بنگلہ دیش میں تکفیری دیوبندی دہشت گردی اپنے عروج پر پہنچ گئی

13087311_824689947631602_6233256011609011248_n

بنگلہ دیش میں ایک پروفیسر کو قتل کر دیا گیا ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ہلاکت بھی حال ہی میں ہونے والی سیکولر بلاگرز کی ہلاکتوں کے زمرے میں آتی ہے۔

58 سالہ اے ایف ایم رضا الکریم صدیق ملک کے مغرب میں واقع راج شاہی یونیورسٹی میں انگریزی کے پروفیسر تھے۔

جب وہ یونیورسٹی سے اپنے گھر جا رہے تھے تو چند نامعلوم افراد نے ان پر چھرے اور چاقو سے حملہ کر دیا۔

اس سے قبل گذشتہ سال چار اہم بلاگروں کو چاقو اور چھرے کے حملے میں ہلاک کیا جا چکا ہے۔

نائب پولیس کمیشنر ناہید الاسلام نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پروفیسر صدیق مختلف قسم کے ثقافتی پروگرامز میں شریک رہتے تھے اور انھوں نے باگ مارا میں ایک سکول قائم کیا تھا۔ یہ علاقہ کالعدم تنظیم جمیعت المجاہدین (جے بی ایم) کا کبھی گڑھ کہا جاتا تھا۔

گذشتہ سال جے بی ایم کے چند اراکین کو اطالوی کیتھولک پادری پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گيا تھا۔

اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں قانون کے ایک بنگلہ دیشی طالب علم کو دارالحکومت ڈھاکہ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گيا تھا۔

جن چار بلاگروں کو گذشتہ سال قتل کیا گیا ان کے نام ان 84 افراد کی فہرست میں شامل تھے جو خدا کے منکر تھے اور فہرست کو جے بی ایم نے سنہ 2013 میں جاری کیا تھا۔

اس کے علاوہ ملک میں شیعہ، صوفی، احمدی مسلمانوں اور مسیحی اور ہندو اقیلتوں پر بھی حملے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ دو غیر ملکی بھی نشانہ بنائے گئے ہیں

بنگلہ دیش میں جماعت غیر اسلامی اورتکفیری دیوبندی مدرسوں کے دہشت گردی منظم طریقے سے اہلسنت، صوفی، شیعہ، بریلوی، سیکولر، مسیحی اور دیگر شہریوں کو قتل کر رہے ہیں – پاکستان کی طرح بنگلہ دیش میں بھی جماعت اسلامی نے تکفیری دیوبندی خوارج کے ساتھ گٹھ جوڑ کر رکھا ہے اور اولیا الله کے مزاروں پر بھی حملے شروع کر دیے ہیں

حال ہی میں اے ایف ایم رضا الکریم صدیق، جو راج شاہی یونیورسٹی میں انگریزی کے پروفیسر تھے، کا قتل اسی دہشت گردی کا شاخسانہ ہے

بنگلہ دیش کو ضرورت ہے ایک ضرب عضب کی جو ملک اسحاق دیوبندی، بیت اللہ محسود اور اعظم طارق کی طرح دہشت گردوں کو عبرت کا نشانہ بنا دے

نام نہاد تنظیم دولت اسلامیہ نے ان میں سے بعض ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن آزادانہ طور پر ان کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

Source:

http://www.bbc.com/urdu/regional/2016/04/160423_professor_killed_in_bangladesh_mb

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.