علامہ حامد رضا – وحدت امت کا عظیم داعی – از خالد نورانی

 

hamid-raza

صاحبزادہ فضل کریم رحمۃ اللہ علیہ 2012ء کے قومی انتخابات کے انعقاد سے کچھ دن پہلے جگر کے عارضے میں مبتلا ہوکر اچانک وفات پاگئے اور ان کی وفات سے سنّی اتحاد کونسل جوکہ سنّی تنظیموں کا فتنہ تکفیر و خوارج کے خلاف ایک مشترکہ فرنٹ تھا کی قیادت کا خلا پیدا ہوگیا اور ایسے لگنے لگا تھا جیسے اب اس اتحاد کا شیرازہ بکھر جائے گا 

لیکن ضاحبزادہ فضل کریم کے نوچوان صاحبزادے علامہ خامد رضا رضوی قادری نے سنّی اتحاد کونسل کی چئیرمین شپ اور مرکزی جمعیت علمائے پاکستان کی صدارت ایک چیلنج سمجھ کر قبول کی اور اس چیلنج کا پوری طرح سے مقابلہ کیا 

حامد رضا کی قیادت میں سنّی اتحاد کونسل نے سنّی سیاست کو مین سٹریم پالیٹکس میں لانے اور سنّی متوسط طبقے کی خواہشات اور آرزؤں کی آئینہ داری کرنے میں کامیابی حاصل کی اور آج سنّی اتحاد کونسل پاکستان کی مرکزی دھارے کی سیاست میں اہم مقام رکھتا ہے 

حامد رضا کے دادا محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رضوی تحریک پاکستان کے اہم ترین مذھبی رہنماؤں میں سے ایک تھے اور انھوں نے اپنی پوری طہقت کے ساتھ دو قومی نظریہ ، اسلام کی ترقی کے لیے قیام پاکستان کی تحریک میں حصّہ لیا اور ان کو اپنے وقت کے سب سے بڑے سنّی عالم ، عاشق رسول مجدد دین و ملت الشاہ احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ مجاز اور نائب ہونے کا اعزاز حاصل تھا 

حامد رضا کے دادا نے سااری زندگی پاکستان پرست محب وطن مذھبی ، سیاسی رہنماء کے طور پر گزاری اور وہ ان علماء اور مشائخ میں شامل تھے جنھوں نے جمعیت العلمائے پاکستان کی بنیاد مولانا عبدالحامد بدایونی کی قیادت میں رکھی تھی اور آپ نے ساری زندگی خوارج و وہابیہ کے خلاف علمی جہاد کیا 

صاحبزادہ فضل کریم بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلے اور انھوں نے بھی ساری زندگی خوارج و تکفیریوں کے خلاف علم اٹھائے رکھا اور انھوں نے جب دیکھا کہ نواز شریف اور اس کا بھائی شہباز شریف کانگریسی دیوبندی ملاؤں کی باقیات کے ہتھے چڑھ چکا ہے اور ان کے ساتھ ملکر دھشت گردوں سے روابط بنارہا ہے تو انھوں نے ایک لمحہ دیر نہ کی اور نواز شریف کا ساتھ چھوڑ دیا اگرچہ نواز شریف نے ان کو مالی جمک سے اور پھر دھونس سے بھی رام کرنا چاہا مگر وہ رام نہ ہوئے 

یہ وہی دور ہے جب رانا ثناءاللہ کے ایما پر دیوبندی دھشت گردوں نے میلاد النبی کے جلوسوں پر حملے کئے اور ایسا ہی ایک حملہ صاحبزادہ فضل کریم کے میلاد کے جلوس پر بھی ہوا اور الٹا ایف آئی آر بھی سنّیوں کے خلاف کاٹ لی گئی تھی 

پنجاب حکومت کی یہ چیرہ دستیاں تھیں اور طالبان کی  وحشیانہ کاروائیاں جن کی وجہ سے صاحبزادہ فضل کریم نے اتحاد اہلسنت کا بیڑا اٹھایا اور اس سلسلے میں کافی حد تک کامیابی بھی حاصل کی 

حامد رضا نے صاحزادہ فضل کریم کے کام کو آگے بڑھایا اس طرح کہ ایک طرف تو انھوں نے پہل کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری سے اپنی دوری ختم کی اور دوسرے روائتی علمائے اہل سنت کو بھی ان کے قریب کیا اور دوسری طرف صاحزادہ حامد رضا نے خود آگے بڑھ کر شیعہ کمیونٹی کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ اتحاد اور یگانگت کاسلسلہ شروع کیا

اس مرتبہ یوم شہادت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے موقعہ پر سنّی اتحاد کونسل سے تعلق رکھنے والے چالیس علمائے کرام کا ایک وفد کراچی میں اس یوم کی مناسبت سے بپا ہونے والی مرکزی مجلس عزاء اور مرکزی جلوس میں شامل ہوا 

صاحبزادہ حامد رضا نے دوستوں اور دشمنوں دونوں کی جانب سے ہونے والی تنقید اور حملوں سے بے پرواہ ہوکر پاکستان میں شیعہ -سنّی اتحاد اور عملی طور پر وحدت مسلمہ کا امین بن کر دکھایا ہے 

یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں تکفیری دھشت گردوں کے حامی دیوبندی مولوی سب سے زیادہ کردار کشی حامد رضا کی کررہے ہیں اور ان کے بارے میں افواہیں پھیلانے اور ان کو بدنام کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور دیوبندی سیاست دانوں کی تلملاہٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ حامد رضا بالکل ٹھیک لائن پر چل رہے ہیں اور اسی لئے حامد رضا کی اہل سنت میں حمائت میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اور شیعہ -سنّی اتحاد بلاشبہ ایک سیاسی طاقت میں بدل گیا ہے اور جو سٹیٹس کو چیلنج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

Source:

http://unmaskedtakfiri.wordpress.com/

Comments

comments

Latest Comments
  1. rana khalid khan
    -
    • Nasir
      -
  2. salma
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.