی، بالآخر ٧٥٨١ میں انگریزوں نے جوخاص فرقے کے طفیل ہی ہندوستان کی سر زمین پر قدم جمانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ آخری مغل تاجدار بہاد شاہ ظفر کو گرفتار کر کے رنگون میں قید کر دیا اور وہاں اس کی موت ہوگئی اس طرح ہندوستان میں بھی مسلم حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا!۔۔۔

پلاسی کی جنگ میں جب سراج الدولہ بنگال میں انگریزوں کے دانت کھٹے کئے دے رہا تھا تو عین وقت پر اس کے خاص فرقے سے تعلق رکھنے والے وزیرا عظم میر جعفرکی غداری سے پانسہ پلٹ گیا اور سراج الدولہ کو شکست ہوگئی اس طرح خاص فرقے کے طفیل مشرقی ہندوستان میں انگریزوں کو پیر جمانے اور سیاسی طور پر مستحکم ہونے کا موقع ملا۔۔۔

سلطان ٹیپو شہید جنوبی ہند میں انگریزوں کے لئے بلائے بے درباں بنے ہوئے تھے مگر یہود صفتخاص فرقے والوں نے ان سے غداری کی حیدرآباد کا حکمران نظام جو کہ خودخاص فرقے سے تعلق رکھتا تھا انگریزوں کے شانہ بشانہ ٹیپو کے خلاف لڑ رہا تھا اور سرنگاپٹنم کے محاصرے کے دوران ٹیپو سلطان کے وزیر میر صادق نے جوخاص فرقے سے تعلق رکھتا تھاعین لڑائی کے دوران غداری کی اور فتح شکست میں تبدیل ہوگئی۔۔۔

٧٩٨١ میں جب کہ سلطان عبدالحمید برسراقتدار تھے۔ سوئزرلینڈ کے شہر پال میں ہرتزل یہودی کی سربراہی میں صیہونی کانفرنس منعقد ہوتی جو پال کانفرنس کے نام سے مشہور ہے اسی کانفرنس میں فلسطین کے اندر یہودی حکومت قائم کرنے کا منصوبہ تیار ہوا صیہونیوں نے عرب قوم پرستوں کے دشمن سلطان عبدالحمید کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کی کہ یہودیوں کو فلسطین ہجرت کرنے کی اجازت دی جائے سلطان نے اس تجویز کو قطعیت کے ساتھ صرف رد ہی نہیں کیا بلکہ فورا یہ قانون نافذ کردیا کہ یہودی ہجرت سختی سے روک دی جائے اور فلسطین میں یہودی نو آبادیاں کسی قیمت پر قائم نہ ہونے دی جائیں!۔۔۔فلسطین میں یہودی وطن کے قیام کی مخالفت سلطان عبدالحمید کی طرف سے یہودیوں کے منہ پر ایک طمانچہ تھا جس کا انہوں نے بھرپور بدلہ لیا سلطان کو اس کا تصور بھی نہ تھا یہودیوں نے ایک طرف حکومت دشمن تحریکوں کو ابھارا اور اسلام کے جھنڈے تلے جمع ہونے کے بجائے نسل و قوم کے نظریوں کو فروغ دینے کی کوشش کی دوسری طرف ان یہودیوں نے عثمانی حکومت پر اندر سے حملے شروع کردیئے نسل، تہذیب، آزادی، بھائی چارہ اور مساوات کا زبردست پروپیگنڈہ کر کے ترکوں کو اسلام سے منحرف کرنے میں مصروف ہوگئے تاکہ ان فریب خوردہ افراد کے مسخر کر کے امت مسلمہ کے شیرازے کو منتشر کر دیں۔۔۔اس مقصد کے لئے سب سے زیادہ کام انہوں نے دو پارٹیوں سے لیا۔ ایک جماعت (ترکیا الفتا) اور دوسری (اتحاد و ترقی) ترکی کی ادیبہ خالدہ ادیب خانم نے ادبی و فکری سطح پر (تورانی قومیت) کے نظریہ کو دوسروں کے ساتھ مل کر رواج دیا۔۔۔ ترکیا الفتا کے لیڈروں نے انقلاب کے لئے راہ ہموار کی اور ترکی کو اسلام کے تشخص اور اس کے پیغام سے بے نیاز کر دیا ان لوگوں نے ترکی کو پہلی جنگ عظیم میں بلا کسی عذر کے دھکیل دیا پھر جب ترکی کے حلیف جرمن کو شکست ہوگئی تو ترکی نے بھی اپنی شکست تسلیم کر لیا اور ٨١٩١ کے معاہدہ روڈس میں سرکاری طور پر عثمانی حکومت اور اسلامی عزت و وقار کا آفتاب غروب ہو گیا تھا!۔۔۔

پہلی جنگ عظیم میں ترکی کی شکست تسلیم کر لینے کے بعد یورپی ممالک نے اس (مرد بیمار) کی املاک کو آپس میں تقسیم کر لیا اس کے بعد انہوں نے (جدید ترکی) کی تعمیر کرنے کے لئے ایک ایسے شخص کو منتخب کیا جو یہودی تھا اور قوم پرستی کے جذبات کے سہارے اس یہودی شخص نے جس کا نام مصطفی کمال تھا، آخری عثمانی خلیفہ عبدالمجید خان بن عبدالعزیز کو جو انہی انقلابیوں کے ہاتھوں ہی تخت نشین ہوا تھا ملک میں جمہوری حکومت کا اعلان کرنے پر مجبور کردیا اس کے بعد نام نہاد (قومی جمعی) کی طرف سے مصطفی کمال پاشا یہودی کو سربراہ مملکت منتخب کر لیا گیا اور اسے (اتاترک) کا خطاب دے دیا گیا۔۔۔جس کے معنی ہوتے ہیں (قوم ترک کا باپ) اقتدار حاصل کرنے کے صرف چھ ماہ بعد کمال یہودی نے اسلامی خلافت کے خاتمہ کا اعلان کر دیا تھا اور پھر ٣ مارچ ٤٢٩١ کو مسلمانوں کے آخری خلیفہ کو ملک سے باہر نکال دیا گیا۔۔۔عثمان خلافت کے خاتمہ کا مطلب یہ تھا کہ خلافت کا رمزی اور شکلی وجود بھی اس شخص کے صیہونی منصوبوں کے نفاذ کی راہ میں رکاوت یا خطرہ بن سکتا تھا اس کے علاوہ مشہور مشترق (کارل بروکلمن) کے الفاظ کے مطابق (خلافت) کے خاتمہ کے بعد (غازی) اتاترک کو وہ تمام اقدامات کرنے آسان ہوگئے جن کے ذریعہ ترکی قدامت پرستی کے غار سے نکل کر (جدید تہذیب و تمدن) کا علمبردار بن گیا۔۔۔۔مصطفی کمال اتاترک یہودی نے ترکی کو جدید بنانے کے لئے جو اقدامات کئے، ان کی تفصیل یہ ہے کہ اقتدار پر بلاشرکت غیر قابض ہوتے ہی اس نے سب سے پہلے عربی زبان اور اس کے رسم الخط پر پابندی لگادی اس طرح قرآن مجید بھی اپنے پاس رکھنا وہاں جرم ہوگیا تھا اوقاف کو ختم کیا مساجد میں تالے ڈالے، پورے ملک میں اسلامی قوانین کو معطل کر دیا ایاصوفیہ کی مشہور مسجد کو میوزیم اور سلطان محمد فاتح کی مسجد کو (مخزن ) بنادیا ترکی ٹوپی کی جگہ ہیٹ کو رواج دیا زبردستی انگریزی لباس جاری کیا نصاب تعلیم سے عربی و فارسی زبانوں کو بالکل نکال دیا عربی کی کتابوں اور مخطوطات کو معمولی قیمت پر فروخت کر دیا یورپ کی (سیکولر تعلیم) کو پورے ترکی میں رائج کیا اور یہ تعلیم ٹیکنالوجی کے میدان میں اختیار نہیں کی جس سے مسلمان سائنسی میدان میں ترقی کرسکتے بلکہ محض لسانی، ادبی، اور دینی میدان میں یورپ کی تعلیم کو فروغ دیا۔۔۔اس طرح یہود کی کوشش اور ریشہ دوانیوں کے نتیجہ میں ترکی کو زوال ہوا اور پھر اس کے بعد سے آج تک نہ سنبھل سکا، ترکی کے بعد پورا عالم اسلام یکے بعد دیگرے زوال کا شکار ہوتا چلا گیا اتحاد اور وحدت اسلامی کے رشتے کمزور پڑتے گئے اس زوال اور ادبار سے عرب بھی محفوظ نہ رہ سکے۔۔۔

عربوں کو خلافت عثمانی ترکی سے برگشتہ کرنے کے لئے یہودی النسل لارنس نے ان کے اندر قومیت کا جنون پیدا کر کے انہیں (ملت اسلامیہ) سے ذہنی طور پر علیحیدہ کرنے اور مغربی افکار و نظریات کا دلدادہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا اس کے پیروکار ساطع حضری جیسے شخص نے جس کی عمجمیت کا حال یہ تھا کہ و فصیح عربی بولنے پر بھی قادر نہ تھا اور صہونی تربیت کے نتیجہ میں اسلام سے سخت عداوت رکھتا تھا اس نے (عرب قومت) کے نظریہ کی اشاعت کا بیڑا اٹھایا اور یہودی عناصر کی امداد و تعاون کے سہارے اسے اس مہم میں بڑی حد تک کامیابی حاصل ہوئی۔۔۔(عرب قومیت) کا نظریہ جس کا سیکولر مفہوم اسلام دشمنی تھا یہودی زہن کی پیداوار تھا اور یہ نظریہ ان صیہونیوں نے ایک سازش کے تحت سیدھے سادے عربوں کو عثمانی خلافت سے برگشتہ کرنے اور ملت اسلامیہ سے انہیں ذہنی طور پر علیحدہ کرنے کے لئے تراشا تھا اس کا مقصد عربوں کو اس جامع عقیدہ (انما الممنون اخو) سے دور کرنا تھا جس کی بنا پر عرب متفقہ طور پر صیہونیت کا مقابلہ کر سکتے تھے اور تمام دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ مل کر یہود اور دشمنان اسلام کے دانت کھٹے کر سکتے تھے۔۔۔عرب قومیت کا نظریہ عربوں کے دائمی انتشار کی ضمانت تھا، کیونکہ یہ ایسے قوم پرست اور انقلاب پسند نوجوانوں سے عبارت تھا جن کے پاس نہ تو کوئی عقیدہ تھا اور نہ اصلیت اور تاریخی بیدار مغزی اس طرح انہیں بڑی آسانی سے چند نعرے سمجھائے جاسکتے تھے جنہیں وہ برابر دہراتے رہیں اور اپنی اور اپنی قوم کی عقلوں کی اسی میں الجھائے رہیں عرب قومیت نے عربوں کو ذہنی طور پر انتہائی نیچی سطح پر پہنچادیا ہے اور وہ عالم اسلام کی ذہنی قیادت کے منصب عظمی کو چھوڑ کر محدود گروہی سیاست اور قومی و علاقائی عصبیتوں کے دام فریب میں اسیر ہو کر رہ گئے ہیں۔

امید ہے کہ آپ کی آنکھیں یہ سب پڑھ کر کھل جائینگی کہ کون سا خاص فرقہ امت مسلمہ کیخلاف سازشیں کررہاہے اور ملک میں دہشتگردی کی بنیاد بھی وہی ہیں

ملالہ پر حملے میں شیعہ  کا کردار 

شاہ بابا صاحب ،طالبان کے پاس کیا کوئی باقاعدہ اطلاعات عامہ کا دفتر ہے یا وزارت اطلاعات ہے جو مذمتی بیان جاری کریں؟رحمان ملک کے گھر پیدا ہونیوالے بیٹے میں بھی طالبان کا ہاتھ ہے کیا اس کی بھی مذمت کریں وہ؟جب کوئی قتل ہوتا ہے تو اس کی تفتیش اس نقطے سے شروع ہوتی ہے کہ قتل سے سب سے زیادہ فائدہ کسے ہوا۔ملالہ والے ڈرامے میں طالبان کا نقصان ہی ہواہے فائدہ نہیں،یہ خاص فرقے کے لوگوں کا کام ہے طالبان کا نہیں،خاص فرقہ پاکستان کو پنپتے نہیں دیکھ سکتا،ملالہ پر حملے میں وہ ہی مخصوص اقلیتی فرقہ ملوث ہے جس کی وجہ سے سقوط بغداد ہواتھا،سقوط ڈھاکہ ہوا تھا،سقوط عثمانیہ ہواتھا،ٹیپو سلطان اور نواب سراج الدولہ کو شکست ہوئی تھی،ملالہ کے قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں تو یہ بات انشاء اللہ سامنے آئے گی کہ اس حملے میں بن علقمی،میر جعفر،میر صادق کے روحانی بیٹے اور ان کا اقلیتی فرقہ ملوث ہے
شاہ بابا صاحب عقل آپ کی ماتم پر کررہاہوں کہ ایک دہشتگرد تنظیم کے بیان کا انتظار کر رہے ہیں میں کہتا ہوں کہ حملہ سپاہ محمد کے دہشتگردوں نے کیا ان کو چاہیئے کہ وہ مذمتی بیان جاری کریں ،حد ہوتی ہے بے وقوفی کی بھی، مرضی طالبان کی بیان دیں نہ دیں آپ کو اتنی بے قراری کیوں ہے؟یہ قاضی حسین احمد کا آج کا بیان پڑھیں یہ میرا خیال ہے تردید کیلئے کافی ہے کیونکہ قاضی حسین احمد بلاواسطہ تعلقات رکھتے ہیں ان سے

لاہور (بی این پی)جماعت اسلامی کے سابق سربراہ قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان پر حملے کا جواز پیدا کرنے کیلئے ملالہ یوسفزئی کو نشانہ بنایا گیا، ملالہ پر حملے کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں، احسان اللہ احسان فرضی آدمی ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ بچیوں کی تعلیم لڑکوں سے بھی زیادہ ضروری ہے لیکن امریکا کے صدر کو رول ماڈل کہنا ایک بچی کی اپنی سوچ نہیں ہو سکتی۔ اس کا برین واش کیا گیا تھا۔ مجرم ذہن نے ملالہ یوسفزئی جیسی معصوم بچی کو اپنی سازش کا نشانہ بنایا ہے۔ قاضی حسین احمد کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسفزئی پر حملے سے طالبان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ طالبان کا ترجمان احسان اللہ احسان ایک فرضی آدمی ہے۔ اس کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں حملے کی تیاریاں مکمل ہیں. اس کا جواز پیدا کرنے کیلئے ملالہ یوسفزئی جیسی معصوم بچی کو قاتلانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا. ان کا کہنا تھا کہ وزیرستان میں ڈرون حملہ کرکے 18 بچوں کو شہید کردیا گیا لیکن اس پر کسی جانب سے کوئی آواز نہیں اٹھی

شاہ بابا عقل کہیں سے ادھار لے لیں،جس ملک میں لڑکوں میں خواندگی کی شرح پانچ فیصد ہو وہاں آپ لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کی بات کرتے ہیں؟؟؟کہیں سے عقل ادھار لیں اور طالبان دشمنی کے تعصب کی عینک اتاریں آپ جیسے ڈائنوسار معاف کیجئے گا دانشور کو تعصب زیب نہیں دیتا

اب حکیم اللہ محسود شہید ہو چکے ہیں،ظاہر ہے آج تک سپاہ محمد کے دہشتگردوں نے ایک چیونٹی مارنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی بندے مارنے کی کیسے کرتے؟حکیم سعید شہید سے لے کرمفتی شامزئی کی شہادت تک سپاہ محمد کے دہشتگردوں کے خونی کارنامے دنیا جانتی ہے مگر ذمہ داری قبول نہیں کرتے،کیا انہوں نے تردیدی بیان دیا؟اور سرکاری میڈیا کا کیا؟وہ تو زرداری کتے کو صف اول کا مجاہد قرار دیتا ہے۔آپ کا بھی مجاہد اول زرداری ہی لگتا ہے

سعودی ایمبیسی میں بم حملہ سپاہ محمد کے دہشتگردوں نے کیا اور وہ پکڑے بھی گئے۔مگر نہ تو سپاہ محمد نے قبول کیا اور نہ ہی تردیدی بیان جاری کیا۔آپ پہلے مفتی شامزئی شہید سے لیکر حکیم سعید شہید کے گرفتار ہونیوالے قاتلوں سے سپاہ محمد کا اظہار لاتعلقی کا بیان جاری کروائیں تب طالبان بھی بیان دے دینگے کہ ملالہ پر حملے کا ان سے تعلق نہیں

آپ نے ایک مخصوص فرقے کا کہا کہ اسلام کو نقصان پہنچا رہاہے،میں نے بارہ سو سال کی تاریخ سے مثالیں دے دیں کہ سقوط بغداد سے لے کر سقوط سلطنت عثمانیہ تک کون سا فرقہ ملوث تھا۔حسن بن صباح سے لے کر میر جعفر میر صادق تک سبھی اسی فرقے سے تعلق رکھتے تھے،آپ کا دوسرا اعتراض تھا کہ طالبان کو بیان جاری کرنا چاہیے،تو اس کا جواب میں نے یہ دیا کہ سپاہ محمد بیان جاری کرتی ہے کہ فلاں قتل ہم نے کیا ہم نے نہیں کیا؟بیان جاری کرنے کے آپ ایسے پیچھے پڑے ہیں جیسے وہ کہہ دینگے اور دنیا مان لے گی،اسامہ بن لادن کہتا رہا نائن الیون حملوں میں وہ ملوث نہیں کسی نے مانا؟ملا عمر مجاہد کی حکومت ختم کروانے کیلئے دس لاکھ افغان خاک نشینوں کا لہو زرک خاک کیا گیا،روزڈرون حملوں میں کئی افراد مرتے ہیں کیا اس میں بھی طالبان کا ہاتھ ہے؟انہیں مذمت کرنی چاہیئے؟

٠٠٠٠٠٠

یہ ملالا ہے
میری بہن
فلوجہ عراق میں رہنے والی
آج اپنے باپ کے ہاتھوں میں دم توڑ گئی
سنا ہے اسکو ان امریکی دیوتاؤں کی ٹینک نے روند ڈالا جو پاکستان کے ایک چھوٹے سے شہر میں رہنے والی ایک لڑکی کے زخمی ہونے کی وجہ سے اتنا پسیج گئے کہ اپنے نمک خوروں کو کهہ کر اسکے لئے اعلی علاج کا بندوبست و میڈیا میں اسکو ایک عام پاکستانی لڑکی سے “دیوی” کا مقام دلوانے کے لئے احکامات جاری کر بیٹھا اور پاکستانی میڈیا میں موجود اسکے نمک خواروں نے ایک ہفتے سے اپنے قوم کا جینا حرام کر رکھا ہے ملالا کا راگ الاپ کر .
کتنی بد بخت ہے نہ میری فلوجہ والی ملالا
یہ اگر محمد عربی ﷺ کے بجائےصدر بش کو اپنا آئیڈیل مان کر اسکو امن کے لئے کام کرنے والا کہتی تو وہ عراق کے کسی CMH میں داخل ہو کر اپنا علاج کروا کر اپنی زندگی کے باقی دن اپنی قوم کے لئے ایک دیومالائی کردار کی طرح زندہ رہ سکتی تھی ……………….
یا کم سے کم یہ برقعہ کو جہالت کی نشانی اور داڑھی کو فرعون کی نشانی سمجھ لیتی تو عراق کے میڈیا اسکو ایک دن میں آئیکون بنا دیتی
لیکن افسوس ہے فلوجہ کی ملالا پر

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

Comments

comments

Latest Comments
  1. ray ban glasses
    -
  2. rpidsyddl
    -
  3. ray ban outlet
    -
  4. ray ban 3386
    -
  5. nike air max outlet
    -
  6. nike air max
    -
  7. nike air max 2014
    -
  8. ray ban sunglasses outlet
    -
  9. nike air max classic bw
    -
  10. michael kors purses
    -
  11. michael kors handbags
    -
  12. www.hostinglab.info
    -
  13. michael kors hobo handbags
    -
  14. joannesn
    -
  15. ray ban glasses
    -
  16. ray ban 3025
    -
  17. ray ban 3386
    -
  18. ray ban outlet
    -
  19. ray ban 3016
    -
  20. ray ban uk
    -
  21. nike air max 90 sale
    -
  22. michael kors duffle bag
    -
  23. michael kors handbags clearance
    -
  24. cheap michael kors handbags
    -
  25. ray ban 3386
    -
  26. cheap michael kors handbags
    -
  27. air max 97
    -
  28. air max 97
    -
  29. air max 97
    -
  30. nike air max 1 premium
    -
  31. nike air max 90
    -
  32. ray ban 3386
    -
  33. ray ban sunglasses sale
    -
  34. ray ban 3183
    -
  35. ray ban 2140
    -
  36. ray ban aviators
    -
  37. ray ban wayfarer
    -
  38. ray ban polarized
    -
  39. ray ban sunglasses sale
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.