خواجہ سعد فریق کے لیے بے لوث دھاندلی – عمار کاظمی

1510640_10202912606095768_8161360294783374507_n

“ایک ایک آدمی نے چھ چھ وٹوں پر انگوٹھے لگائے۔ فارم چودہ پر جعلی دستخط تھے۔ تاہم سعد رفیق یا الیکشن عملہ کے دھاندلی میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا” حلقہ ایک سو پچیس کی دھاندلی کا تفصیلی فیصلہ۔ یعنی سعد رفیق نے کسی کو کہا بھی نہیں مگر لوگ اور عملہ اس کے لیے جعل سازی کرتا رہا۔ بڑی بے لوث دھاندلی تھی۔ اور بڑی بے رنگ و دلچسپ ہے داستان خواجگان۔ سعد رفیق کے فیصلے پر سمجھ نہیں آتی خوشی منائی جائے یا اظہار افسوس کیا جائے۔ ایک عرصہ سے مجھ سمیت بہت سے لوگوں کو یہ گلہ تھا کہ “جیسے سندھ میں الیکشن ٹربیونل نے دھاندلی کے خلاف فیصلے دیے ویسے فیصلے پنجاب میں کیوں نہیں دیے جاتے؟” ہمیں اُمید تھی کہ جس دن انصاف کا معیار برابر ہوگا اس دن ہم بہتری کی طرف بڑھ جائیں گے۔ ہمیں یہ شکوہ بھی تھا کہ باقی سیاسی جماعتوں کے خلاف فیصلے آتے ہیں مگر نواز لیگ کے خلاف فیصلے نہیں آتے؟

تو سعد رفیق کے فیصلے کے بعد یہ اعتراض کسی حد تک کم ہوگیا۔ لیکن اندیشے ابھی تک برقرار ہیں۔ سعد رفیق کا فیصلہ ایک کیلکولیٹو موو یعنی سوچی سمجھی منصوبہ بندی بھی ہوسکتا ہے۔ کیونکہ سعد رفیق ہی نون لیگ میں وہ مستند اُمیدوار ہیں جو دوبارہ الیکشن جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خیر اب جبکہ یہ فیصلہ سامنے آ چکا ہے تو کچھ اطمینان تو ہے مگر کچھ خاص خوشی بھی نہیں۔ ایک طرف حامد خان کی تصویر نظر آتی ہے اور دوسری طرف خواجہ سعد رفیق کی۔ ایک طرف اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہمت سے بولنے والا نظر آتا ہے اور دوسری طرف افتخار چوہدری کی دو نمبر مہم کا سرکردہ کردار جو انتہا پسندوں کی طرح اکیسویں ترمیم کی مخالفت کرتا ہے۔ حسن اتفاق دیکھیے کہ سعد رفیق ہی مسلم لیگ نواز میں وہ شخص ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھل کر بولا۔ جب یوسف رضاگیلانی کے پیچھے سپریم کورٹ ہاتھ دھو کر پڑی تھی تو اس وقت نواز لیگ میں صرف سعد رفیق نے ہی یہ بات بھی کہی تھی کہ ججوں کا حدود سے تجاوز مستقبل میں سب کو مہنگا پڑ سکتا ہے۔ یعنی ان کا جانا بھی شاید گیلانی صاحب کے جانے جیسا ہی رہا۔


بہر حال یہی فیصلہ اگر دھرنوں کے دوران آتا تو شاید ہم کسی مختلف نتیجے کی اُمید کر سکتے تھے۔ لاہور میں اگر تحریک انصاف کی آج کے دن تک کی پوزیشن کی بات کی جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ عمران خان کے روز روز بدلتے فیصلوں سے ان کی سیاست بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ اسے آپ عمران خان کا میڈیا ٹرائل کہیں یا حقیقت مگر سچ تو یہ ہے کہ آجکل جہاں بھی “یو ٹرن” کا سائن دیکھتا ہوں تو آنکھوں میں عمران خان کی تصویر آ جاتی ہے۔ شاید ایسی ہی کچھ وجوہات ہیں کہ یہاں لوگ یہ اُمید بھی کر رہے ہیں کہ سعد رفیق دوبارہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہو جائیں گے۔ عمران خان کے بھرپور اور جارحانہ احتجاج اور مظاہروں کے بعد ان کا اسمبلیوں میں جانا کچھ زیادہ پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا۔

اس کے جواب میں عمران خان کی یہ دلیل درست ہے کہ ان کا مطالبہ چونکہ دھاندلی کے لیے غیر جانبدار تحقیقاتی کمیشن کی حد تک تھا لہذا جب وہ پورا ہو گیا تو قومی اسمبلی میں واپس آنے میں کوئی حرج نہیں تھا۔ تاہم وہ جو سٹیج پر کھڑے ہو کر ایمپائرز کی انگلیاں کھڑی کرواتے رہے، دھاندلی کی تحقیقات سے پہلے نواز کے استعفی کی باتیں اور وہ بے شمار دعوے جو انھوں نے عام آدمی کے سامنے کیے اور پھر ایک ایک کر کے ان سے پیچھے ہٹے تو ان کا جواب کون دے گا؟ بڑی قیادت وہ نہیں ہوتی جو ہوا کے دوش پر ہر مقبول نعرے کا پیچھا کرتے پتھر چاٹ کر واپس لوٹتی رہے۔ بڑی قیادت وہ ہوتی ہے جو دیوار کے دوسری طرف دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ جو عوام کی نبض پر ہاتھ رکھنے کے ساتھ دور اندیش بھی ہو۔ عمران خان پاکستانی عوام کے فطری، نفسیاتی اور جزباتی پہلو پر غور کرنے سے قاصر رہے کہ لوگوں کے جزبات سانحہ اے پی ایس کے بعد کیا تھے۔ اُنھوں نے شہدا کے چالیسویں سے پہلے شادی رچا لی اور حامد خان نے انفرادی طور پر اکیسویں ترمیم کی مخالفت کر دی۔

شاید کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات میں ان کی ہار میں یہ بھی ایک بنیادی وجہ رہی۔ ورنہ کیا حاضر سروس اور کیا ریٹائرڈ فوجی اور ان کی فیملیاں سب ہی دھرنوں میں شامل رہے۔ سانحہ اے اپی ایس میں پاک فوج کے بچوں کی شہادت کے بعد بہت سے لوگوں کا ذہن اور سوچ بدلی ہے۔ اور یقینا حامد خان کا اکیسویں ترمیم کے خلاف جانا ان کی سیاسی پوزیشن اور آنے والے انتخابی معرکے پر اثرانداز ہوگا۔ گزشتہ انتخابات میں شکست کے بعد تحریک انصاف کا حلقہ ایک سو پچیس میں کوئی ہوم ورک نہیں۔ اگر فوری طور پر ضمنی انتخابات ہوتے ہیں تو حامد خان کی جیت کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔ عمران خان گئے وقت کو لوٹا تو نہیں سکتے تاہم اپنی غلطی کا ازالہ اس طرح ضرور کر سکتے ہیں کہ وہ حلقہ ایک سو پچیس کے لیے حامد خان کی جگہ کوئی ایسا اُمیدوار لائیں جو نہ صرف ڈیفینس کے پڑھے لکھے، لبرل، ماڈرن طبقات کی نمائندگی کر سکے بلکہ وہ اس سے ملحقہ دیہات اور غریب علاقوں کی آواز بھی بن سکے۔ خان صاحب کو سیاسی میدان میں اترے کافی عرصہ بیت چکا ہے۔ اب انھیں کسی یو ٹرن کی نہیں حالات کی نزاکت سمجھنے اور دیوار کے دوسری طرف دیکھنے والی فہم کی ضرورت ہے۔


دوسری طرف میاں صاحب پاکستان کی سیاسی تاریخ میں وہ واحد قائد ہیں جو جیت بھی رہے ہوں تو ان کی خواہش ہوتی ہے کہ بھاری سے بھاری مینڈیٹ ملے چاہے وہ دھاندلی زدہ ہی کیوں نہ ہو۔ نوے کی دھائی کے انتخابات میں بھی یہی ہوتا رہا۔ جیتی ہوئی سیٹوں پر تیس پینتیس ہزار ووٹوں کا اضافہ کیا گیا اور کچھ ایسے نتائج سامنے آئے کہ کبھی کسی نے ان کے بھاری مینڈیٹ کو درست نہیں مانا۔ گزشتہ انتخابات میں تو موصوف نے وقت سے پہلے ہی واضع اکثریت کا مطالبہ کر دیا تھا۔ تو ان کی اس واضع برتری پر شک کیسے نہ کیا جاتا؟ سعد رفیق کا معاملہ بھی یہی تھا۔ وہ جانتا تھا کہ وہ جیت جائے گا مگر وہ بھی اُسی ذہنیت کا حامل نکلا جس نے جیت کو ہار میں بے وجہ بدل دیا۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. cqdwrqofxj
    -
  2. wow gold
    -
  3. nike air max 1 premium
    -
  4. nike air max sale
    -
  5. nike air max 90 black
    -
  6. nike air max
    -
  7. ray ban canada
    -
  8. ray ban 2140
    -
  9. ray ban 3386
    -
  10. ray ban rb3025
    -
  11. ray ban rb4147
    -
  12. nike air max 1 premium
    -
  13. nike air max outlet
    -
  14. michael kors baby bag
    -
  15. michael kors bags
    -
  16. Coach Factory Outlet
    -
  17. nike air max 1 premium
    -
  18. ray ban clubmaster
    -
  19. cheap ray ban sunglasses
    -
  20. ray ban shades
    -
  21. ray ban sunglasses for men
    -
  22. Casie
    -
  23. michael kors handbags
    -
  24. michael kors uk
    -
  25. ray ban wayfarer
    -
  26. ray ban 2132
    -
  27. ray ban sunglasses outlet
    -
  28. ray ban rb3025
    -
  29. ray ban outlet
    -
  30. ray ban sale
    -
  31. ray ban glasses
    -
  32. ray ban glasses frames
    -
  33. ray ban sunglasses
    -
  34. air max shoes
    -
  35. air max shoes
    -
  36. nike air max essential
    -
  37. michael kors handbags outlet
    -
  38. cheap michael kors handbags
    -
  39. michael kors baby bag
    -
  40. michael kors handbags outlet
    -
  41. ray ban sunglasses sale
    -
  42. michael kors handbags clearance
    -
  43. ray ban wayfarer
    -
  44. ray ban uk
    -
  45. nike air max 1
    -
  46. nike air max outlet
    -
  47. cheap ray ban sunglasses
    -
  48. ray ban rb3025
    -
  49. ray ban 3025
    -
  50. ray ban 3386
    -
  51. nike air max ltd
    -
  52. ray ban round metal
    -
  53. ray ban sunglasses sale
    -
  54. www.guarantorloanlenders.co.uk
    -
  55. nike air max 97
    -
  56. wow gold
    -
  57. ray ban polarized
    -
  58. nike air max pink
    -
  59. nike air max 90 womens
    -
  60. ray ban caravan
    -
  61. Kristian
    -
  62. ray ban rb4147
    -
  63. cheap michael kors purses
    -
  64. michael kors outlet store
    -
  65. michael kors watch
    -
  66. michael kors online
    -
  67. cheap michael kors purse
    -
  68. cheap nike air max
    -
  69. cheap michael kors purse
    -
  70. ray ban 3386
    -
  71. nike air max hyperfuse
    -
  72. nike air max 90 white
    -
  73. ray ban polarized
    -
  74. ray ban 2140
    -
  75. ray ban 3025
    -
  76. ray ban 3386
    -
  77. ray ban polarized
    -
  78. nike air max command
    -
  79. nike air max outlet
    -
  80. nike air max
    -
  81. nike air max 90 black
    -
  82. ray ban 4147
    -
  83. ray ban glasses
    -
  84. ray ban aviators
    -
  85. ray ban caravan
    -
  86. nike air max 97
    -
  87. nike air max pink
    -
  88. nike air max 90
    -
  89. nike air max 1 sale
    -
  90. ray ban round metal
    -
  91. ray ban uk
    -
  92. ray ban sunglasses
    -
  93. ray ban outlet
    -
  94. ray ban wayfarer
    -
  95. ray ban aviators
    -
  96. michael kors watches
    -
  97. hermansn
    -
  98. official michael kors outlet
    -
  99. michael kors duffle bag
    -
  100. ray ban 2132
    -
  101. ray ban cockpit
    -
  102. michael kors outlet
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.