A tale of two Pakistani girls which remains hidden in other more important news

Here are two news items (which remain hidden in the more important headlines) from today’s newspapers. These news items once again reveal the typically hypocritical, class- and religion-centric and misogynistic nature of Pakistani society.

The first story is about a protest by certain staunch Muslims against the burial of a Hindu girl (child) in a “Muslim” graveyard near Hala (Sindh)

The second story is about a protest by the relatives of a Christian maid servant who was recently burnt alive after being raped by her Muslim masters in Sheikhupura (Punjab).

ہندو لڑکی کی تدفین پر تنازع

قومی شاہراہ پر واقع ہالہ کے قریب ایک قدیم قبرستان میں دفن ایک ہندو لڑکی کی لاش کو نکالنے کے تنازع پر حیدرآباد کے ڈسٹرکٹ جج عبدالرسول میمن نے کورٹ ختم ہونے کے بعد اپنے چیمبر میں فریقین کو طلب کرکے فیصلہ دیا کہ دفن شدہ لاش کو دفن ہی رہنے دیا جائے ۔

فتوی کی کاپی کا عکس

عدالت سے جیون چانڈیو نامی شخص نے لڑکی کی لاش مسلمانوں کے قبرستان سے نکالنے کے لئے رجوع کیا تھا۔

ہندو لڑکی سمیرا اودھ کوگزشتہ سال تیس اپریل کو اس قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔ لڑکی کے والد بچایو اودھ کا کہنا ہے کی انہوں نے علاقے کے مسلمان لوگوں سے اجازت حاصل کرنے کے بعد تدفین کی تھی جو مسلمانوں کی قبروں سے بہت فاصلے پر ہے۔

ہندو گھرانے اپنے کم عمر بچوں کی لاش جلانے کی بجائے ان کی تدفین کرتے ہیں ۔

بچایو کی برادری کے لوگ اپنی تدفین جس قبرستان میں کیا کرتے تھے وہ بقول بچایو بھر گیا تھا اس لئے تالپوروں کے پرانے قبرستاں میں تدفین کی گئی تھی۔

علاقے میں بعض لوگوں نے اس معاملے کو طول دیا۔ وہ لوگ پہلے مفتی حضرات کے پاس گئے اور فتوی حاصل کیا کہ غیر مسلم میت کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا درست نہیں ، اگر دفن کیا گیا ہو تو اس کا نکال لینا درست ہےِِ۔ دوسرا فتوی بھی اسی قسم کا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ ’مسلمانوں پر لازم ہے کہ احتجاج کریں اور حکومت کا فرض ہے کہ میت والوں کو اپنی لاش نکالنے پر مجبور کریں دوسری صورت میں حکومت سخت گناہگار ہوگی۔‘

ان ہی فتوں کی بنیاد پر ڈی آئی جی پولیس نے متعلقہ افسران کو قانون کی روشنی میں فیصلہ کرنے کا تحریری حکم دیا۔ جب پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی تو جیون چانڈیو نے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں درخواست دائر کردی۔

عدالت پیشی پر پیشی کرتی رہی اور آج فیصلہ اس طرح دیا کہ فریقین کو چیمبر میں طلب کر کے کہا گیا کہ جو ہونا تھا وہ ہوگیا ۔ جس پر جیون چانڈیو نے کہا کہ انہوں نے ِ’بخش کیا‘ یعنی معاف کیا اور اس طرح جیون چانڈیو کی حد تک معاملہ رفع دفع ہو گیا۔

Source: BBC Urdu

Source: Jang

Comments

comments

Latest Comments
  1. Akhtar
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. Sarah Khan
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.