پاکستانی فوج اور دیوبندی دہشت گردی

deob

پاکستان میں فوجی استعمار کا دیوبندی جہادی اور فرقہ وارانہ گروہوں سے بہت گہرا تعلق ہے – اس تعلق کو سمجھے بغیر پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کو سمجھنا اور اس کی روک تھام کرنا ناممکن ہے

دیوبندی دو قسم کے ہیں

سر بکف، سر بلند، دیوبند دیوبند: جیسے ان کے مرحوم اکابر اور مخلص عوام وغیرہ

بم بکف، برقعے میں بند، دیوبند دیوبند: جیسے طالبان اور سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے تکفیری دہشت گرد جو نہتے سنی بریلوی اور شیعہ مسلمانوں پر روز پھٹتے ہیں

لال مسجد کے نام نہاد دیوبندی جہادیوں کے سپہ سالار شھادت کی موت سے اتنے خوفزدہ تھےکہ برقع پہن کر بھاگنے کو شھادت کی موت پر ترجیح دی.افسوس ہے کہ اس حقیقت سے واقف ہونے کے بعد بھی لوگ ان کی حمایت کرتے ہیں

لال مسجد پر ماتم کرنے والو لال مسجد میں لوگ پھول لیکر نہیں جدید ترین اسلحہ سے لیس تھے – بڑا پروپگینڈا کیا جاتا ہے کہ حکومت نے یہ کیا وہ کیا.یہ نہیں بتاتے کہ لال مسجد والوں نے کیا کیا.لال مسجد کے بدلہ لینے کی آڑمیں پاکستان کے چالیس ھزار کے قریب مسلمانوں کو ڈالر لیکر نفاذ شریعت کا نعرہ لگا کر بے رحمی سے شھید کر دیا گیا.جنگ امریکہ نے مسلط کی ظالم وہ ہے قتل تم مسلمان کا کرو.کیا عجیب منطق ہے

محسوس تو اب ایسا ہو رہا ہے کہ امریکی ڈالر سے بننے والے یہ دیوبندی گروپ اب ڈالر حلال کرنے کے مشن پر گامزن ہیں. تمھیں ھتیار اور پیسہ کہاں سے مل رھا ہے کبھی اس پر بھی تو بات کرو

کون تمھیں جدید اسلحہ دیتا ہے؟ کون تمھیں پر تعیش گاڑیاں دیتا ہے.؟کون ہے وہ جو تمھارا اور تمھارے نام نہاد جہاد کو اسپانسر کرتا ہے؟

اچھے طالبان اور برے طالبان کی اصطلاحات فوجی حلقوں نے ایجاد کی ہیں۔ پہلی جو طے شدہ بات ہے وہ یہ کہ طالبان کو فوج نے جنم دیا ہے اور فوج ہی کی مدد سے یہ لوگ ستمبر 1996 میں کابل پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس وقت تک سب طالبان اچھے تھے کیوں کہ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے مکمل کنٹرول میں تھے۔ طالبان دیوبندی مکتبِ فکر سے تعلق رکھتے ہیں البتہ ان میں تکفیری رجحان غالب ہے یعنی اپنے علاوہ سب کافر، مشرک اور بدعتی۔ یہی وجہ ہے کی طالبان کے امیر المومنین ملا عمر دیوبندی نے پاکستان کے مفرور دیوبندی دہشت گردوں کی سرپرستی جاری رکھی اور ریاض بسرا جیسے دہشت گردوں کو پناہ دی

برے طالبان سے مراد وہ لوگ ہیں جو 9/11 کے بعد ریاست پاکستان کے یو ٹرن لینے اور دیگر وجوہات کے باعث فوج کے کنٹرول سے نکل چکے ہیں اور اب شیعہ اور سنی پر معمول کے حملوں کے ساتھ ساتھ سیکورٹی اداروں پر بھی حملہ کرتے ہیں۔ جب کہ نام نہاد ’’اچھے طالبان’’ وہ ہیں جو فوج کی سرپرستی میں افغانستان میں کاروائیاں کرتے ہیں اور شیعہ اوراہل سنت کے قاتلوں کو محفوظ پناہ گاہ اور اسلحہ وغیرہ فراہم کرتے ہیں۔ فوج انہی ’اچھے طالبان’ کے ذریعے مستقبل میں نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعد افغانستان کو کنٹرول کرنے کے خواب دیکھتی ہے۔

فوج کو اس سے غرض نہیں کہ دیوبندی طالبان شیعہ پر حملہ کریں یا سنی پر، ان کو صرف اس سے غرض ہے کہ سیکورٹی اداروں کو نشانہ نہ بنائیں اور ان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ملک کے اندر اور باہر کاروائیاں کریں۔دیوبندی دہشت گردوں اور نام نہاد مجاہدین کو پاکستان میں غیر سرکاری فوج کا درجہ حاصل ہے جس کی کمان پاک فوج کے ہی پاس ہے۔

لہٰذا ان حقائق کی روشنی میں ممکنہ فوجی آپریشن سے کوئی امید نہ رکھیں۔ کیوں کہ یہ ہوا بھی تو ’’برے طالبان’’ کے خلاف ہوگا تاکہ وہ سیدھے ہو جائیں اور ’’اچھے طالبان’’ کی طرح کام کریں۔ شیعہ اور سنی اپنے تحفظ کا خود سے کوئی بندبست کر لیں۔

تکفیری دیوبندی،اسلام کے اصلی دشمن ہیں اور دیگر دشمنوں کی مدد کے ساتھ مسلمانون کے درمیان اختلافات پیدا کررہے ہیں۔ اس وقت اسلام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ، تکفیری ہیں، کیونکہ اس گروہ کے رہنما اسلام کے قوانین کے برخلاف اور مسلمانوں کی طاقت کو کمزور کرنے پر مبنی فتوے دیتے ہیں۔ یہ وہ فتنہ گر آگ ہے کہ جس نے بھی اسے بھڑکایا، اس آگ نے بڑھ کر خود اس بھڑکانے والے کا دامن جلایا ہے

پاکستان نمونہ عبرت ہے کہ کس طرح امریکہ اور روس کی جنگ میں ہماری فوج نے اپنے ملک کو جھونک دیا اور سعودی عرب کی مدد سے اس تکفیری دیوبندی فتنے کو ملک کے ہر کونے تک پہنچا دیا تاکہ نام نہاد مجاہدین کی کھیپ تیار ہو جو امریکہ کی سرپرستی میں روس کے خلاف جنگ لڑیں۔ روس شکست کھا گیا، امریکہ فتح یاب لوٹ گیا لیکن یہ گندگی ہماری جھولی میں ڈال گیا جس کا خمیازہ ہم آج تک دہشت گردی کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔ تکفیری دیوبندی خود کو اہل سنت کے طور پر متعارف کرواتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کا اسلامی تعلیمات سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں اور ان کو اہل سنت کہنا دراصل سنی مکتب کی توہین ہے

جس جس انسان کے دل میں پاکستان میں بم دھماکوں میں جلنے والی لاشوں کا درد ہے، زخمی ہونے والے معذوروں کا درد ہے،. ٹارگٹ کلنگ کا درد ہے، اسکو عدلیہ وغیرہ جیسے خیالی اداروں کے بجاۓ اصلی طاقت رکھنے والی اور پارلیمنٹ کے فیصلوں کو ننگی گالیاں دے کر روندنے والی عیاش فوج کا گریبان پکڑنا چاہئیے

کبھی کبھی کسی دیوبندی دہشتگرد کو مار دیا جاتا ہے اور پھر اس کے نام کو اپنے حق میں بہت استعمال کیا جاتا ہے_ لال مسجد کے دہشتگردوں کو مشرف نے مارا، مگر ہم یہ سمجھنے سے کیوں قاصر ہیں کہ اس حساس علاقے میں اتنا اسلحہ فوجی خفیہ اداروں کی مرضی سے نہیں آ سکتا تھا نہ ہی مولانا فوج کے ساتھ ڈیل کے بغیر برقعہ پہن کر فرار ہو سکتے تھے_ یہ ایک ڈرامہ تھا دنیا میں دکھانے کیلئے کہ مسلمانوں کے ایک دار الحکومت میں کس طرح کی دہشتگردی ہو رہی ہے، جو امریکا کی خواہش تھی_ اگر یہ ڈرامہ کسی غیر معروف جگہ کیا جاتا تو دنیا بھر کا میڈیا اور عوام اس کو سنجیدہ نہ لیتے_ یہ اور بات ہے کہ مولانا عبد العزیز کے نکلنے کے بعد دوسرے مولانا کو دہشتگردوں نے خیانت پر پکڑ لیا_ اسی مشرف نے بلوچوں کے ماوراے عدالت قتل کے برعکس لشکر جھنگوی کے خلاف کوئی آپریشن نہیں کیا_ یاد رکھئے، اسی فوج نے ضیاء الحق کے اقتدار کیلئے سپاہ صحابہ بنا کر تشدد کے ذریعے سیاست کو کنٹرول کرنا شروع کیا، وہی تجربہ جو الشمس اور البدر کی شکل میں یحییٰ خان کے اقتدار کیلئے بنگال میں کیا گیا تو ذلت نصیب ہوئی

پاکستان میں فرقہ واریت فوج کی ضرورت ہے

پاکستان میں 1979 کا سال بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اسی سال ایران میں انقلاب آیا اور پاکستانی عوام بھی اسلامی انقلاب کا خواب دیکھنے لگے کیوں کہ اسی دوران پاکستان میں علماء کی بھٹو مخالف تحریک نظام مصطفیٰ کے نتیجے میں ضیاء الحق مارشل لاء لگانے کے بعد بھٹو کو پھانسی دے چکا تھا ۔انہی دنوں افغانستان میں روس کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان میں عسکریت پسندی کے کلچر کو فروغ دینا شروع کیا گیا۔

ان حالات کے پیش نظر تحریک نظام مصطفیٰ کو منظر سے ہٹانے اور اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے ضیاء الحق نے سنی اکثریت میں شیعہ خطرے کا احساس پیدا کیا_ تحریک نظام مصطفیٰ میں سب سے زیادہ متحرک کردار دیوبندی علماء نے ادا کیا تھا لہذا انہی میں سے کچھ کو چن کر سپاہ صحابہ تشکیل کی گئی جن میں سے کوئی بھی مفتی نہیں تھا سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندی دہشت گردوں نے شیعہ مسلمانوں کو خاص طور پر قتل کیا لیکن اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں سنی بریلوی، اور سینکڑوں کی تعداد میں مسیحی اور احمدی بھی شہید اور زخمی کیے –

سپاہ صحابہ کے دیوبندی بانیوں نے اپنی تقریروں اور اقدامات سے ایسی آگ لگائی ہے جس میں کوئی رحم نہیں ہے_ ایسے مناظر بھی پیدا کئے کہ دیوبندی طالبان نے پاکستان فوج کے غریب ملازم جب پکڑے تو بریلوی سنی کا بیدردی سے گلہ کاٹا اور شیعہ کو پتھر کوٹنے والی مشین میں پاؤں کی جانب سے دینا شروع کیا اور پاؤں، پھر ٹانگوں، پھر دھڑ، پھر سر کا قیمہ بنایا، زندہ زندہ

جس کے باپ کا گلہ کٹا یا اسکو پتھر کوٹنے والی مشین میں دیا گیا وہ عید کے روز کیا سوچتا ہو گا؟

ملک میں کوئی شیعہ سنی دشمنی کی فضا نہیں ہے، جو لوگ یہ آگ لگاتے ہیں انھیں فوج اس کام پر آمادہ کرتی ہے، لڑاؤ اور موج اڑاؤ

پاکستانی فوج وہ شوہر ہے جو کبھی ظلم و تشدد سے باز نہیں آۓ گا، یہی تاریخ ہے، یہ پہلے تمھارے دیے ہوۓ اسلحے سے تمہیں ماریں گے، پھر تمہاری عورتوں کی عزتیں لوٹیں گے، پھر تم اٹھ کھڑے ہو گے، پھر یہ بےغیرتوں کی طرح اپنے آپ کو سرنڈر کر کے زندگی کی بھیک مانگیں گے، جیسا بنگالیوں کی نسلیں تبدیل کرنے کا خواب دیکھتے وقت کیا

انہوں نے بنگالیوں کی عزتیں لوٹنے والوں، انھیں بیدردی سے قتل کرنے والوں کو بہترین سہولیات زندگی دیں اور مرنے پر قومی پرچم میں لپیٹ کر، سلامی دے کر سپرد خاک کیا، وہی مجرم جن کے جرائم حمود الرحمن کمیشن رپورٹ میں واضح درج ہیں

فوج کے غریب ملازموں سے نہ تو ہمیں گلہ ہے نہ ان پر تنقید کی ہے، گلہ فوج سے ہے، تم لوگ جرنیلوں اور جوانوں کی تقسیم کر کے اپنے ذہن کو نشے میں رکھنا چاہتے ہو تو رکھ لو، یہاں آ کر مت لکھنا کہ جوان یہ، جوان وہ، یہ فوجی جوان ابھی کٹھ پتلیاں ہیں اور جب یہ افسر بنتے ہیں تو یہ بھی کرپشن کی روایت کو برقرار رکھتے ہیں، کوئی ایک جوان دکھا دو جو ڈیفینس ہاؤسنگ کے خلاف ہو، فوجیوں کے بچوں کیلئے الگ تعلیمی نظام، الگ ہسپتال کے خلاف ہو؟ مارشل لاء لگانے والوں کے خلاف ہو؟ دہشتگردی اور ناامنی کے ذارئع استعمال کر کے عوام کی جذباتی بلیک میلنگ کے خلاف ہو؟ یہ بھی تم عوام کو گلی کے کتے سمجھتے ہیں

دیوبندی دہشتگردوں کو برا مگر پاک فوج کو اچھا کہنا ایسا ہی ہے جیسے ابن زیاد اور عمر سعد کو برا تو کہا جاۓ مگر یزید کو نہیں، ظلم کے خلاف احتجاج میں ظلم کے مرکزی کردار کا نام کہاں ہے؟

کیا تمہیں معلوم ہے بی ایل اے کے خلاف نام نہاد احتجاج کون کرتا ہے؟
دیوبندی لشکر جھنگوی

کیا تم جانتے ہو بلوچ علیحدگی پسندوں کی مخبری کون کرتا ہے؟
لشکر جھنگوی دیوبندی

کیا تم جانتے ہو بلوچستان میں لشکر جھنگوی کس طرح بلوچوں میں نفوذ پیدا کرتا ہے؟
تبلیغی جماعت میں گھس کر

کیا تم جانتے ہو جب بلوچوں کی چیخیں پاکستانیوں کے ضمیر تک پہنچنے لگتی ہیں تو کون اس آواز کو دباتا ہے؟
لشکر جھنگوی دیوبندی کا دھماکہ

کیا تم جانتے ہو کس کو فوج پولیس سے آزاد کرا کے ہزاروں کلوگرام بارود دیتی ہے؟
لشکر جھنگوی کے دیوبندی دہشتگرد

کیا تم جانتے ہو بلوچوں کو حقوق دینے کے بجاۓ کم خرچ میں کیا دیا جاتا ہے؟
لشکر جھنگوی

اب تم ہی بتاؤ، فوج ان کے خلاف کیوں کاروائی کرے گی؟ کیوں کرنے دے گی؟

فروری 2013 میں لشکرجھنگوی کے عثمان کرد دیوبندی اور داؤد بادینی دیوبندی، جنھیں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پھانسی کی سزا دی تھی، پاک فوج کی گاڑی میں کنٹونمنٹ بورڈ کی جیل سے نکال کر افغانستان بھیجا گیا، اور وہ پھر کچھ عرصے بعد آ گئے۔

مئی 2013 میں پاک فوج نے لشکر جھنگوی کے محمد عمر لہڑی اور میر احمد لہڑی کو کینٹ پولیس سٹیشن کوئٹہ سے رات کی تاریکی میں تالہ توڑے بغیر، سرکاری گاڑیوں میں فرار کرایا

ان لوگوں کو دسمبر 2012 اور جنوری 2013 میں دھماکوں کے بعد شیعوں کے شدید احتجاج کے کے نتیجے میں ایف سی نے بڑی مشکل سے پکڑا تھا

آپ نے اس ملک میں ہمیشہ رہنا ہے، اپنی حفاظت خود کریں_ اسلحہ لائسنس آپ کا قانونی حق ہے، مرد اور خواتین سب اسلحہ چلانا سیکھیں_ ہر گھر میں اسلحہ ہونا چاہئیے

پاک پولیس فوج سے زیادہ محب وطن اور مراعات کی حقدار ہےپولیس کی ذمہ داریاں حساس اور پر خطر ہیں_ ایٹم بم بننے کے بعد اتنی بڑی فوج پالنے کا کوئی جواز نہیں رہا جو اپنی اہمیت قائم رکھنے کیلئے دہشتگردی کراتی ہے!پولیس کو جدید اسلحہ اور زندگی کی سہولیات فراہم کی جائیں

Source: Adapted with some changes from Muslim Unity

Comments

comments

Latest Comments
  1. Majid
    -
    • shabeer
      -
  2. shaher walajahi
    -
  3. umar maaviya
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.