Author Archive

پی آئی اے کی نجکاری اور غور طلب نکات: ایک عام بلکہ غلط العام بیانیہ یہ ہے کہ پی آئ اے کی کارکردگی اس لئے خراب ہے کہ یہ سرکاری ادارہ ہے اور نجکاری سے اس کی کارکردگی صحیح ہو جائے گی، حالانکہ اس کی تباہی کی ذمّہ
اشتیاق احمد کی تحریریں:   اشتیاق احمد مرحوم نے  ستر کے عشرے کے آغاز میں لکھنا شروع کیا ، اس دہائی اور آنے والی دہائی کا زمانہ علم و ادب بشمول بچوں کے ادب کے حوالے سے انحطاط کا زمانہ نہیں تھا، کئی
ڈھول کا پول: شیخ سدّو ملک کے ‘مایا ناز’ سرمایہ دار اور دنیا کے سب سے بڑے چھاپے خانے کے مالک نے جب دنیا  کے سب سے بڑے ٹی وی ڈھول کا ڈول ڈالا تو ہر طرف واہ واہ واہ واہ کی
کیا فرق پڑتا ہے ؟: ہر کام کبھی نہ کبھی پہلی دفع ہوتا ہے، آدم سے بھی غلطی کبھی پہلی دفع ہوئی تھی ، پھر اس کے بعد انسان نے غلطی کا پتلا بن کر دکھایا. لیکن کیسی دلچسپ بات ہے کہ خدا نے
قاضی صاحب کی لونڈیا: ایک تھی ریاست ، ریاست کا تھا ایک گاؤں اور گاؤں کے تھے ایک قاضی. قاضی صاحب اس بات کے قائل تھے کہ اگر کسی کو حق دینا ہے تو پہلے تو قیصر کو اس کا حق دو اور 
منٹو- لوحِ جہاں پہ حرفِ مکرّر نہیں ہُوں میں: منٹو کا گھر بک گیا ، اور اب یہاں نئی تعمیرات ہونگی، وہ جگہ جو کسی اور قوم کے لئے ایک اثاثہ ہوتی ناپید ہو جائے گی. خیر یہ تو ہونا ہی تھا، ہمارا معاشرہ تخلیق ، فن اوراظہار کا
سندھ فیسٹیول، بلاول کی تقریر اور اس کے بعد؟: سندھ فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں پی پی پی کے پیٹرن انچیف بلاول بھٹو زرداری کی تقریر انتہائی حبس زدہ ماحول میں تازہ ہوا کا جھونکا محسوس ہوئی، اس لئے کہ پاکستانی سیاسی جماعتوں کے رہنما ایک عرصے سے
سندھ فیسٹیول اور ہو جمالو: کہیں گزرے زمانے کے آثار کا موجود ہونا خوش قسمتی ہے، خصوصا آثار اگر ہزاروں سال پرانے ہوں تو پھر ان کی حفاظت کا قاعدہ تو یہ ہونا چاہئے کہ “لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
اشرافیہ کے مفادات اور پاکستان کا مستقبل، ایک سوال؟: مسلم لیگی حکومت پاکستان کی تقدیر کا سودا کر رہی ہے(دیکھیں عامر حسینی کا مضمون ‘مسلم لیگ نواز کی حکومت اجارہ داریوں کے رستے پر بگٹٹ بھاگی جارہی ہے https://lubpak.com/archives/301493 جبکہ عوام یہ کافر، وہ کافر، اس کو مارو،
زندہ لاشیں: یہاں تو بو کوئی رہا ہے اور کاٹ کوئی اور، ہماری اقلیتیں کس جرم کی سزا بھگت رہی ہیں ؟ یا ابھی فصل پکی نہیں ہے ؟  خاموش رہنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے دن بھی
فرعون مرحوم: ————– حالانکہ ان کے زمانے اور فرعونوں کے زمانے میں صدیوں کا فرق ہے. مگر جس آن، بان، شان اور مکمل اختیار کے ساتھ مرحوم نے حکومت کی وہ فرعونوں کو بھی نصیب نہیں ہوا، کہتے یہ ہیں کہ
پرائم ٹائم خیرات: اطلاع یہ ہے کہ ڈاکٹر بلا آج کل بہت خوش ہیں، بلکہ پھولے نہیں سما رہے ہیں. کہتے ہیں کہ ان کے فلسفۂ لنگر بانٹو لنگر اور دو خیرات لو خیرات کو جو پذیرائی اور قبول عام ان رمضانوں
تم نہ مانو مگر حقیقت ہے، غصّہ انسان کی ضرورت ہے: ابراہام لنکن نے کہا تھا کہ آدمی کی عظمت کا اندازہ ان باتوں سے لگایا جا سکتا ہے جن پر اس کو غصّہ آتا ہے. مجید نے جب سے یہ قول زریں پڑھا ہے بیوی بچوں ، دوستوں، رشتے
رمضان کریم:   ہم اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے نہ صرف بڑے بڑے انقلاب آتے دیکھے ہیں بلکہ بڑے بڑے انقلاب جاتے بھی دیکھے ہیں، دنیا کو بدلتے دیکھا ہے. مواصلات کا انقلاب، سائنس کی حیران کن پیش
پنجرے کے پنچھی: طلعت حسین صاحب کا ایک کالم سوشل میڈیا پر بڑا  رش لے رہا ہے جس میں انہوں نے خود کو ایک ایسا سورما قرار دیا ہے جس کے بس میں کچھ  نہیں ہے. اس تحریر  کا لب لباب یہ
اعلیٰ طبقے کا ڈرائنگ روم: اکیسویں صدی میں یہ فخر اور حیثیت بہت ہی کم ممالک کو حاصل رہ گئی ہے کہ وہاں طاقت کی مکمل  حکمرانی ہو اور جاگیرداری روایات پوری آن بان اور شان سے قائم قائم و دائم ہوں. یہ اتنا
الیکشن الیکشن: لوگ سمجھ نہیں پاتے مگر الیکشن اور سلیکشن میں بڑا فرق ہے، الیکشن میں اجتماعی رائے کی اہمیت ہے اور سلیکشن میں انفرادی، گویا سلیکشن  الیکشن کا حصّہ ہوا. بس یہیں آ کر ہمارے ہاں معامله خراب ہو جاتا ہے،
Labour rights and Election 2013: Pakistan is one of the largest countries with respect to its labour force. More than 40% of labour force belongs to agriculture, around 20% in industry and rest to other services. It is a shame that farmers, fishermen, ordinary
ذکر اس ‘ہاتھی ‘ کا اور پھر بیاں اپنا:   ایک گاؤں میں بہت سے سیانے رہتے تھے جنھوں نے کبھی ہاتھی نہیں دیکھا تھا، ایک دفع ایک ہاتھی کہیں پاس ہی قیام پذیر ہوا اور کسی کی نظر پڑ گئی، اس نے آ کے گاؤں میں ڈھندڈورا
٦٢- ٦٣ اور صادق الامین –٢: پرانی کہاوت ہے کہ نچلے درجے کی ذہانت رکھنے والےشخصیات پر بات کرتے ہیں، اوسط درجے کے لوگ واقعات پر اور  اعلیٰ درجے کے لوگ نظریات پر. اسکول میں یہ کہاوت سننے کے بعد ایک عرصے تک ہم اور ہمارے ساتھی ہیڈ ماسٹر صاحب اور
٦٢- ٦٣ اور صادق الامین – ١: مداری، جادوگر، یا سرکس میں تماشے دکھانے والے، ان سب کے لئے یہ ضروری ہوتا ہے کہ نت نئے تماشے بناتے رہیں ورنہ خدشہ یہ رہتا ہے کہ دیکھنے والے وہی پرانے تماشے روز دیکھ دیکھ کر بور ہو
پاکستانی اور پر تشدد رویے؟:  آخر اس کی کیا وجہ ہے کہ پاکستانی سماج میں اکثریت تشدد اور شدت پسندی، انتقام اور نفرت کی طرف مائل ہوتی جا رہی ہے؟ اجتماعی اور گروہی  تشدد کی اپنی منفرد خصوصیات ہیں، جوزف کالونی کا واقعہ ایسا پہلا
لوٹا لوجی:   ایک دفع پھر انتخابات کی گہماگہمی ہے، اور ایک دفع پھر تمام اصول پرست یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں آنے جانے میں مصروف ہیں کیونکہ اصول کی بات ہے کہ اصولوں کی سیاست میں یہی اصول
اچھے ماموں ، برے ماموں: زمانہ گزرا، ہمارے ایک رشتے دار ہوتے تھے جن کو اچھے میاں بلایا جاتا تھا، اصل نام خدا جانے کیا تھا، ہم ان کو اچھے ماموں کہا کرتے تھے کہ ہم سے یہی کہا گیا تھا، وقت نے نہ جانے
پسند اپنی اپنی نصیب اپنا اپنا: کہتے ہیں کہ جب پیٹ بھرا ہو تو ہری ہری  سوجھتی ہے، اس کا ثبوت یہ بھی ہے کہ ہر تہذیب نے اوج تب ہی حاصل کیا جب خود کفالت کی منزل تک آ  پنہچی اور اس کے بعد
Ardeshir Cowasjee- unessential or an admiration?: Of course he was not a beloved, not at all as he was always outspoken against the administration, the establishment, the government, and every tom, dick and harry who were throwing and promoting nuisance and garbage on different pretexts
ایک روشن قندیل: گئے زمانے کا ذکر ہے ایک سہ پہر یونیورسٹی میں بیٹھے سستا رہے تھے کہ ایک صاحب آ کر ساتھ بیٹھ گئے جو عام و خاص میں مولائی کے لقب سے جانے جاتے تھے، کچھ دیر خاموش بیٹھے رہے
خربوزے:   کہتے ہیں خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے، اس کا اندازہ تو نہیں کیا جا سکتا کہ خربوزوں کو اس بات سے اتفاق ہے یا نہیں مگر انسانوں کے متعلق یہ بات بلکل سولہ آنے درست
زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد: گئے زمانے کا ذکر ہے ایک دفعہ لائبریری میں خطبات احمدیہ مل گئی، نایاب کتاب ہے بڑے شوق سے جاری کرائی، لے کر باہر نکل رہے تھے کہ ایک دوست نے پکڑ لیا جو بڑے غور سے کتاب کا
پانی ، حر حرکیات اور نوشتہ دیوار: یہ رگڑ بھی بڑی بری چیز ہے، جہاں بھی دو وجود ٹکراتے ہیں رگڑ کا ہونا لازمی ہے، رگڑ کے رگڑے سے کوئی نہیں بچ پاتا اور اگر کوئی بچنا چاہے تو ایسا ممکن ہی نہیں ہے، کیونکہ سائنس
جو بے نوا ہیں، وہ ہی نداۓ عالم ہیں: نام کمانا بھی ایک فن ہے، کچھ لوگ اپنی محنت سے نام کماتے ہیں، کچھ لوگ دوسروں کی محنت سے . آج کی کاروباری دنیا میں کچھ دو اور کچھ لو یا کچھ بیچو اور کچھ حاصل کرو کا
کیا سیکولرازم غداری ہے؟: شاید ہمیشہ سے ہی انسانی معاشروں میں یہ ہوتا رہا ہے کہ نظریات و خیالات کی غلط تشریح، بگڑے یا بگاڑے گئے معنی اور تصورات عام ہو جاتے ہیں، اورعموماً ایسا معاشرے پر حاوی طبقات کی ایما پر ہوتا
International Workers Day and Labour Conditions in Pakistan:   Federation of organized trades and union declared May 1 1886 as the day from where eight-hour work day would be implemented. Workers and unions around USA actively supported the demand and demonstrated in all major industrial cities. On
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم: بہت سےمسائل (یا مصیبتیں) ایسے ہوتے ہیں کہ جب تک آپ کے سر پر نہ آ پڑیں سمجھ نہیں آتے.  کچھ لوگ ہوتے ہیں جو کسی حال میں خوش نہیں رہتے اور کچھ ہوتے ہیں جو کسی کو کسی
اپنے منہ میاں مٹھو: اورلامیریجان ایک بڑے   مصنف، شاعر، افسانہ نویس، ناول نویس، تاریخ دان، معیشت دان، سائنسدان، سیاستدان، غرض کہ ہمہ دان ہیں، اور ہمارے دوست مجید کے بقول بلاۓ جان بھی ہیں، مگر یہ آپس کی بات ہے اور ہم اس
A comment on Saving Face: ‘Saving Face’ is a good documentary, it is about women who are victims of a vicious crime,. It is about egos which became so treacherous and detrimental that they only get satisfaction in violence and sedition. It is about
متوسط طبقے کا المیہ: بر صغیر کے مسلمانوں کی تاریخ کا ایک خاص پہلو یہ ہے کہ جہاں باہر سے آنے والوں نے مقامی تمدن، زبان , رہن سہن کو اپنا کر مقامی تہذیب و تمدن کو ایک نیا رنگ دیا اور اس
sab maya hai – ‘سب مایا ہے’: حضرت ابن انشا نے تو عرصہ پہلے فرمایا تھا کہ ‘سب مایا ہے ‘، ہم عموما بات سمجھنے میں وقت لگا دیتے ہیں لہٰذا بڑے عرصے دبدبا میں رہے کہ پتا نہیں کس کی بات کر رہے تھے. اترپر
Condolence: Arfa Karim: Arfa Karim was extra ordinary, a gifted child with exceptional talents. She achieved so much in her short life which is a glittering example for many. Her sad demise is a tragedy and we feel and share the grief of
روحانی جمہوریت:   ہمارے ممدوح ڈاکٹر بلا بڑے پائے کے دانشور ہیں اور جو کہتے اور لکھتے ہیں ایسا ہوتا ہے کہ دل جھومنے لگتا ہے اور روح کانپنے لگتی ہے، وہ اس لیے کہ دل تو بچہ ہے جی مگر