A comment on Hamid Mir’s article on Asif Zardari’s interview

Related Article: President Asif Ali Zardari exclusive interview with Hamid Mir

کیپٹل ٹاک کے اینکر پرسن اور مقبول صحافی حامد میر نےاپنے حا لیہ کالم میں صدر آصف علی زرداری سےکٔے گۓا انٹرویو کے تناظر میں ان کی مضبوط,دلیرانہ شخصیت, پیپلز پارٹی کی جنگ گروپ سے ناراضگی اورپاکستان میں ریاستی اداروں کےدرمیان تصادم اور اس حوالے سے سیاسی مستقبل پر گفتگو فر مایٔ ہےـ

اپنے اس کالم میں وہ صدر زرداری کے آدھے سچ کی نشاندہی کرتےہوۓ, اپنے آدھے سچ بولنے کی صحافتی روایت سے منکر نہیں ہوۓـ

حامد میر صاحب نے اپنے صحافتی ادارے کا دفاع کرتے ہوۓ فرمایا ’صدر زرداری اور پیپلز پارٹی سےہماری نا راضگی کی وجہ معزول ججوںکی بحالی کی تحریک تھی‘۔

یہ دعوی۱ تاریخی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا؛ زوالفقار علی بھٹو کو تختہِ دار تک لا نے سے لے کر بی بی شہید کے میڈیا ٹر ائل‘ ا’ن کے خلاف کینگروں کورٹس میں پیش ہونے والی نام نہاد انوسٹی گیشن رپورٹس کی فوٹو کاپیو ں سے موجودہ جمہوری حکومت کے خلاف بد ترین مہم جویٔ: جمہوری حکومتوں سے مخاصمت کے ایک لمبی تاریخ ہے۔ پھر کسی وقت سہی۔

ہمیں یاد ہے اس حکومت کے آتے ہی سب سے پہلا حملا اسٹبلشمنٹ نے حسب روایت میڈیا سے کروایا‘ الزام یہ لگا کہ حکومت ‘جیو انگلش‘ کو لأسنس نہیں دے رہی؛ اب لوگ پوچھ رہے ‘بھٔی اب کہاں ہے چینل؟ خیر جب بات ٹیکس دینے پر پہنچی تو جمہوری حکومت کے خلاف ’جنگ‘کا ایک بار پھر آغاز ہوگیا۔

مہم جو اینکروں کے زریے جمہوری حکومت کے خلاف بدترین مہم چلایٔ گیٔ‘, پیپلز پا رٹی کی حکومت جانے کی تاریخیں دیتے رہے؛ ا’ن کے مطا بق صدر کو ایون صدرسے ایمبلینس میں جانا تھا۔ معاف کیجئےگا میر صاحب لوگ ابھی کامران خان شو اور شاھد مسحود کے ’میرے مطابق کو نہیں بھولے۔

بہر حال یہ ایک یہ ایک مثبت پیش رفت ہوگی , اگر میڈیا اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوےجمہوریت کے رستے میں رکاوٹ بننے کی بجاۓسیاسی راستہ کشادہ کرتا ہے۔ اور اپنا وزن تاریخ کے اس اہم موڑ پر جمہوریت کے پلڑے میں ڈالتا ہے۔

حامد میر لکھتے ہیں, ’انکیُ حکومت بہت غیر مقبول ہے اورانتخابات میں دوبارہ اکثریت حاصل کرنا مشکل ہوگا‘۔ اس کا فیصلہ آئندہ انتخابات میں ہوگا لیکن ماضی کے انتخابی نتائج اور خاص کر ضمنی انتخابات کےنتائج کو نظر انداز کرنا, بہتر تجزیعہ نہیں۔

حامد میر نے مستقبل میںجوڈیشری اور ایگزیکٹیو کے درمیان تصادم کی جو تصویر کشی کی ہے اور جس میں انتظامیہ کو بڑا قصور وار قرار دیا گیاہے, درست نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کے علی احمد کرد اور عاصمہ جہانگیرجیسے لوگ عدالت کے ساتھ نہیں کھڑے۔ اور تاریخ دان لکھے گا کہ وکلا تحریک کے یہ روح رواں درست سمت میں کھڑے تھے۔

حامد میر کا کالم ذیل میں پیش خدمت ہے۔

Source: Daily Jang

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sajsrs
    -
  2. Kashif Naseer
    -
  3. Amjad Cheema
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.