پاکستان کا دفاع کرنے والوں کی نسل کشی کب تک؟

پینسٹھ کی جنگ میں فوج کا سربراہ ایک ہزارہ شیعہ موسیٰ خان تھا۔ پینسٹھ کی جنگ کا ہیرو اختر حسین ملک ایک احمدی تھا۔
پینسٹھ کی جنگ میں کم ترین وقت میں دشمن کے متعدد طیارے گرا کر عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے سیسل چودھری ایک مسیحی تھے۔
آج ان سب کی کمیونٹی پر زندگی تنگ کردی گئی ہے.موسیٰ خان کی ہزارہ برادری پر کوئٹہ میں زندگی اتنی تنگ کردی گئی کہ ایک لاکھ ہزارہ ملک چھوڑ چکے ہیں.ملک کے دیگر حصوں میں شیعوں کی ٹارگٹ کلنگ روز کا معمول بن چکی ہے۔ 
 احمدی برادری جس کے اندرجنرل عبدالعلی ملک،میجر جنرل افتخار جنجوعہ اورلیفٹیننٹ جنرل اختر حسین ملک جیسے ہیروموجود تھے جنہیں ہلالِ جرأت ملا تھا  ان کی برادری پر بھی زندگی تنگ کردی گئی ہے. ایک احمدی میجر جنرل ناصر چوہدری جنہوں نے 1971 کی جنگ میں بڑی بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا تھا.ان کو ملک اور قوم کے لئے لڑنے کا صلہ یہ ملا کہ 28 مئی 2010 کوان کو لاہور میں جمعہ کی عبادت کے دوران قتل کردیا گیا. مسیحی برادری جس کے سات لوگوں کو 1965  کی جنگ میں ستارہ جرات ملا تھے ان کو اس کا صلہ یہ دیا گیا کہ ان کی پوری پوری بستیاں جلادی جاتی ہیں۔
پینسٹھ کی جنگ میں ملک اور قوم کا دفاع کرنے والے آجعدم تحفظ کا شکار ہیں. سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حب الوطنی کا کیا کیا یہی صلہ ہے؟ اگر حب الوطنی کا صلہ ٹارگٹ کلنگ، خود کش دھماکے اور بستیاں  جلانا ہے تو کل پاکستان میں کوئی حب الوطنی کے نام پرجان دینے اور قربانیاں دینے پر تیار نہیں ہوگا۔
چھ ستمبر یومِ دفاع کے دن پشاور میں ایک سکھ، کراچی میں ایک شیعہ عالم اور سرگودھا میں ایک درگاہ پر کچھ صوفی قتل ہوئے- ہم نے بیرونی دشمن کے خلاف لڑائی کی یاد میں یومِ دفاع تومنا لیا مگر ملک کے اندر جو دشمن اقلیتوں، دیگر فرقوں وغیرہ کو مذہب و مسلک کی بنیاد پر قتل کر رہا ہے اِس کے خلاف کون لڑے گا.چھ ستمبر 1965  کی لڑائی میں ہم نے جو جوش وجذبہ دکھایا تھا وہی جذبہ ہمیں اس دشمن کے خلاف  بھی دکھانا ہوگا جو مذہب اور فرقے کے نام پر قتل عام کر رہا ہے.صرف وزیرستان میں نہیں آپریشن کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ ملک میں ہرجگہ ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنا ہوگا اور جو جماعتیں اور مدارس طالبان کو افرادی قوت، لاجسٹک سپورٹ، فنڈز، خفیہ اطلاعات اور پناە گاہیں مہیا کرتی ہیں ان کے خلاف بھی آپریشن کرنا ہوگا.پورے ملک میں اِس دشمن کے خلاف فیصلہ کن کاروائیاں کرنی پڑیں گی۔جب تک ایسا نہیں ہوگا ہمارا دفاع کمزور ہی رہے گا۔
Embedded image permalink
چھ ستمبر1965 کی جنگ میں فوج کا سربراہ ایک شیعہ تھا مگراسی شیعہ کا قتل عام یوم دفاع کے دن بھی نہ رکا اور ایک مشہور عالم دین اور سابق سینٹر کے بیٹے کو قتل کردیا گیا.اچھا صلہ ملا ہے وفاداری کا۔

 

عجیب ملک ہے. قاتل، ڈاکو، لٹیرے حکمران بنے بیٹھے ہیں جبکہ ملک کے محسن کافر کہہ کر قتل کر دئے جاتے ہیں۔
آخر کب تک پاکستان کا دفاع کرنے والوں کی نسل کشی ہوتی رہے گی؟

Comments

comments

Latest Comments
  1. Z A Hoban
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.