علی دایان حسن -جعلی لبرل میں نیا اضافہ—-تو مجھے مولوی کہہ ،میں تجھے حاجی

ہیومن رائٹس واچ کے پاکستان میں سابق ڈائریکٹر علی دایان حسن نے بی بی سی اردو ویب سائٹ پر ایک آرٹیکل لکھا ہے جس میں انھوں نے رضا رومی پر ہونے والے حملے کے حوالے سے حملہ کرنے والوں کی شناخت اور ان کی ٹھیک ٹھیک نظریاتی وابستگی کی کو سامنے لانے کی بجائے وہی گول مول ڈسکورس اپنایا ہے جو پاکستان میں لبرلز کے ایک سیکشن کا وتیرہ رہا ہے اور اسی وجہ سے اس سیکشن کو پاکستانی فیک لبرل بھی کہا جاتا ہے

علی دایان نے اپنے اس آرٹیکل میں رضا رومی سمیت اپنے آپ کو سچا لبرل ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے جذباتی حربے استعمال کئے ہیں

وہ انتہا پسند لبرل کی اس پھبتی پر اظہار خیال کرے ہوئے پائے گئے جو اکثر دائیں بازو کے لوگ بالعموم اور دیوبندی انتہا پسند دھشت گردوں کے حامی صحافیوں،نام نہاد دانشوروں کی جانب سے استعمال ہوتی ہے

ان کے آرٹیکل میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ وہ یہ ثابت کرڈالیں کہ وہ اور رضا رومی جیسے لوگ حق و صداقت کے اس مرتبہ جلیلہ پر فائز تھے کہ انھیں لبرل انتہا پسند تک کہا گیا

اگرچہ علی دایان رضا رومی کے گول مول ڈسکورس کو چھپانے کے لیے رضا رومی کے ایک میڈیا چینل پر پروگرام کرنے کے دوران صاف صاف دیوبندی انتہا پسند اور عسکریت پسندی کے حامی مولوی محمد احمد لدھیانوی،طاہر اشرفی اور دیگر ان جیسوں کی سافٹ امیجنگ کرنا اور ان کے ساتھ میل ملاقاتیں کرنے کو ٹی وی چینل پروگرام کے تقاضوں سے تعبیر کرتے ہیں

لیکن یہی علی دایان ہیں کہ جب تک وہ ہیومن رائٹس واچ پاکستان کے ڈائریکٹر رہے تو خود انھوں نے کبھی شیعہ کی نسل کشی کے عمل کو نہ ہی تسلیم کیا اور نہ ہی اس نسل کشی میں دیوبندی دھشت گرد تنظیموں کی دیوبندی شناخت کو بیان کیا بلکہ وہ غلط طور پر ان کو سنّی شدت پسند اور دھشت گرد کہتے رہے اور شیعہ کی نسل کشی کو فرقہ وارانہ لڑائی کہتے رہے گویا یہ دوطرفہ جنگ ہو جس میں شیعہ بھی دھشت گرد مشین رکھتے ہوں اور دیوبندی بھی جن کو سنّی کہا جارہا تھا

 

رضا رومی بھی یہی کرتے رہے وہ بھی اسے شیعہ سنّی تنازعہ اور جنگ خیال کرتے رہے اور انھوں نے تو دیوبندی تکفیری اور انتہا پسندوں سے پینگیں بڑھائیں اور نہ صرف ایکپریس نیوذ چینل کے اوپر اپنے پروگراومں میں دیوبندی انتہا پسندوں کو دانشور اور عالم بناکر پیش کیا بلکہ وہ فرائیڈے ٹائمز جوکہ لاہور سے شایع ہوتا ہے جس کی چیف ایڈیٹر نجم سیٹھی کی بیگم جگنو محسن ہیں اور مالک نجم سیٹھی ہیں میں اپنی ادارت کے زمانے میں سپاہ صحابہ پاکستان /اہل سنت والجماعت جوکہ شیعہ نسل کشی کے ساتھ ساتھ سنّی بریلویوں پر بھی حملوں کی زمہ دار ہے کا انٹرویو کیا اور ان کو کوریج دی اور یہاں تک کیا کہ ان کے نام نہاد لبرل رسالے کی اس روش پر تنقید کرنے والوں کے نام ،پتے تک دیوبندی دھشت گردوں کو فراہم کرنے جیسی حرکت کی گئی

رضا رومی پاک ٹی ہاؤس کے نام سے جو بلاگ چلاتے ہیں ،اس بلاگ پر شیعہ نسل کشی جیسی حقیقت کو مسخ کئے جانے کی کوشش کے ساتھ ساتھ احمدی برادری کے ساتھ شیعہ کے تعلقات کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی اور اس سلسلے میں لطیف ہمدانی بہت سرگرم رہے

علی دایان جیسے لوگ رضا رومی کی طرح کے لوگوں کی جو جعلی ھیرو سازی کرتے ہیں اس پر ان کو شرم آنی چاہئیے
رضا رومی کی گاڑی پر جو حملہ ہوا یہ ایل یو بی پاک ڈاٹ کام تھا جس نے سب سے پہلے اس حملے میں اہل سنت والجماعت /سپاہ صحابہ پاکستان کے ملک اسحاق گروپ کے ملوث ہونے اور نشانہ رومی کا ڈرائیور غلام مصطفی ہونے کی خبر بریک کی

جب ہم نے یہ خبر بریک کی تو اس وقت سے لیکر آج تک رضا رومی نے دیوبندی تکفیری اور انتہا پسند گروپوں کا نام لیکر ان کی مذمت کرنے سے احتراز برتا ہے

بلکہ ان پر حملے کے زمہ داروں کا ممکنہ نشان ڈھونڈنے کی کوشش کے دوران پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹو جن کو ام المنافقین (منافقوں کی ماں)اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کی خالہ شیری رحمان اینڈ کمپنی نے گود لے رکھا ہے ایل یو بی پاک کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بالکل وہی پیٹرن اختیار کیا جو لطیف ہمدانی اینڈ کمپنی کا تھا جس سے ہم سمجھ گئے کہ یہ ٹویٹ اصل میں کس ذھن کی پیداوار تھا

بلاول بھٹو ،سندھ پی پی پی کی حکومت کے سرکردہ لوگ اور پاکستان کے فیک لبرلز کو ہم سے شکائت یہ ہے کہ ہم ان کے دھشت گردی اور انتہا پسندی پر گول مول ڈسکورس اور ان کی جانب سے دیوبندی -وہابی دھشت گردوں اور انتہا پسندوں کے تلوے چاٹنے جیسے مکروہ اقدامات کی پول کھولتے ہیں

ہم نے ان کے سیکولر ازم اور روشن خیالی کے ڈرامے کا بیچ چوراہے پر بھانڈہ پھوڑا کہ
ایک طرف تو پی پی پی پنجاب میں دھشت گردوں کے ٹھکانوں پر کاروائی نہ کرنے کا شکوہ کرتی ہے ،سینٹ میں حافظ سعید کے بارے میں واویلا کیا جاتا ہے،لشکر جھنگوی کے بارے میں قراراداد سندھ اسمبلی میں پاس کرلی جاتی ہے لیکن دوسری طرف پورے سندھ میں جما‏عت دعوۃ ،اہل سنت والجماعت پاکستان کو آزادی سے کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے،اورنگ زیب فاروقی جیسے دھشت گرد آزاد گھومتے ہیں
پی پی پی شیری رحمان،نجم سیٹھی ،رضا رومی سمیت کئی جعلی لبرلز کو گود لیے رکھتی ہے بلکہ بلاول بھٹو کی سیاسی تربیت کا زمہ ان جعلی دانشوروں کے سپرد کردیا جاتا ہے جو آئی ایس آئی فنڈڈ تھنک ٹینک چلاتے ہیں اور تزویراتی گہرائی کے جواز لبرل ڈسکورس کے ساتھ پیش کرتے ہیں

لبرل فلاسفی کے جعلی سورماؤں کو بے نقاب کرنا ہی ایل یو بی پاک کا جرم ہے جس سے علی دایان،رضا رومی ،شیری رحمان،نجم سیٹھی،اعجاز حیدر سمیت کئی جعلی لبرلز خوفزدہ ہیں اور جھوٹا پروپیگنڈا کرتے ہیں

ابھی چند دن گزرے جب نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام “آپس کی بات”میں عمران خان کی اپنے خلاف مہم سے گبھراکر یہ کہا کہ طالبان خان کا نام عمران خان کو اس نے نہیں بلکہ ایل یو بی پاک ویب سائٹ نے دیا جبکہ نیوز میں چھپے اشتہار میں ایل یو بی پاک کے ساتھ یہ الزام پی پی پی کے بعض سیاست دانوں پر بھی لگایا گیا لیکن نام کسی کا نہیں دیا

نجم سیٹھی نے ایل یو بی پاک سے اپنا حساب برابر کرنے کی کوشش کی اور چاہا کہ عمران خان کے سونامی کا رخ ایل یو بی پاک کی طرف ہوجائے

نجم سیٹھی اینڈ کمپنی جس کے بلونگڑے اب شیری رحمان کے جناح انسٹی ٹیوٹ کے ٹکڑوں کو دعوت شیراز سمجھ کر دانتوں سے کاٹ کھانے میں مصروف ہیں ایسی فتنہ انگیزی میں مہارت تامہ رکھتے ہیں لیکن

میں ادارہ تعمیر پاکستان کے مدیر ہونے کی حثیت سے ان جیسے جعلی لبرل سورماؤں کو باور کراتا ہوں کہ جس طرح سے ہم نے بغیر کسی رعائت کئے ملٹری اسٹبلشمنٹ،نواز اینڈ کمپنی کے دیوبندی-وہابی دھشت گردوں اور انتہا پسندوں کی باہمی رشتہ داری اور ان سب کی سعودی عرب کی چاکری کا پردہ فاش کرنے میں کسی مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیا اسی طرح سے جعلی لبرلز اور جعلی ھیرو سازی کا پردہ بھی فاش کیا جاتا رہے گا چاہے کسی کو کتنا ہی برا کیوں نہ لگے

علی دایان کا شمار بھی ایسے ہی جعلی لبرلز میں ہوتا ہے جو انگلی کٹائے بغیر شہیدوں کی صف میں شامل ہونا چاہتے ہیں

مصطفی سنّی بریلوی تھا اور اس کی سپاہ صحابہ پاکستان کے ان دیوبندی انتہا پسندوں سے تکرار ہوئی جن کی خوشنودی حاصل کرنے رضا رومی اکثر ان کے حجروں میں جایا کرتے تھے جہاں پر شیعہ کے ساتھ ساتھ بریلوی عقائد کا مذاق اڑایا جانا معمول تھا ،رضا رومی جوخود کو بریلوی کہتے ہیں ایسے موقعہ پر چپ رہتے تھے لیکن مصطفی سے برداشت نہ ہوا اور ایک دن جب میلاد النبی کے جلوسوں اور بریلویوں کی جانب سے تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے کئے جانے والے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو مصطفی سے چپ نہ رہا گیا اور اس کی تو تو میں میں ہوگئی اور وہ ایک دن جان سے گیا

یہ وہ قصّہ ہے جو علی دایان گول کر گئے اور اس پورے قصّے میں انھوں نے بھولے سے بھی کسی جگہ دیوبندی دھشت گردی اور انتہا پسندی کا تذکرہ تک نہ کیا اور نہ ہی موجودہ دیوبندی ڈسکورس کے تباہ کن کردار کو ڈسکس کیا
یہ ویسا ہی گول مول ڈسکورس ہے جو رضا رومی نے میں سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر اپنے مضامین کے دوران اپنایا ہوا تھا
آج تک ان پر یہ سوال ادھار ہے کہ “میں اور مولانا”پروگرام کی میزبانی قبول کرنے سے پہلے انھوں نے پروگرام کے پروڈیوسر کو یہ کیزن نہ کہا کہ لاہور شہر سے اگر اعتدال پسندی کی کوئی آواز آن ائیر جانی چاہئیے تو وہ ڈاکٹر راغب نعیمی کی ہونی چاہئیے آخر طاہر اشرفی جیسا دو مونھ والا سنپولیا ہی کیوں اس کے لیے منتخب کیا گیا؟

کیا اس لیے کہ وہ جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی کا چہیتا ہے اور سعودی سفارت خانہ بھی اسے پسند کرتا ہے لدھیانوی بھی اسے خوب عزیز رکھتا ہے اور شہباز شریف کے دستر خوان تک بھی اسے رسائی ہے ؟
علی دایان کی رضا رومی کی مدح سرائی ایک جعلی لبرل کی جانب سے دوسرے جعلی لبرل کی تعریف ہے
مطلب تو مجھے مولوی کہہ میں تجھے حاجی کہوں گا
کیا خوب سودا نقد ہے ،اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے

رضا رومی جو بات شہرام نامی ایک شخص کو اپنے ٹیوٹ میں لکھ سکتے ہیں وہ اپنے آرٹیکل میں لکھنے اور پروگرام میں کہنے سے شرماتے رہے زرا ان کے یہ ٹویٹس دیکھ لیں

 

علی دایان جعلی لبرل تو ہیں ہی لیکن وہ تہذیب و تمدن سے بھی عاری ہیں ،جب ان کو ایک شیعہ خاتون نے جن کا ٹوئٹر پر آئی ڈی لائبہ تھا ان کے شیعہ نسل کشی پر گول مول ڈسکورس پر لعن طعن کی تو اس نے اس موقعہ پر اپنے ٹویٹ میں جس گندگی کا مظاہرہ کیا وہ آپ خود ملاحظہ کرلیں اور اس خاتون کا ظرف بھی دیکھیں جس نے اس جعلی لبرل کو جواب میں کیا شعر لکھا

 

Comment: 
Raza Rumi ‏ @Razarumi
Wah. Now a hate-post will appear soon!! “@AliDayan:laibaah laibaah,bud-tehzeeb, be-qaida/ zara karo jaiza, kya hai tera faida!

Note by Laibaah: Dear Sirs Raza Rumi and Ali Dayan Hasan: Kitnay Shireen Hein Teray Lab Keh Raqeeb/Gaaliyan Kha Kay Bay Maza Na Hua.

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/05/140522_liberal_pakistan_ali_dayan_zs.shtml

Comments

comments

Latest Comments
  1. Taj
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.