تکفیری دیوبندی تحریک طالبان کی جانب سے پاکستانی ریاست کے منہ پر ایک اور طمانچہ

 

10170799_10202155418266741_1740164947_n

کالعدم تکفیری خارجی دہشتگرد تنظیم دیوبندی تحریک ظالبان کے ترجمان عمر خالد دیوبندی کا اعتراف کہ ان کا گروہ نہتے پاکستانی عوام کے قتل عام میں ملوث ہے اور ملک میں ہونے والے بم دھماکے یہی گروہ کرواتا ہے۔

Source :

http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=143290

تکفیری دیوبندی تحریک طالبان کے عمر خراسان دیوبندی کے اعلان کے بعد وہ لوگ جو طالبان کی دہشت گردی کو تیسرے ہاتھ کی کارستانی قرار دیتے تھے اب وہ بغلیں جھانکنے پر مجبور ہیں اور طالبان کی خلاصی کے لئے کوئی اور بہانے ڈھونڈنے کی کوشش میں مصروف ہیں –

طالبان کے وہ تمام حمایتی جو طالبان کے دفاع میں ہر وقت قصیدہ گوئی کرتے رہتے ہیں اب شرمندگی سے ڈوب کے مر جانے چاہیے کیوں کہ اب کوئی لبرل ، سیکولر یا کوئی امریکی ہندوستانی ایجنٹ یا کوئی شیعہ بریلوی یہ بات نہیں کہہ رہے کہ یہ دیوبندی تکفیری خارجی ہی پاکستان میں بے گناہ انسانوں کے خون بہانے کے ذمہ دار ہیں بلکہ خود تحریک طالبان کی جانب سے اس بات کا کھلے عام اعتراف کیا جا رہا ہے

تحریک طالبان کے دیوبندی دہشت گردوں نے پاکستان کے ستر ہزار بے گناہوں کا خون بہانے کے بعد اب جب نام نہاد ” سیز فائر ” کا اعلان کیا تھا تو اس کے بعد بھی تحریک طالبان کی ذیلی تنظیمیں نام بدل بدل کر پاکستان میں مختلف شہروں میں حملے کرتی رہیں ہیں جن میں اسلام آباد کچہری اور پشاور میں ہونے والے دھماکے سر فہرست ہیں –

تحریک طالبان کے دیوبندی وحشی درندوں کو انسانی خون کی لات لگ چکی ہے اور یہ یہ درندے انسانی خون بہانہ کسی قیمت پر بھی نہیں چھوڑیں گے – سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی تحریک طالبان وحشی درندوں کے وہ گھول ہیں جو کسی بھی بہانے سے انسانی خون کو بہانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور مقاصد اور وجوہات بدل بدل کر حملے کرنا اور بے گناہوں کو قتل کرنا جاری رکھیں گے –

پاکستان کے ریاستی اداروں کی جانب سے معنی خیز خاموشی کی سوالات کو جنم دے رہی ہے کہ اب جب کہ دیوبندی تحریک طالبان نے ایک بار پھر جنگ کا اعلان کر دیا ہے تو وہ کون سی اندرونی یا بیرونی مجبوریاں ہیں جو پاکستان فوج کو طالبان کے خلاف کاروائی سے روک رہی ہیں – اور کیا سعودی اور بحرینی امداد کے بدلے پاکستان کو دیوبندی درندوں کے رحم و کرم پہ چھوڑنے کا فیصلہ کا لیا گیا ہے جو پاکستان کو بھیڑیوں کی طرح بنبھوڑنے میں مصروف ہیں –

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.